جہاد بالمیڈیا

کچھ روز سے سوشل میڈیا پر کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کے لئے بہت سی پوسٹس سامنے آرہی ہیں، آنی بھی چاہئیں کہ کشمیر ھمارا ہے! مگر ان پوسٹس میں کشمیر کے پر امن حل کی بجائے ایک طبقہ عوام کو جنگ اور جہاد کے لئے اکسا رہا ہے۔ تو ھم نے بھی ان پر تنقید کرنے کے لئے اسی سوشل میڈیا کا سہارا لیا جس پر یہ جہاد کر رہے ہیں۔

یہ لوگ اس قدر جوش اور تواتر سے جہاد کی حمایت کر رہے ہیں کہ گمان ہوتا ہے ابھی یہ پوسٹ اپلوڈ کرنے کے بعد یہاں سے سیدھا میدان جنگ میں جانے والے ہیں! مگر یہ کیا؟ ٹھیک ایک گھنٹے کے اندر اندر ان کی اگلی مجاہدانہ پوسٹ نظر سے گزرتی ہے۔۔۔ "شاید یہ پوسٹ میدان جنگ سے اپلوڈ کی گئی ہے اور اب کسی بھی لمحے ھم کشمیر کی آزادی کی خبر سننے والے ہیں یا شاید ان بھائی صاحب کی شہادت کی خبر سننے کو ملے۔" الحمداللہ! دونوں ہی صورتوں میں شکر ھم پہ فرض ہے!

ان فیس بکی مجاہدوں کی وال کا محاسبہ کریں تو ایک پوسٹ جہاد کی ملے گی اور دوسری انتہائی مزاحیہ، تیسری پوسٹ میں دوبارہ ان کے سینے میں کشمیر کا درد جاگ اٹھتا ہے۔ گویا حالات کی سنگینی کا آپ کو قطعاً اندازہ نہیں، آپ کے نزدیک یہ دونوں باتیں برابر ہیں، حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ آپ کو کشمیر کی فکر میں کچھ اور سجھائی ہی نہ دے، اور یہ تو اب تک ہو جانا چاہئے تھا کہ آپ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے تلوار (یا چلیں دور حاضر کی جدت کو سامنے رکھتے ہوئے کلاشنکوف) اٹھا کر کشمیر پہنچ چکے ہوتے اور دو چار دشمنوں کو جہنم واصل کر چکے ہوتے!

ایک صاحب چوبیس گھنٹوں میں انیس پوسٹس اپلوڈ کر چکے ہیں جن میں وہ گاہے گاہے فوج اور عوام کو جہاد کے لئے غیرت دلا رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ "جنگ نہ کرنے" کے عالمی نقصانات بھی بتا رہے ہیں۔ یہ صاحب اگر جان لیں کہ "جنگ ہونے" کی صورت میں ان کی سوشل میڈیا کی تمام ایکٹیویٹیز خطرے میں پڑ جائيں گی تو یقیناً "امن کی آشا" کے علم بردار بن جائیں کہ بہرحال سوشل میڈیا کے بغیر ان کا گزارہ ممکن نہیں ہے۔

کشمیریوں پہ بھارتی مظالم کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن ان لوگوں کا جہاد کے لئے اتنا زور دینا نئی بات ہے جو کم از کم ھم سے ھضم نہیں ہو رہی، بھئی 2016 میں آپ نے کشمیریوں کے لئے آواز کیوں نہیں اٹھائی جب برہان وانی کی شہادت پر کشمیر کے حالات مزید بگڑ گئے تھے، (مزید اس لئے کہ کشمیر میں سکھ چین کی بانسری بجتی ھم نے نہیں دیکھی، وہاں کے حالات ھمیشہ خراب ہی دیکھے ہیں)، اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی کشمیریوں پر بھارتی تشدد کسی سے ڈھکا چھٌپا نہیں، اس وقت آپ نے فوج، عوام اور حکومت کو کیوں نہیں بتایا کہ کشمیر کے مسئلے کا واحد اور آخری حل جہاد ہے؟ آج ہی کیوں؟ اس دور حکومت میں ہی کیوں؟ کیوں آپ چاہتے ہیں کہ فوج اور حکومت ساری مصلحتیں بالائے طاق رکھ کر جنگ کا اعلان کردے ؟ جب کہ اب تک کی تمام حکومتوں نے مسئلہ کشمیر پر سیاست کے سوا کچھ نہیں کیا۔

تو آج اچانک ان لوگوں کو کشمیریوں کا خیال کیسے آگیا؟ اب تک کہاں تھے یہ لوگ؟ اور یہ کیسی زبانی کلامی ھمدردی ہے کہ خود آگے بڑھ کر کچھ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

غالباً یہ وہی لوگ ہیں جنہیں کسی کام کے لئے گھر تو کیا، کمرے سے ہی نکلنا پڑے تو موت نظر آتی ہے اور میدان جنگ میں تو ظاہر ہے سر پہ کفن باندھ کے نکلنا پڑتا ہے. اور پھر اللہ جانے یہ لوگ کتنے ٹن کے اے سی والے کمرے میں بیٹھے جنگ اور جہاد کا راگ الاپ رہے ہیں۔ ان کے لئے تو یہ بھی جہاد ہی ہے کہ گرمی میں اے سی والے کمرے سے نکلنے کو کہہ دیا جاۓ۔

ان لوگوں کا تعلق اسی گروہ سے ہے جو نیکی کرنے والے کے لئے ایک لاکھ نیکیوں اور بتانے والے کے لئے دس لاکھ نیکیوں کے ثواب کا اعلان کرتے ہیں ورنہ یہ لوگ دوسروں کو جہاد کی "تلقین کرنے" سے زیادہ خود جہاد "کرنے" پر یقین رکھتے!

خیر، بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر جہاد جہاد کا نعرہ لگانے اور دشمن کے سامنے کھڑا ہو کر نعرہ تکبیر لگانے میں بہت فرق ہے اور ھم یہ فرق بخوبی جانتے ہیں۔ لہذا آپ اپنے مخلصانہ مشورے اپنے پاس رکھیں اور وہی کریں جو آپ ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر کر سکتے ہیں، صرف نقطہ چینی! اور حکومت اور فوج کو اس معاملے سے نبٹنے دیں۔ امید ہے وہ آپ سے زیادہ احسن طریقے سے عالمی سطح پر اس معاملے کے حل کی کوشش کریں گے اور ھم کشمیر میں امن و سلامتی کی صبح دیکھیں گے، ان شا اللہ

Rj Malik
About the Author: Rj Malik Read More Articles by Rj Malik: 2 Articles with 3487 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.