بھارت کی انتہاء پسندانہ سوچ اوراقدامات دنیاکے
سامنے ہیں،یہ بہت بڑی حقیقت ہے کہ بھارت میں مسلمان دیگراقلیتوں سے کہیں
زیادہ غیرمحفوظ ہیں جس کی وجہ وہی دوقومی نظریہ ہے جس کی بنیادپرمسلمانوں
نے تحریک آزادی پاکستان کاآغازکیا،الحمدﷲ آج پاکستان آزادریاست ہے جس میں
نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام اقلیتوں کوبھی مکمل آزادی حاصل ہے،وقت تقسیم اس
بات کاخیال رکھاجاتاکہ ہندوستان میں بسنے والے تمام مسلمانوں کیلئے ایک بڑی
ریاست آزادہوتی جہاں ہندوستان کے تمام مسلمان ہجرت کرپاتے توآج بھارت کے
ہندوؤں کیلئے بھی بہترہوتااورمسلمان بھی ہندوؤں کے ظلم وستم کاشکارہونے سے
بچ جاتے،خیروہ وقت گزرچکااب دنیااس حقیقت کوسمجھنے کی کوشش کرے کہ بھارت
یعنی ہندوستان میں نہ صرف اقلیتیں غیرمحفوظ ہیں بلکہ خود ہندوبھی محفوظ
نہیں،بھارت پر انتہاء پسند ٹولے کاقبضہ ہوچکاہے جواپنے عزائم کی خاطردنیاکے
امن کوتباہ کرسکتاہے،پاکستان میں کم عمری میں شادیوں پرسیخ پاہونے والی
مغربی تنظیمیں بھارت میں ہندؤخواتین کی کتوں اوربیلوں کے ساتھ شادیوں
پرخاموش کیوں ہیں؟پرامن مسلمانوں کوبات بات پرانتہاء پسند،تشددپسند
اوردہشتگردکہنے والے بھارت کی کھلی دہشتگردی پرخاموش کیوں ہیں؟بھارتی
حکمرانوں کی نیچ ذہنیت سے کون واقف نہیں؟وزیراعظم پاکستان عمران خان نے
بروقت دنیاکوپیغام دے دیاہے کہ بھارتی ایٹمی پروگرام غیر محفوظ ہاتھوں میں
ہے جس کے باعث عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، ثبوت کے طور
پربھارتی وزیر دفاع راجناتھ کا بیان کافی ہے لہٰذاعالمی طاقتیں دنیاکے امن
کوبھارتی انتہاء پسندی سے محفوظ رکھنے کیلئے فوری ایکشن لیں،سلامتی کونسل
کے اجلاس کے بعد اقوام متحدہ کی طرف سے کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر بدستور اقوا
م متحدہ کے ایجنڈے پر ہے،مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی
حل ہو ناہے جس پر بھارت تلملا اٹھا اوربھارتی وزیر دفاع راج ناتھ نے مزید
احمقانہ بیان دیا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات آزاد کشمیر پر ہو سکتے
ہیں،دنیا نے دیکھاکہ اس سے قبل وہ پاگل پن کی حد تک جاتے ہوئے کہہ چکا ہے
کہ بھارت ایٹمی ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کے ’’اصول ‘‘پر نظرثانی کر
سکتا ہے یعنی بھارت پاکستان پرایٹمی حملہ کرسکتاہے،بھارتی آرمی چیف اور
مودی کی کابینہ کے دیگر کئی ارکان بھی پاکستان اور چین کیلئے ایسی جنونیت
کا اظہار کرتے رہتے ہیں،بھارت پر آج جنونی دہشتگرد ٹولے کی حکومت قائم ہے
جوپاکستان اورمسلم دشمنی میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہے،بھارتی حکمرانوں کے
ہاتھ میں ایٹمی یا روایتی ہتھیار توکیاایک ماچس بھی خطے اور عالمی امن کے
لیے شدید خطرہ ثابت ہوسکتی ہے،ماضی میں بھارتی پراپیگنڈے سے متاثر ہو کر
امریکہ کی طرف سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے متعلق سوال اٹھائے جاتے رہے
ہیں کہ یہ غیرمحفوظ ہے کبھی بھی دہشتگردوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے،جبکہ وقت نے
ثابت کیاکہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہمیشہ سے محفوظ ہاتھوں میں رہا ہے
اورپاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دے کرثابت
کیاہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، پاک فوج نے دہشتگرد عناصرکو عبرت کا
نشان بنا کر انجام تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جس کے باعث آج
افغانستان امن کی طرف گامزن ہے،ماضی میں پاکستان پرانتہاء پسندی کے الزامات
عائد کرنے والے بھارت کابھیانک چہرہ آج دنیاکے سامنے ہے،اس بات میں کوئی شک
وشبہ نہیں رہاکہ بھارتی حکمران دہشتگردانہ سوچ کے مالک ہیں جس کا اظہارنہ
صرف مودی حکومت کے بیانات اور اعلانات سے ہوتا ہے بلکہ عملی اقدامات بھی
کچھ مختلف نہیں،آج حقیقت دنیاپرواضع ہوچکی ہے کہ مسلمانوں کے قاتل انتہاء
پسندمودی کی حکومت کے دہشتگرد ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے،عالمی امن کو خطرے
سے بچانے کے لیے امریکہ، برطانیہ، روس، اقوام متحدہ اور دیگر بااثر،امن
پسند ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا،وزیر اعظم عمران خان نے بروقت اور
درست نشاندہی کرتے ہوئے دنیاکو آگاہ کردیاہے،پاکستان یامسلمانوں کی ہندؤوں
یادیگرمذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ کوئی دشمنی ہے اورنہ ہی ہم بھارتی امن
کے دشمن ہیں،ہم اس حقیقت سے واقف ہیں کہ چندانتہاء پسندوں کے علاوہ بھارتی
عوام کی اکثریت پاکستان اورمسلمانوں کے ساتھ مل کررہناچاہتے
ہیں،کاروباراورتجارت کے خواہاں ہیں،سرحد پاراپنے پیاروں سے ملنے کے
خواہشمندہیں پھربھی بھارت کی جانب سے کسی قسم کی جارحیت کے بعد انتہائی
اقدام اُٹھاناپاکستان کی مجبوری ہے لہٰذاامن پسند بھارتی عوام اورقیادت
کوبھی اپناکرداراداکرناچاہیے تاکہ انتہاء پسند جنونی مودی ذہنیت ان کے ملک
کوجنگ کی نظرنہ کرپائے -
|