تحریر: ناصر محمود بیگ
ہرسال جیسے ہی اگست کا مہینا آتا ہے پاکستان کے ہر محب وطن شہری کے دل میں
پاکستانیت کا جذبہ اپنے عر وج پر نظر آتا ہے۔ گھروں اور بازاروں کو سجایا
جاتا ہے۔ ملکی اور علاقائی سطح پر جشن آزادی کی رنگا رنگ تقریبات منعقد کی
جاتی ہیں۔ اہم قومی عمارات کو سبز ہلالی پرچم اور چراغاں سے مزین کیا جاتا
ہے۔ اس سال یوم آزادی کی یہ تصویر قدرے مختلف دکھائی دیتی ہے۔ میرے وطن کی
فضا میں خوشی اور غم کے ملے جلے جذبات پائے جاتے ہیں۔ اس سال عید قربان اور
یوم آزادی ایک دن کے وقفے سے اکٹھے ہوئے ہیں اور ساتھ ساتھ مقبوضہ جموں
وکشمیر کے مسلمانوں پر زندگی مزید تنگ کر دی گئی ہے۔ آج ہر پاکستانی کا دل
اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ بھارت نے اپنے آئین سے آرٹیکل 370
ختم کر کے کشمیر کی جداگانہ حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے مگر مودی
سرکار کی یہ مذموم کوشش الٹا اس کے گلے پڑنے والی ہے اور عنقریب کشمیر کی
آزادی کا سورج طلوع ہوگا ان شاء اﷲ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی قوم کو
غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے کی کوشش کی گئی، اس نے اپنی آزادی کی جدو جہد
جاری رکھی اور ایک دن آزاد اور خود مختار قوم بن گئی۔
آج ہم بھی اپنی آزادی کی بہترویں سالگرہ منا رہے ہیں اس کے لیے ہم اپنی
عمارتوں پر پرچم بھی لہراتے ہیں اور خوشی کے ترانے بھی گاتے ہیں لیکن پتا
نہیں کیوں ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ وطن ہمیں کتنی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا
ہے۔ کتنی عورتوں کے سہاگ اجڑے، کتنی ماؤں کے سامنے ان کے شیر خوار بچوں کو
نیزوں میں پرو دیا گیا، کتنی پاک دامن بیبیوں کی عصمتوں کو پامال کیا گیا،
کتنے نوجوانوں نے اپنی زندگیاں قربان کیں، تب جا کر آزادی کا یہ خواب
شرمندہ تعبیر ہوا۔ آج لاہور کی سڑکوں پر ون ویلنگ کرنے والے اور آزادی کے
جشن پر رقص وسرور کی محفلیں سجانے والے نوجوان کو یہ بات سمجھنا ہو گی کہ
پاکستان ہمیں کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیا گیا۔ یہ ان تھک محنت، طویل
جدو جہد اور لازوال قربانیوں کی ناقابل فراموش داستان ہے۔
آج یہ مہینا آزادی کا مہینا ہے اور ساتھ ساتھ قربانی کا مہینا بھی ہے جس
میں مسلمان اپنا قیمتی جانور اپنے رب کی خوشنودی کے لیے قربان کرتے ہیں۔ اس
مرتبہ عید قربان اور جشن آزادی ایک دن کے وقفے سے اکٹھے ہوئے ہیں۔ یہ سال
ہمیں اس بات کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ آزادی اور قربانی کا بہت گہرا تعلق
ہے۔ آزادی کبھی بھی قربانیوں کے بغیر نہیں ملا کرتی۔ آزادی کی قیمت ہمیشہ
قربانی سے ادا کرنا پڑتی ہے۔ اسی آزادی کی خاطر ہمارے کشمیری بھائی پچھلے
ستر سال سے جان، مال اور عزت کی قربانی دے رہے ہیں اور ان شاء اﷲ اب وہ وقت
دور نہیں جب سری نگر کے ہیڈ کواٹر پر پاکستان کا پرچم لہرائے گا کیونکہ :
یاران جہاں کہتے ہیں جسے کشمیر، ہے جنت
اور جنت کسی کافر کو ملی ہے، نہ ملے گی
آج پاکستان کا بچہ بچہ کشمیر کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کو
تیارہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم ؒنے فرمایا تھا، ’’کشمیر پاکستان کی شہہ رگ
ہے‘‘ اور اپنی شہہ رگ کو دشمن کے پنجے سے چھڑوانے کے لیے ہم ہر طرح کی
قربانی دے سکتے ہیں۔ آج کشمیر کے مظلوم مسلمان مدد کے لیے پکار رہے ہیں کہ
کوئی محمد بن قاسم آئے اور ان کو وقت کے راجا داہر سے آزاد کروائے، کوئی
طارق بن زیاد ہو جو اپنی کشتیاں جلا کر ان کی فریاد پر لبیک کہے۔ مجھے امید
ہے کہ ہمارے حکمران اور سپہ سالار ضرور ایسا فیصلہ کریں گے جس سے کشمیریوں
کے دکھ درد کا مداوا ہو گا اور شہیدوں کا لہو رنگ لائے گا۔ ان شاء اﷲ ۔
کشمیر میرا ہو چکاہے پھر سے لہو لہو
میں کس منہ سے کہوں جشن آزادی مبارک |