آج کا دن ٢٣ مارچ ملی قومی جذبے کے تحت
منایا گیا اور آج ہی کے دن ورلڈ کپ ٢٠١١ کے کواٹر فائنل میں پاکستان اور
ویسٹ انڈیز کے درمیان ایک اہم میچ کھیلا گیا جس میں پاکستان نے مکمل طور پر
ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو کھیل کے ہر ہر شعبے میں شکست دی اور جس طرح قومی ٹیم
نے کھیل پیش کیا وہ قابل تعریف ہے اور شکر ہے کہ ہماری ٹیم ایک ہو کر کھیلی
فتح حاصل کی۔ کپتان شاہد آفریدی نے بہترین طریقے سے اپنے بولرز کو استعمال
کیا اور بہترین حکمت عملی اختیار کی حالانکہ پاکستان ٹاس ہار گیا مگر میچ
جیت گیا اور یہ بڑی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے بولرز نے بھی کمال
فن کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ساتھ آج کتنے ہی عرصے کے بعد پاکستان کے اوپنرز
نے بھی اپنے فن کا بہترین مظاہرہ کیا۔
یوں تو بہت سے تجزیہ نگار ورلڈ کپ کےآغاز تک پاکستان ٹیم کو اس قابل ہی
نہیں گردانتے تھے کہ اسے اہمیت دی جائے اور باہر کے لوگوں کے کیا کہنے خود
ہمارے اپنے ملک کے تجزیہ نگار بھی بہترین چار پانچ ٹیموں میں پاکستان کو
رکھنے پر راضی دکھائی نا دیتے تھے مگر شروع ہے اللہ کا کہ ان تجزیہ نگاروں
کے حالیہ تجزیوں میں پاکستان کی بے حد تعریف کی جارہی ہے۔ پاکستان کی ٹیم
دنیا کی سب سے زیادہ غیر مستقل مزاج ٹیم جانی مانی جاتی ہے اور کرکٹ سے
دلچسپی رکھنے اور کرکٹ کھیل کے تجزیہ نگار اور کھلاڑی حضرات یہ بات بخوبی
تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کی ٹیم دنیا کی سب سے زیادہ حیران کردینے والی
ٹیم ہے یہ ٹیم کسی سے بھی ہار سکتی ہے تو یہی وہ ٹیم ہے کہ جو دنیا کی کسی
بھی ٹیم کو ہرا سکتی ہے اور جس طرح سب نے دیکھا کہ پاکستان نے اپنے گزشتہ
گروپ میچ میں آسٹریلیا کو جس طرح شکست دی وہ ایک مثال ہے اور آسٹریلیا جیسی
ٹیم جو کہ ١٩٩٩ سے کسی بھی ورلڈکپ میچ میں کسی بھی ٹیم سے شکست نا کھائی
تھی اسی پاکستانی ٹیم نے آسٹریلیا کی ٹیم کو ١٩٩٩ میں شکست دی اور ١٩ مارچ
کو بھی پاکستان ہی وہ ٹیم ثابت ہوئی جس نے آسٹریلیا کی ١٢ سالہ ورلڈ کپ
فتوحات (یعنی کسی بھی میچ میں شکست نا کھانا) کا خاتمہ کیا۔
آج کے میچ کی خاص بات یہ تھی کہ پاکستان نے ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو ١٠ وکٹوں
سے شکست دی۔
یاد کرنے کی بات ہے کہ جس ورلڈ کپ کو چیت کر پاکستان کرکٹ کا عالمی چیمپئن
بنا یعنی ١٩٩٢ کا ورلڈ کپ اس میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے پاکستان کو ١٠ وکٹوں
سے شکست دی تھی چنانچہ پاکستان نے تاریخ کا وہ حساب تو کم از کم برابر کر
ہی دیا۔
پاکستان کی قومی ٹیم جس جوش و جذبے اور کھیل میں مہارت کے طریقوں کو
استعمال کرتے ہوئے آسٹریلیا کے خلاف اور آج ویسٹ انڈیز کے خلاف فاتح قرار
پائی اگر اسی جذبے اور مہارت کا مظاہرہ قومی ٹیم کی طرف سے ہوا اور اللہ کی
مرضی ہوئی تو پاکستان کو ورلڈ کپ کے سیمی فائنل اور بعدازاں فائنل میں بھی
کامیابی نصیب ہوسکتی ہے۔ مگر اس کے لیے جوش و جذبے اور محنت کی ضرورت ہے
اور باقی دعائیں تو پوری قوم کی طرف سے ہونگی ہی چنانچہ پاکستان پاکستان کو
صرف دو میچ کی فتح کی ضرورت ہے۔ یہ قوم تو ترسی ہوئی ہے خوشیوں کی۔ اگر
ہماری قومی ٹیم جان لڑا دیتی ہے اور کھیل کے ساتھ انصاف کرتی ہے اور اللہ
نا کرے فتح سے محروم بھی رہتی ہے تو قوم سمجھتی ہے کہ فتح یا شکست کسی ٹیم
کے حصے میں تو آتا ہی ہے اگر لڑ کر یعنی جان لڑا کر کھیل کر ہارے بھی تو
بازی مات نہیں۔
آج کے میچ کی مبارکباد تمام قوم کو دیتا ہوں اس دعا کے ساتھ کہ ہماری ٹیم
ملک و قوم کو ورلڈ کپ جتوا دے اور ہم بھی اپنے ملک و قوم کے لیے کچھ بلکہ
بہت کچھ کرپائیں آمین ۔ |