ساون بھادوں جس کے لئے شاعروں نے خوبصورت گیت لکھے جوزمین
کو سیراب کر تی ہے جس کے برسنے پر ہر چیز نکھر کر دھل کر صاف ہو جا تی ہے
سبزہ ہریالی آنکھوں کو شا دابی بخشنے لگتا ہے کیو نکہ بارش خالق کا عمل ہے
زمین سے اگنے والے انا ج کو با رش سے جو تعلق ہے وہ محتا ج بیا ن نہیں اگر
آسما نو ں سے ابر رحمت نہ بر سے تو رزق کی دا ستا ں ختم ہو کر رہ جا ئے سا
نئس کی ترقی کے با وجو درزق کا نظام معیشت ومعا شیا ت اور تقسیم دولت کا
سارا نظا م با رش نہ ہو نے سے ختم ہوجا ئے پا نی کی کمی سے قحط سالی اپنے
ظا لم جبڑو ں میں انسان کو د بو چ لیتی ہے ہر شئے کی زند گی پا نی سے ہے سو
کھے کے دنو ں میں ہم رو رو کر با را ن رحمت کی د عا ئیں ما نگتے ہیں نما ز
استسقاء ادا کر تے ہیں لیکن جب قدرت اپنی فیا ضی سے یہ نعمت عطا کر تی ہے
تو ہما رے لیے زحمت بن جا تی ہے ہمیشہ کی طر ح اس مر تبہ بھی با ران رحمت
بر سی اور ہما ری لا پر وائیوں کے با عث مسا ئل بن کر نا ز ل ہو ئی کچرے سے
اٹے ہو ئے ندی نالے بھر گئے جس سے سیلابی ریلے کی صورت میں پا نی ر ہا ئشی
علا قو ں میں داخل ہوگیا گھر کا ساز وسامان تبا ہ ہو ا سڑکیں پا نی میں ڈو
ب گئی انسا نی جا نیں ضا ئع ہو ئیں مو یشی اور بہت سے لو گ کر نٹ لگنے سے
جان کی بازی ہارگئے عید قرباں کی سا ری خوشیاں گہما گہمی بارش کی نظر ہوگئی
اس با ر یہ تبا ہی یوں بھی زیادہ اس لئے محسوس ہو ئی کہ عید قرباں کی آمد
ہے مویشی منڈی سے گھروں میں لا ئے جا نے والے جا نوروں تک سب ہی ارباب
اختیار کی نا اہلی کے زیر عتاب ہیں ہمیشہ جا نور خرید کر گلی محلوں فلیٹوں
کے بیسمنٹ میں با ندھے جا تے تھے لیکن اس با ر تو ہر جگہ ندی نالے بھرنے کے
بعد گلیوں و گھروں میں پا نی کھڑا ہے سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں
بڑے جا نور با ندھنے کی تو کہیں جگہ نہیں انسان جا نور سب ہی پر یشان دکھا
ئی دیے مزید ستم ظریفی کہ بجلی کی فرا ہمی معطل ہے زندگی مفلوج ہو کر رہ
گئی اس بارش نے حکومتی اقدامات کی پول پٹی کھول دی ہے۔
پا کستا ن بننے کے بعد کئی سیا ست دا ں وجنر لز آئے وچلے گئے ان تما م ا
دوار میں مو ن سون کی با رشیں برسیں تبا ہ کا ریاں ہو ئیں گھروں کھیتوں اور
بے گنا ہ انسانی جا نو ں کے نذارنے بھی دیے گئے حکو متی اراکا ن کے بذریعہ
ہیلی کا پٹر ز دورے ہو ئے مگر کسی حکو مت کو تو فیق نہیں ہو ئی کہ وہ ان
شہرو ں دیہا تو ں بستیوں کو بچا نے کے لیے سنجیدگی سے کو ئی عملی اقداما ت
کر ئے ہم ہر سال ان تکلیف دہ حالا ت کا سامنا کر تے ہیں اور پھر چند دنو ں
میں سب بھو ل کر اپنی سر گر میوں میں مشغول ہو جا تے ہیں وہ علا قے جو آج
با رش کی تبا ہ کا ریوں کا نمو نہ پیش کر رہے ہیں کیا ان کے منتخب نما ئندو
ں کو اپنے علا قوں کی با بت کچھ خبر نہیں کہ ہر سال با رشوں کے د ورا ن آبا
دی کو کس قدر نقصا ن اٹھا نا پڑ تا ہے پھر کیوں اسمبلیو ں میں بیٹھ کر ایسے
اقداما ت نہیں کر تے جن سے ان علا قوں میں جا نی نقصان کا ہمیشہ کے لیے تد
ارک کیا جا سکے وہ سب آج ان جا نوں کے قاتل ہیں جو بارش کی نذ رہو گئے ناقص
انتطا ما ت کے ہا تھوں پر یشا ن حال متا ثر ین انتظا میہ اور حکمرا نوں کو
بد عا ئیں دے رہے ہیں ۔
ہم قیا م پاکستا ن کے بعدوہیں ہیں جہا ں سے چلے تھے ا چا نک پیش آنے والے
حا دثات کے بچا ؤ کے لیے کو ئی انتظاما ت نہیں مگر اس با ر تو مون سون کی
بارشوں کی پیشن گو ئی کر دی گئی تھی محکوں کو وارننگ بھی دی گئی اس کے با
وجود انتظامیہ نے اپنی نا اہلی ثابت کر نے میں کو ئی کثر نہ چھوڑی کے
الیکڑک کی عام دنوں میں لمبی لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام کو مزید تنگ کیا گیا
گھنٹوں لا ئٹ غائب رہی شہر تا ریکی میں ڈوبا رہا عوام اپنی مدد آپ کے تحت
کام کر تے دکھا ئی دیئے میئر اپنی اختیارات سے محروم وفاق سے مدد ما نگ رہے
ہیں صو با ئی حکو متیں اپنی عیاشیوں کے لیے دل کھو ل کر خر چ کر تی ہے ہیلی
کا پٹرز میں بیٹھ کرڈ و بتے ہو ئے لو گو ں کا تما شہ دیکھتی ہے مگر خلق خدا
کی ز ندگی بچا نے کے لیے رقم دستیا ب نہیں وطن عزیز کے ہرمشکل مرحلے میں
ہمیشہ پا کستا نی افواج نے ا پنا مثبت کر دار نبھا یا ہے فوج کے جوان اس
مشکل گھڑ ی میں اپنی خدمت سے مصروف عمل ہیں ۔
بز رگوں سے سنا ہے کہ آند ھیاں زلز لے اورطو فا ن اﷲ کے لشکر ہیں ہم اپنے
اعما ل کی طرف دیکھتے ہیں اپنی وزراء ا ورحکمرانو ں پر نظر ڈالتے ہیں تو
اسی کے مستحق نظر آتے ہیں آخر کر پشن جھو ٹ بد دیا نتی بد اعمالی دنیا کے
سب سے بڑے جرا ئم میں ہم پہلے نمبر پر ہیں ہم پر بر ا وقت آچکا ہے مگر اﷲ
تعالی نے تو بہ کے دروازے ہمیشہ سب کے لیے کھلے رکھے ہیں ہمیں عملی اقداما
ت کی ضرورت ہے جو آئندہ ان قدرتی آفا ت سے بچا سکے اس کے لیے حکمراں طبقے
کو فضول خر چیو ں کو خیر با د کہ کر خلوص نیت سے مسا ئل حل کر نا ہوں گے
دنیا کے نقشے میں ہا لینڈ ایک ایسا ملک ہے جوسطح سمند ر سے نیچے آبا دہے
وہا ں کبھی سیلا ب نہیں آتا انھو ں نے جدید ٹیکنا لو جی کی مددسے اپنے آپ
کو محفو ظ بنا یا ہے ہما ری اربا ب اختیار کو اس با رے میں غور کر نے ضرورت
ہے کہ یہ با ار ن رحمت جو ہما رے کھیتوں کو سیراب کر رہی ہے جو زندگی کی نو
ید ہے اسکی آمد سے ہمارے دل چور کیوں ہو جا تے ہیں یہ ہما رے لیے کیو ں
زحمت بن جا تی ہے ہم بارش بر سنے کے چند گھنٹوں بعدہی چمکتے سورج نکلنے کی
دعا کیوں کر تے ہیں بارش کسی ملک کے لئے شاعرکا خوبصورت گیت تو ہمارے لئے
کیچڑ کیو ں ہے۔ |