پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی
ٹرانسپورٹرزنے بھی من مانے کرائے مقرر کر لیئے ہیں اور مسافر حضرات کو
دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا ہے جس سے روزمرہ سفر کرنے والے افراد
سخت پریشانی میں مبتلا ہیں کرایوں میں خود ساختہ اضافے کے حوالے سے ٹریفک
پولیس سرکل کلرسیداں کا کردار انتہائی اہم رہا ہے سابق انچارج عمران نواب
خان سمیت ان کی پوری ٹیم نے اس حوالے سے بہت سخت ایکشن لیئے رکھا ہے زائد
کرائے وصول کرنے والے ٹرانسپورٹرز کو بھاری جرمانے عائد کیئے ہیں جہاں بھی
اور جس جہگہ بھی ان کو کوئی شکایت موصول ہوئی کہ فلاں گاڑی کے کنڈیکٹر نے
کرایہ زائد لیا ہے تو انہوں نے فوری ایکشن لیا اور گاڑی کو پکڑ لیا اور
ساتھ ہی اس کو بھاری جرمانہ اور سخت وارننگ بھی جاری کی ہے کلرسیداں ٹریفک
وارڈز نے عوام کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی کو روکنے کی بھر پور کوشش کی ہے
اس سلسلے میں تمام ٹریفک وارڈنز کا کردار اہمیت کا حامل رہا ہے لیکن سابق
انچارج ٹریفک وارڈن عمران نواب خان وارڈن عنصر قریشی،واصف علی ،محمد عاصم
اور ان کے دیگر چند اہلکاروں نے زائد کرایہ لینے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف
سخت رویہ اپنائے رکھا ہے اور اس حوالے سے بہت زیادہ سختی سے بھی کام لیا ہے
اور ہر ممکن کوشش کی ہے کہ ہر زمہ دار کے خلاف ایکشن لیا جائے ٹریفک پولیس
نے اپنی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے لیکن اس کے باوجود حیرت والی بات یہ
ہے کہ ٹرانسپورٹرز نے جرمانے بھی ادا کیئے ہیں گاڑیاں بھی بند کروائی ہیں
بہت ساری مشکلات کا سامنا بھی کیا ہے لیکن ساتھ ساتھ زائد کرائے وصولی بھی
جاری رکھی ہے اور آج تقریبا نوے فیصد مسافر گاڑیاں کرائے اپنی مرضی کے ہی
وصول کر رہی ہیں ان کے پیچھے کون سے ایسے عوامل کار فرما ہیں جن کی وجہ سے
ٹرانسپورٹز حضرات اپنی من مرضی کرنے سے باز نہیں آ رہے ہیں یہ بات بہت غور
طلب ہے کہ ٹرانسپورٹرزنے جرمانوں کی صورت میں اپنے نقصان برداشت کر لیئے
ہیں لیکن من مانے کرائے وصول کرنے سے پھر بھی باز نہیں آئے ہیں فی الحال تو
یہی محسوس ہو رہا ہے کہ ٹریفک پولیس کلرسیداں نے طاقت ور ٹرانسپورٹ مافیا
کے سامنے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں اور اس ھوالے سے اتنا اہم کردار کرنے والے
ادارے نے اپنی بے بسی ثابت کر ڈالی ہے کیوں کہ اس بات کا ثبوت یہ مل رہا ہے
کہ ٹرانسپورٹرز اب دیدہ دلیری سے زائد کرائے لے رہے ہیں اور اب وارڈنز بھی
اس حوالے سے کافی ٹھنڈے دکھائے دے رہے ہیں جس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ
ٹریفک وارڈنز ہار گئے ہیں اور ٹرانسپورٹ مافیا جیت گئی ہے دوسری اس ناکامی
کی سب سے بڑی وجہ یہ بھی بنی ہے کہ سابق انچارج ٹریفک کلرسیداں عمران نواب
خان کو عین اس وقت تبدیل کر دیا گیا ہے جب وہ ٹرانسپورٹ مافیا کے گرد گھیرا
کافی ھد تک تنگ کر چکے تھے ان کا تبادلہ بھی کلرسیداں کے عوام اور مسافر
حضرات کیلیئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوا ہے ان کے تبادلے سے ٹرانسپورٹ
مافیا کو کھلی چھٹی مل گئی ہے اور صررف چند دنوں میں ہی ٹرانسپورٹرزنے حالت
کو اپنے قابو میں لے لیا ہے اور اب زائد کرایہ وصولی روٹین بن گئی ہے اور
مسافر کافی حد تک زائد کرائے دینے پر مجبور بھی ہو چکے ہیں کیوں کہ ان کو
باور ہو گیا ہے کہ ان کی دادرسی کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے بہتر یہی ہے کہ
بجائے روز روز کے لڑائی جھگڑے کرنے سے ٹرانسپورٹرز کو ہی اپنی مرضی کرنے دی
جائے یہاں پر ایک بات واضح کرتا چلوں کہ ضلع راولپنڈی میں صرف کلرسیداں روٹ
پر کرایوں میں اضافی کیا گیا ہے باقی کسی بھی روٹ پر کہیں بھی کرایوں میں
اضافہ نہیں ہوا ہے اب کلرسیداں میں نئے ٹریفک انچارج چوھدری قاسم آ چکے ہین
اب عوام کی نظریں ان کی طرف ہو چکی ہیں دیکھتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں اپنا
کیا کردار ادا کرتے ہیں اگر وہ ٹرانسپورٹ مافیا کو نکیل ڈالنے میں کامیاب
ہو جاتے ہیں تو یہ ان کی بہت بڑی کارکردگی تصور ہو گی ٹریفک کے حوالے سے اس
وقت کلرسیداں میں صرف ایک ہی ایشو نظر آ رہا ہے وہ ہے مسافروں سے من مانے
کرائے وصولی کا باقی ٹریفک تو چلتی رہتی ہے اگر وارڈن نہ بھی ہوں تو بھی
ٹریفک گزر ہی جائے گی مسئلہ یہ ہے کہ متعلقہ اداروں نے جب کرایوں میں اضافے
کا کوئی نوٹیفیکیشن ہی جاری نہیں کیا ہے تو ٹرانسپورٹرز کو یہ جرآت کیسے ہو
گئی ہے کہ وہ خود بخود کرایوں میں اپنی مرضی سے کوئی اضافہ کر لیں نئے
ٹریفک انچارج کیلیئے بہت بڑا چیلینج ہے کہ وہ کس طرح عوام کے ساتھ ہونے
والی اس زیادتی کا ازالہ کروائیں سکیں گئے اس حوالے سے اب ایک اور امید کی
کرن نظر آئی ہے کہ سیکڑیٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی راولپنڈی خالد یامین
ستی نے کہا کہ وہ کلرسیداں روٹ پر من مانے کرائے وصول کرنے والے
ٹرانسپورٹرز کے خلاف سخت ایکشن لیں گئے اور ان کی گاڑیاں 72گھنٹوں کیلیئے
بند کر دی جائیں گی اور دیگر تمام ضروری کاروائیاں بھی ان کے خلاف عمل میں
لائی جائیں گی ادھر اگر ٹریفک وارڈنز بھی اس طرح کی کاروائیاں شروع کر دیں
تو امید ہے کہ کوئی بہتری آجائے گی سیکریٹری ٹرانسپورٹ اتھارٹی راولپنڈی
اور ٹریفک پولیس کلرسیداں مل کر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے
ٹراسپورٹ مافیا کو نکیل ڈال سکتے ہیں اور ان کو یہ باور کروا سکتے ہیں کہ
وہ نہیں بلکہ سرکاری ادارے طاقت ور ہیں اب مرضی ٹرانسپورٹرز کی نہیں سرکار
کی چلے گی امید ہے کہ نئے ٹریفک انچارج سرکل کلرسیداں چوھدری قاسم اس حوالے
سے اپنا بہترین کردار اداکریں گئے ٹریفک سرکل کلرسیداں میں چند اہلکار ایسے
موجود ہیں جو بہت دھڑلے دار ہیں اور ان مین ایسی صلاحتیں پائی جاتی ہیں کہ
وہ قانون کی پاسداری کروا سکتے ہیں یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ اگر
ٹریفک وارڈنز یہ ٹھان لیں کہ کرایہ کم کروانا ان کے فرائض منصبی میں شامل
ہے تو کوئی بھی ان کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتا ہے -
|