15 اگست بھارتی یوم آزادی کے دِن کشمیری عوام ہمیشہ سے
یوم سیاہ مناتے چلے آ رہے ہیں‘ آزادکشمیر پاکستان بیرون ملک جلسے جلوس
ریلیاں‘ مظاہرے کرتے ہیں‘ مقبوضہ کشمیر مکمل ہڑتال ہوتی ہے مگر اس بار کا
یوم آزادی پاکستان14اگست اور 15 اگست کو آزادکشمیر پاکستان مقبوضہ کشمیر کے
ساتھ کھڑا ہوا نظر آیا تو 15 اگست کو ساری دنیا میں بھارت کیخلاف کشمیریوں
کی تائید حمایت میں پاکستان آزادکشمیر کے آباد شہریوں نے سرپرائز اتحاد
یکجہتی سے فقید المثال جلسے جلوس کر کے نئی تاریخ رقم کر دی ہے‘ بالخصوص
امریکہ یورپ سمیت مغربی ممالک کے بڑے شہروں میں بڑے جلوس مظاہرے قابل رشک
مناظر پیش کر رہے تھے اس دنیا کے حکمرانوں سمیت ایوانوں سے لیکر عوام تک
کشمیر کی آواز سننے اور سوال کرنے لگے ہیں کہ بھارت کے سفارتخانوں کے سامنے
اتنے بڑے پیمانے پر اتنے منظم احتجاج کی پہلے مثال نہیں ملتی ہے‘ خاص کر
برطانیہ کے تمام شہروں مگر لندن میں شاہراہ لندن پرندوں کی طرح ایک دوسرے
سے جڑے ایک جیسی بولی بولنے دور جہاں تک نظر جا سکتی ہے وہاں سے آگے بہت
آگے تک پاکستانی کشمیریوں کے سب سے بڑے احتجاجی جلسے کو ساری دنیا نے دیکھا
ہے‘ پاک کشمیر اوورسیز نے ناصرف اپنے ماضی کے بڑے جلسوں جلوسوں کے تمام
ریکارڈ توڑ دیے بلکہ یہاں کے انتخابی سب سے بڑے ایونٹ کے جلسوں جلوسوں کے
ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا‘ پاکستان آزادکشمیر کے پرچموں کو اُٹھائے
شرٹس پہنے گالوں پر پرچموں کو رنگ بنانے بزرگ مرد عورت جوان بچوں کا ایک
نعرہ ایک مقصد ایک جیسا جذبہ اور یکجہتی کا تاریخی اندازنے ثابت کر دیا ہے
کہ بھارت اب نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں اپنی آٹھ لاکھ افواج پونے تین لاکھ آر
ایس ایس کے دہشت گردوں کے باوجود ہار چکا ہے بلکہ اب بین الاقوامی سطح پر
اس کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے عوام جیسا ماحول قائم ہو چکا ہے‘ عالمی سطح پر
یہ وہ سفارتی عمل کی ضرورت تھی جو پاک کشمیر اوورسیز نے ایک ساتھ کھڑے ہو
کر کشمیر کو ساری دنیا میں گونجنے والی آواز بنا دیا ہے جس کے شرکاء نے
اپنی اپنی جماعتوں نظریات فکر کو ایک طرف رکھ کر جیسے دو جینے دو کشمیریوں
کو جینے دو‘ کشمیریوں کو آزادی دلائیں گے کے ایجنڈے پر جمع ہو کر قائداعظم
محمد علی جناحؒ کے فرمان ”ایمان‘ اتحاد‘ تنظیم کی طاقت ثابت کر دی ہے‘ جس
کے شرکاء تمام جماعتوں کو قیادت کارکنان شہریوں کو مقبوضہ کشمیر کی آواز حق
بننے پر سلام پیش کرنا سب کا فریضہ ہے اس سے پہلے دِن یوم آزادی پاکستان
یوم یکجہتی کشمیرکے موقع پر وزیراعظم عمران خان کا دونوں ایوانوں سینیٹ کے
چیئرمین قومی اسمبلی کے سپیکر کابینہ کے ارکان کے ہمراہ آ کر مظفر آباد
اسمبلی سے خطاب میں خوش فہمی غلط فہمی کے روایتی سیاسی انداز کے بجائے
حقائق کے مطابق کشمیریوں کی ترجمانی بھارت کو ہر وار کا جواب اور خود بین
الاقوامی سطح پر آواز کشمیر کا سفیر بننے کا اعلان اتحاد و یکجہتی کی جانب
سنگ میل بنیاد تھا تو ترکی کے دارالحکومت استنبول کے ٹاورکو سبز ہلالی پرچم
کے رنگوں میں رنگ کر پاکستان کشمیریوں کے حقے میں یہاں کے حکمران عوام سے
لیکربنگلہ دیش تک آواز گونجی ہے‘ بلاول بھٹو سے سراج الحق تک تمام قومی
قیادت‘ مکاتب فکر نے سارے پاکستان کو کشمیر کا چہرہ زبان بنا دیا ہے تاہم
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں وزارت اُمور کشمیر اور کشمیر کمیٹی جبکہ
آزادکشمیر میں یہاں کی حکومت‘اپوزیشن‘تمام سیاسی مذہبی جماعتیں‘تاجر‘
وکلاء‘ سول سوسائٹی‘ تعلیمی آرگنائزیشن‘ طلبہ‘ جامعات کالجز‘ سکولز‘
محکموں‘ مدارس‘ جملہ مکاتب فکر کو بالترتیب اپنی اپنی باری اور ایام کی
تقسیم کے مطابق ڈویژن‘ ضلع کی سطح پر احتجاجی جلسوں‘ جلوس‘ ریلیوں کا ہدف
پورے سال کے کلینڈر کی طرح منظم قابل عمل شیڈول دیا جائے اور پاک کشمیر
اوورسیز بھی اپنے سرپرائز احتجاج کو لہو گرمائے رکھنے کیلئے اپنی سطح پر
ترتیب اہتمام کو تسلسل سے تعبیر کریں جبکہ ملک کے اندر صوبوں کی حکومتیں
اور تمام جماعتوں کی قیادتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے انتخابی مہم جیسی حکمت
عملی کی طرح شیڈول دیکر قومی ملی فریضہ کشمیر کو جاری ساری رکھیں یہ کام
آزادکشمیر کی سطح پر بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا مگر سر پر آنے کے بعد شور
اور آوازیں بلند کرنے کے بے سود عمل سے بہتر ہے کہ آزادی کشمیر کو مذہبی
عبادات کی طرح سب کی زندگی کا لازمی حصہ بنانے کیلئے رمضان جیسا شیڈول
بنائیں پہلے اپنا فرض حق نظم و ضبط برداشت استقامت سے سب کو ساتھ لیکر چلتے
ہوئے ثابت کریں پھر مطالبے کرتے اچھے لگیں گے۔ |