شعیب اختر کا ریٹائرمنٹ کا اعلان

اپنے ہنگامہ خیز کریئر میں شعیب اختر متعدد بار مختلف تنازعات میں گھرے رہے پاکستانی فاسٹ بولر شعیب اختر نے کرکٹ ورلڈ کپ کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہنے کا اعلان کردیا ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ اس ورلڈ کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کا آخری میچ ان کے کیرئر کا بھی آخری میچ ہوگا۔

شعیب اختر کا ریٹائرمنٹ کا فیصلہ اس لیے بھی حیران کن ہے کہ چند روز قبل بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے فوری طور پر ریٹائرمنٹ کو خارج از امکان قرار دیا تھا کیونکہ بقول ان کے ابھی ان کی کرکٹ باقی ہے البتہ ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کے تقریباً تمام ہی سینئر کھلاڑیوں کی طرح یہ ان کا آخری ورلڈ کپ ہے جسے وہ یادگار بنانا چاہتے ہیں۔

پنتیس سالہ شعیب اختر نے جمعرات کو پریماداسا اسٹیڈیم میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے اپنے پورے کیریئر میں دیانت داری اور جذبہ حب الوطنی سے کرکٹ کھیلی اور پاکستان کو ہمیشہ مقدم رکھا۔

ان کے مطابق پاکستان کی نمائندگی کرنا ان کا خواب تھا جس نے حقیقت کا روپ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کیریئر سے مطمئن اور خوش ہیں اور انہیں کسی سے کوئی گلہ نہیں۔ شعیب اختر نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ ہر حال میں پاکستانی کرکٹ کی خدمت کے لیے تیار ہیں۔

اپنی برق رفتاری کی وجہ سے ’راولپنڈی ایکسپرپس‘ کا خطاب پانے والے شعیب اختر نے دسمبر سنہ 1997 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے کرکٹ کیرئر کا آغاز کیا تھا اور ٹیسٹ کیرئر میں انہوں نے 46 ٹیسٹ میچوں میں69ء25 کی اوسط سے 178 وکٹیں حاصل کیں تاہم گزشتہ تین سال سے فٹنس مسائل نے انہیں محدود اوورز کی کرکٹ تک محدود کردیا تھا۔

وہ اپنا آخری ٹیسٹ دسمبر2007 میں بھارت کے خلاف بنگلور میں کھیلے تھے۔

شعیب اختر نے 163 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں 97ء24 کی اوسط سے247 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 15 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں ان کی حاصل کردہ وکٹوں کی تعداد 19 رہی۔

شعیب اختر کا کیرئر ابتدائی برسوں میں ہی امپائرز کی جانب سے ان کے بولنگ ایکشن پر تین مرتبہ اعتراضات کے سبب ختم ہوتا ہوا دکھائی دینے لگا تاہم وہ یہ بات ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ ان کے بازو میں قدرتی طور پر غیرمعمولی خم کی وجہ سے ان کا بولنگ ایکشن دوسروں سے مختلف ہے۔ وہ اپنے پورے کیرئر میں فٹنس مسائل سے بھی دوچار رہے اور بہت کم ایسا ہوا کہ کوئی مکمل سیریز کھیل پائے۔

ان کا کیرئر خاصا ہنگامہ خیز بھی رہا۔ دو ہزار تین میں سری لنکا میں ہونے والی سہ فریقی ون ڈے سیریز کے دوران بال ٹمپرنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے اور انہیں دو میچوں کی پابندی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ دو ہزار چھ کی چیمپئنز ٹرافی سے قبل وہ ڈوپنگ کی زد میں بھی آئے تاہم قوانین میں سقم کی وجہ سے ان کا کیرئر بچ گیا۔

فٹنس مسائل کے علاوہ ساتھ شعیب اختر ڈسپلن کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات کے ضمن میں بھی شہ سرخیوں میں رہے اور انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے پابندی اور جرمانے کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

دو ہزار سات میں پہلے ورلڈ ٹوئنٹی ٹوئنٹی سے قبل شعیب اختر کو اس وقت سزا کے طور پر وطن واپس بھیج دیا گیا جب انہوں نے اپنے ساتھی بولر محمد آصف کی بیٹ سے پٹائی کی تھی۔ دو ہزار آٹھ میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان پر پانچ سالہ پابندی عائد کر دی کیونکہ انہوں نے سینٹرل کنٹریکٹ کے بارے میں کرکٹ بورڈ کی پالیسی پر تنقید کی تھی۔ پابندی کی یہ سزا بعد میں ستر لاکھ روپے جرمانے میں تبدیل کردی گئی۔

موجودہ ورلڈ کپ میں بھی نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کے بعد ان پر دو ہزار ڈالرز جرمانہ عائد کیا گیا کیونکہ راس ٹیلر کے ڈراپ کیچز پر ان کی وکٹ کیپر کامران اکمل سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔

ان تمام باتوں کے باوجود ان کے مخالفین بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ میدان میں کچھ کر دکھانے کے لیے ہمیشہ سنجیدہ رہے اور میچ فکسنگ اور اس طرح کی کسی کرپشن میں کبھی ان کا نام نہیں آیا جو مبصرین اور ماہرین کے مطابق ان کی حب الوطنی ظاہر کرتا ہے۔
bashir
About the Author: bashir Read More Articles by bashir: 26 Articles with 63249 views i m honestly and sensory.. View More