قادیانی طریقہ بیعت اور قادیانی دجل (آخری حصہ)

عنوان : قادیانی طریقہ بیعت اور قادیانی دجل (آخری حصہ)

تحریر : عبیداللہ لطیف فیصل آباد
نوٹ : اس تحریر میں دیے گٸے تمام حوالہ جات سو فیصد درست ہیں اگر کوٸی دوست حوالہ دیکھنے کا خواہشمند ہو تو راقم سے رابطہ کر سکتا ہے
راقم عبیداللہ لطیف کا نمبر 0304/03136265209
3_ کیا مرزا قادیانی وہی امام مہدی اور مسیح موعود ہے جس کی پشگوٸی محمد رسول اللہ ﷺ نے فرماٸی تھی؟

محترم قارٸین ! ظہور امام مہدی کے بارے صحیح احادیث اس تواتر سے بیان ہوٸی ہیں کہ جس کے بارے میں کسی بھی قسم کے شک و شبہ کی گنجاٸش نہیں ۔ یہاں پر امام مہدی کے بارے میں چند احادیث بیان کرنے کے بعد مرزا قادیانی اور اس کی ذریت کے دجل و فریب کو آشکار کروں گا ان شاء اللہ پہلے چند ایک احادیث نبویہ ﷺ ملاحظہ فرماٸیں چنانچہ نبی کریم ﷺ کا فرمان سنن ابو داٶد اور سنن ترمذی میں ہے کہ
لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ زَائِدَةُ فِي حَدِيثِهِ لَطَوَّلَ اللَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اتَّفَقُوا:‏‏‏‏ حَتَّى يَبْعَثَ فِيهِ رَجُلًا مِنِّي أَوْ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي وَاسْمُ أَبِيهِ اسْمَ أَبِي زَادَ فِي حَدِيثِ فِطْرٍ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ:‏‏‏‏ لَا تَذْهَبُ أَوْ لَا تَنْقَضِي الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ لَفْظُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي بَكْرٍ بِمَعْنَى سُفْيَانَ.
یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر دنیا کا ایک دن بھی رہ جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس دن کو لمبا کر دے گا، یہاں تک کہ اس میں ایک شخص کو مجھ سے یا میرے اہل بیت میں سے اس طرح کا برپا کرے گا کہ اس کا نام میرے نام پر، اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہو گا، وہ عدل و انصاف سے زمین کو بھر دے گا، جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے ۔ سفیان کی روایت میں ہے: دنیا نہیں جائے گی یا ختم نہیں ہو گی تاآنکہ عربوں کا مالک ایک ایسا شخص ہو جائے جو میرے اہل بیت میں سے ہو گا اس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمر اور ابوبکر کے الفاظ سفیان کی روایت کے مفہوم کے مطابق ہیں۔
(سنن ابو داٶد حدیث نمبر 4282)

عَنْ عَلِيٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدَّهْرِ إِلَّا يَوْمٌ لَبَعَثَ اللَّهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَمْلَؤُهَا عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا .
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر زمانہ سے ایک ہی دن باقی رہ جائے گا تو بھی اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کھڑا بھیجے گا وہ اسے عدل و انصاف سے اس طرح بھر دے گا جیسے یہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے ۔
(سنن ابو داٶد حدیث نمبر 4283)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي خَلِيفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا لَا يَعُدُّهُ عَدَدً
یعنی نبی کریم ﷺ نے فرمایا : میری امت کے آخر ( کے دور ) میں ایک خلیفہ ہو گا جو لپیں بھر بھرکے مال دے گا اور اس کی گنتی نہیں کرے گا ۔
(صحیح مسلم حدیث نمبر 7167)
سیدنا ابو سعید الخدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’یخرج فی آخر امتی المھدی، یسقیہ اللہ الغیث وتخرج الارض نباتھا ویعطی المال صحاحا وتکثر الماشیة وتعظم الامة یعیش سجا او ثمانیا یعنی ححجا‘‘
’’میری امت کے آخر میں مھدی آئے گا جس کے لیے اللہ تعالیٰ بارشیں نازل فرمائے گا اور زمین اپنے نباتات اگلے گی عدل و انصاف سے مال تقسیم کرے گا ، مویشی زیادہ ہو جائیں گے اور امت کا غلبہ ہوگا وہ (اپنے ظہور کے بعد) سات یا آٹھ سال زندہ رہے گا۔‘‘ (المستدرک للحاکم، جلد 4، ص558)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’المھدی منا اھل البیت یصلحہ اللہ فی لیلة‘‘
’’مھدی ہمارے اہل بیت میں سے ، اللہ اسے ایک ہی رات میں درست کر دے گا۔‘‘
(مسند احمد بن حنبل ، رقم: 645)
محترم قارٸین ! مندرجہ بالا احادیث ظھور مھدی پر واضح دلالت کرتی ہیں۔ ان احادیث کے علاوہ اور بھی کئی احادیث اور آثار ہیں جو صحت کے مقام پر فائز ہیں ۔جن کا انکار کرنا کسی صاحب ایمان کو ذیب نہیں دیتا۔
محترم قارٸین ! متواتر احادیث کی روشنی میں اہل سنت و الجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ امام مہدی کا نام محمد بن عبداللہ ہو گا، وہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد سے ہوں گے، قرب قیامت ان کا ظہور ہو گا اور وہ پوری دنیا میں عدل و انصاف کے پھریرے لہرائیں گے۔
ائمہ دین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ امام مہدی کے ظہور کے بارے میں مروی احادیث صحیح اور قابل حجت ہیں۔ اس حوالے سے چند ایک ائمہ دین کی آراء ملاحظہ فرمائیں :
(1) امام ابوجعفر محمد بن عمرو بن موسیٰ بن حماد عقیلی (م : ۳۲۲ھ ) فرماتے ہیں :
وفي المهدي احاديث جيد
’’ امام مہدی کے بارے میں عمدہ احادیث موجود ہیں۔ “ [الضعفاء الكبير للعقيلي 254/3]

(2) امام ابوبکر احمد بن الحسین بن علی بن موسیٰ بیہقی رحمہ اللہ (۳۸۴۔ ۴۵۸ھ ) فرماتے ہیں :
والاحاديث فى التنصيص على خروج المهدي اصح اسنادا، وفيها بيان كونه من عترة النبى صلى الله عليه وسلم
’’ امام مہدی کے خروج کے بارے میں احادیث صحیح سند والی ہیں۔ ان میں یہ وضاحت بھی ہے کہ امام مہدی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں سے ہوں گے۔ “ [تاريخ ابن عساكر :517/47، تهذيب التهذيب لابن حجر: 126/9]

(3) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ( ۶۶۱۔ ۷۲۸ھ ) فرماتے ہیں :
والاحاديث التي يحتج بها خروج المهدي احاديث صحيحة
’’ جن احادیث سے امام مہدی کے خروج پر دلیل لی جاتی ہے، وہ احادیث صحیح ہیں۔ “ [منهاج السنة لابن تيمية:95/4]

(4) شیخ الاسلام ثانی، عالم ربانی، علامہ ابن القیم (۶۹۱۔ ۷۵۱ھ ) نے فرمایا :
وهذا الاحاديث اربعة اقسام، صحاح وحسان وغرائب و موضوعة
’’ یہ احادیث چار قسم کی ہیں جن میں سے صحیح بھی ہیں، حسن بھی ہیں، غریب بھی ہیں اور موضوع بھی۔ “ [المنار المنيف لابن القيم : ص : 148]

(5) علامہ ابوعبداللہ محمد بن جعفر بن ادریس کتانی رحمہ اللہ ( ۱۲۷۴۔ ۱۳۴۵ھ ) اس بارے میں تفصیلی گفتگو کرنے کے بعد خلاصہ یوں بیان فرماتے ہیں :
والحاصل ان الاحاديث الواردة في المهدي المنتظر متواترة
’’ خلاصہ کلام یہ ہے کہ مہدی منتظر کے بارے میں وارد احادیث متواتر ہیں۔ “ [نظم المتناثر في الحديث المتواتر للكتاني،ص:47]

(6) علامہ شمس الدین ابوالعون محمد بن احمد بن سالم سفارینی رحمہ اللہ (۱۱۱۴۔ ۱۱۸۸ھ ) لکھتے ہیں :
من اشراط الساعة التي وردت بها الاخبار وتواترت في مضمونها الاثار
’’ امام مہدی کا ظہور قیامت کی ان علامات میں سے ہے جن کے بارے میں احادیث وارد ہوئی ہیں اور جن کے بارے میں متواتر آثار مروی ہیں۔ “ [لوامع الأنوار البهية للسفاريني : 70/2]

(7) علامہ محمد امین بن محمد مختار شنقیطی رحمہ اللہ (۱۳۲۵۔ ۱۳۹۳ھ ) فرماتے ہیں :
وقد تواترت الاخبار واستفاضت بكثرة روايتها عن المختار صلى الله عليه وسلم بمجيء المهدي، وانه من اهل بيته
’’ امام مہدی کے آنے اور ان کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے ہونے کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر و مشہور احادیث مروی ہیں۔ “ [الجواب المقنع المحرر للشينقيطي، ص:30]
محترم قارٸین ! مندرجہ بالا احادیث مبارکہ اور محدثین کے اقوال کے بالکل برعکس مرزا غلام احمد قادیانی خود لکھتا ہے کہ
”میرا یہ دعوی نہیں ہے کہ میں وہ مہدی ہوں جو مصداق من ولد فاطمة ومن عترتی وغیرہ ہے بلکہ میرا یہ دعوی تو مسیح موعود ہونے کا ہے اور مسیح موعود کے لیے کسی محدث کا قول نہیں کہ وہ بنی فاطمہ وغیرہ میں سے ہو گا ۔ ہاں ساتھ اس کے جیسا کہ تمام محدثین کہتے ہیں اور میں بھی کہتا ہوں کہ مہدی موعود کے بارے میں جس قدر حدیثیں تمام مجروح اور مخدوش ہیں اور ان میں ایک بھی صحیح نہیں ۔۔۔۔۔۔ مگر دراصل یہ تمام حدیثیں کسی اعتبار کے لاٸق نہیں ۔“
(براہین احمدیہ حصہ پنجم مندرجہ روحانی خزاٸن جلد 21 صفحہ 356)
قارٸین کرام جیسا کہ میں نے صحیح احادیث اور محدثین کے اقوال سے امام مہدی کے بارے میں امت مسلمہ کا عقیدہ واضح کیا ہے لیکن مرزا غلام احمد قادیانی خود کو نہ تو ان احادیث کے مطابق امام مہدی قرار دیتا ہے بلکہ صریح کذب بیانی کرتے ہوۓ ان تمام احادیث کو مجروح ، مخدوش اور ناقابل اعتبار بھی قرار دیتا ہے پھر کیونکر مرزا قادیانی وہ امام مہدی ہو سکتا ہے جو نبی کریم ﷺ کی پیشگوٸیوں کے مصداق ہو درحقیقت بیعت لیتے وقت قادیانی ذریت صریح دھوکہ دہی سے کام لیتی ہے ۔
محترم قارٸین ! مرزا قادیانی مزید لکھتا ہے کہ
”اور ان حدیثوں کے مقابل پر وہ حدیث بہت صحیح ہے جو ابن ماجہ نے لکھی ہے اور وہ یہ ہے کہ لا مھدی الا عیسیٰ یعنی کوٸی مہدی نہیں صرف عیسی ہی مہدی ہے جو آنے والا ہے ۔“
(براہین احمدیہ حصہ پنجم مندرجہ روحانی خزاٸن جلد 21 صفحہ 356)
محترم قارٸین ! مرزا قادیانی نے سنن ابن ماجہ کی جو روایت پیش کی ہے وہ بمع سند ملاحظہ فرماٸیں :

" حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْجَنَدِيُّ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا يَزْدَادُ الْأَمْرُ إِلَّا شِدَّةً، وَلَا الدُّنْيَا إِلَّا إِدْبَارًا، وَلَا النَّاسُ إِلَّا شُحًّا، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ النَّاسِ، وَلَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ "
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : معاملہ میں شدت بڑھتی جائے گی اور دنیا میں اوبار ( افلاس اور اخلاق رذیلہ) بڑھتا ہی جائے گا ، لوگ بخیل سے بخیل تر ہوئے جائیں گے اور قیامت انسانیت کے بدترین افراد پر قائم ہوگی ، مہدی نہیں ہونگے مگر مریم کے بیٹے عیسیٰ ( علیہ اسلام )۔
( سنن ابن ماجہ ، حدیث : 4039 )

یہ روایت سنن ابن ماجہ کے علاوہ دوسری کتابوں میں بھی ملتی ہے لیکن چونکہ تمام کتابوں میں اس کی سند " محمد بن ادریس الشافعی " سے آگے ایک ہی ہے اس لئے ہم صرف سنن ابن ماجہ کی روایت پر ہی بات کریں گے ۔

قارٸین کرام ! اس روایت کو تمام محدثین نے ضعیف یا موضوع قرار دیا ہے اس روایت کے متعلق پہلے چند محدثین کی آراء کو ملاحظہ فرماٸیں چنانچہ شارح مشکوۃ ملا علی القاری رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں :۔

" ثُمَّ اعْلَمْ أَنَّ حَدِيثَ: لَا مَهْدِيَّ إِلَّا عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ ضَعِيفٌ بِاتِّفَاقِ الْمُحَدِّثِينَ "
جان لو کہ " لا مھدی الا عیسیٰ "والی حدیث کے ضعیف ہونے پر تمام محدثین کا اتفاق ہے ۔ ( مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ، جلد 10 صفحہ 101 )

علامہ محمد بن علی الشوکانی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں :۔

" لَا مَهْدِيَّ إِلَّا عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ : قال الصغانی موضوع " اس حدیث کے بارے میں امام صغانی رحمتہ اللہ علیہ ( حسن بن محمد الصغانی ، وفات 650ھ )نے کہا ہے یہ موضوع( من گھڑت ) حدیث ہے ۔ ( الفوائد المجموعة في الأخبار الموضوعة ، صفحہ 439 ، المکتب الاسلامی )

نوٹ : امام صغانی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی یہ بات اپنی کتاب " الدر الملتقط في تبيين الغلط " میں ذکر کی ہے ۔ ( الدر الملتقط صفحہ 34 روایت نمبر 44 )

امام شمش الدین ذھبی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں :۔

" لا مهدي إلا عيسى ابن مريم، وهو خبر منكر أخرجه ابن ماجة " یہ روایت منکر ہے جسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے ۔ ( ميزان الاعتدال جلد 3 صفحہ 535 )

شیخ الاسلام ابن تيمية رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں :۔


" وَالْحَدِيثُ الَّذِي فِيهِ: " «لَا مَهْدِيَّ إِلَّا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ» " رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَهُوَ حَدِيثٌ ضَعِيفٌ " وہ حدیث جس میں ہے کہ نہیں مہدی مگر عیسیٰ بن مریم اور جو ابن ماجہ نے روایت کی ہے ضعیف ہے ۔ ( منهاج السنة النبوية جلد 4 صفحہ 101 تا 102 )

علامہ محمد عبدالعزیز فرھاری رحمتہ اللہ علیہ

یہ بیان کرتے ہوئے کہ احادیث متواترہ میں یہ بات آئی ہے کہ مہدی اہل بیت میں سے ہوں گے اور وہ زمین میں حکمرانی بھی کریں گے اور ان کی ملاقات عیسیٰ علیہ اسلام سے ہوگی ۔ آگے بیان کرتے ہیں کہ ان متواترہ روایات کے خلاف اگر کوئی روایت ہے تو وہ صحیح نہیں ، اور انہی روایات میں سے " لا مھدی الا عیسیٰ " والی روایت کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :۔

" و کذا ما قِیل آنہ عیسیٰ علیہ اسلام بن مریم مستدلاََ بحدیث لا مھدی الا عیسیٰ بن مریم لان الحدیث لایصح " اسی طرح جو یہ کہا جاتا ہے کہ مہدی تو حضرت عیسیٰ بن مریم ہی ہیں اور دلیل میں یہ حدیث پیش کی جاتی ہے کہ نہیں مہدی مگر عیسیٰ بن مریم ( تو یہ استدلال صحیح نہیں ) کیونکہ یہ حدیث صحیح نہیں ۔ (النبراس شرح شرح العقائد ، صفحہ 667 ) ۔
محترم قارٸین ! یہ تو تھے اس روایت کے متعلق محدثین کی آراء اب آپ کے سامنے اس حدیث کے ضعیف ہونے کے بارے میں مرزا قادیانی کا بھی اعتراف پیش کرتا ہوں چنانچہ مرزا قادیانی خود رقمطراز ہے کہ
”اہل ولایت بذریعہ کشف آنحضرت ﷺ سے احکام پوچھتے ہیں اور ان میں سے جب کسی کو کسی واقعہ میں حدیث کی حاجت پڑتی ہے تو وہ آنحضرت ﷺ کی زیارت سے مشرف ہو جاتا ہے پھر جبرائیل علیہ السلام نازل ہوتے ہیں اور آنحضرت جبرائیل سے وہ مسئلہ جس کی ولی کوحاجت ہوتی ہے پوچھ کر اس ولی کو بتا دیتے ہیں یعنی ظلی طورپر وہ مسئلہ بہ نزول جبرائیل منکشف ہو جاتا ہے ‘پھر شیخ ابنِ عربی نے فرمایا ہے کہ ہم اس طریق سے آنحضرت ﷺ سے احادیث کی تصیح کرا لیتے ہیں بہتیری حدیثیں ایسی ہیں جو محدثین کے نزدیک صحیح ہیں اور وہ ہمارے نزدیک صحیح نہیں اور بہتیری حدیثیں موضوع ہیں اور آنحضرت ﷺ کے قول سے بذریعہ کشف صحیح ہو جاتی ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام صفحہ77‘78 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 177 ‘178)
ایک اورمقام پر مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ

’’میرایہ بھی مذہب ہے کہ اگرکوئی امر خداتعالیٰ کی طرف سے مجھ پرظاہر کیاجاتا ہے مثلاً کسی حدیث کی صحت یا عدم صحت کے متعلق تو گو علمائے ظواہر اور محدثین اس کو موضوع یا مجروح ٹھہراویں مگر میں اس کے مقابل اور معارض کی حدیث کو موضوع کہوں گا اگرخداتعالیٰ نے اس کی صحت مجھ پر ظاہر کر دی ہے جیسے لَامَہْدِیْ اِلَّا عِیْسٰی والی حدیث ہے محدثین اس پر کلام کرتے ہیں مگر مجھ پر خداتعالیٰ نے یہی ظاہر کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے اور یہ میرا مذہب میرا ہی ایجاد کردہ مذہب نہیں بلکہ خود یہ مسلّم مسئلہ ہے کہ اہلِ کشف یا اہلِ الہام لوگ محدثین کی تنقید حدیث کے محتاج اور پابند نہیں ہوتے۔‘‘
(ملفوظات مرزاغلام احمد قادیانی جلد 2 صفحہ 45 طبع چہارم)
لیجیے قارٸین کرام ! مندرجہ بالا تحریر میں مرزا قادیانی ایک طرف تو اس بات کا اقراری ہے کہ اس حدیث پر محدثین نے جرح کی ہے تو دوسری طرف یہ کہہ کر کہ اہل کشف محدثین کی جرح کے پابند نہیں ہوتے اپنے آپ احادیث کیا صحت کو جانچنے کے تمام قوانین سے آزاد قرار دے رہا ہے
قارٸین کرام ! لفظ مسیح موعود کسی بھی حدیث میں نہیں آیا بلکہ یہ مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کی ذریت کی طرف سے عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش ہے کیونکہ تمام احادیث میں نام کی صراحت کے ساتھ نزول عیسی ابن مریم علیھم السلام کا ذکر ہے جبکہ مرزا قادیانی کا نام مرزا غلام احمد قادیانی ابن چراغ بی بی ہے ۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نزول عیسی ابن مریم کی پیشگوٸی کی ہے نہ کہ غلام احمد قادیانی ابن چراغ بی بی کی ۔ اب لوگوں دھوکہ دینے کے لیے احادیث میں موجود نام کی بجاۓ مسیح موعود کا لفظ ایجاد کیا گیا ۔
اب میں آپ کو مرزا غلام احمد قادیانی کی ہی ایک تحریر پیش کر کے ثابت کروں گا کہ وہ مسیح موعود بھی نہیں ہے ۔ چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی رقمطراز ہے کہ
”پہلے نبیوں کی کتابوں اور احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشار نورانیت اس حد تک ہو گا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہو جائے گا۔ اور نابالغ بچے نبوت کریں گے۔ اور عوام الناس روح القدس سے بولیں گے۔”

(ضرورۃ الامام مندرجہ روحانی خزائن جلد13صفحہ475)

اب ہمارا مطالبہ صرف اتنا ہے کہ صرف ایک حدیث ایسی پیش کر دی جاۓ جس میں یہ لکھا ہو کہ ” مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشار نورانیت اس حد تک ہو گا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہو جائے گا۔ اور نابالغ بچے نبوت کریں گے۔ اور عوام الناس روح القدس سے بولیں گے۔” اگر ایسی کوٸی حدیث نہ ملے تو یاد رکھیے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ
مَنْ يَقُلْ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ
یعنی جو شخص میرے نام سے وہ بات بیان کرے جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر 109)
نبی کریم ﷺ کی طرف ایک ایسی بات جو نبی ﷺ نے نہیں کہی منسوب کر کے بموجب فرمان رسول ﷺ مرزا قادیانی جہنمی قرار پاتا ہے اور امام مہدی یا مسیح موعود کوٸی جہنمی نہیں ہو سکتا ۔ اگر قادیانی حضرات کوٸی ایسی روایت پیش بھی کر دیں تو تب بھی یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ مرزا قادیانی کے دور میں کسی نابالغ بچے نے نبوت کی ہو اور ان لوگوں نے اسے نبی مانا ہو ۔ پس ثابت ہوا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نہ تو وہ امام مھدی ہے اور نہ ہی مسیح ابن مریم جن کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے پیش گوٸی فرماٸی تھی ۔
4_ کیا قادیانی سربراہ خلیفة المسلمین ہے ؟
محترم قارٸین ! جس گروہ کو اس کے کفریہ عقاٸد کی بنا پر امت مسلمہ اجتماعی طور پر زندیق اور مرتد قرار دے چکی ہو مسلمان کہلوانے کا بھی حق ختم کر چکی ہو اس بدترین گروہ کے سربراہ کو خلیفة المسلمین سمجھنا اور قرار دینا کیا معنی رکھتا ہے ہاں خلیفة الزندیقین اور مرتدین کہا جاۓ تو کوٸی مضاٸقہ نہیں ویسے بھی دنیا کا یہ واحد گروہ ہے کہ جن کے پاس دنیا کے کسی بھی خطے کی حکومت نہیں ہے اور بذات خود عیساٸیوں کے ملک میں پناہ گزیں ہیں اور یہودونصاری کی چھتری تلے اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف ریشہ دیوانیوں میں مصروف ہیں تو ایسے گروہ کو خلیفة المسلمین تو دور کی بات مسلمان کہنے اور سمجھنے والا شخص بذات خود داٸرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے ۔
قارٸین کرام ! آپ کے سامنے بتوفیق الہی قادیانیوں کے بیعت کے ڈرامے کی اصل حقیقت آپ کے سامنے واضح کر دی ہے امید ہے کہ اب ان کے کافر زندیق اور مرتد ہونے میں آپ کو کسی بھی قسم کا شک و شبہ باقی نہیں رہے گا۔
عبیداللہ لطیف فیصل آباد
20/07/2019


عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif
About the Author: عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif Read More Articles by عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif: 111 Articles with 198295 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.