دنیا اس عظیم شخصیت کو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کے نام سے جانتی ہے اور جس کتاب میں یہ قوانین درج ہے دنیا اس کتاب کو
قرآن مقدس کے نام سے پہچانتی ہے......
□□□□□□□□□
میں نے اوپر عرض کیا تھا کہ اس وسیع کائنات زیر بحث موضوع؛ اس کو بنانے اور
چلانے والے کا علم ہمیں اسی کتاب اور اسی شخصیت سے ہو گا.......
تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف صاف اور دو ٹوک الفاظ میں بتا دیا
کہ قرآن جس ہستی کی تخلیق ہے اس کا اسم گرامی"اللہ" " ALLAH" ہے...
وہی اس کائنات کا خالق ہے اور وہی اس نظام کو چلا رہا ہے...
اس سے پہلے کہ میں اس موضوع پر کچھ اور بات کروں میں ضروری سمجھتا ہوں کہ
یہ جو اتنی بحث میں نے کی ہے تو اس کے ثبوت بھی تو فراہم کروں...
گرچہ قرآن مقدس میں تخلیق کائنات اور دوسرے امور سے متعلقہ بہت ساری
معلومات موجود ہیں تاہم میں صرف ثبوت کے طور پر چند آیات ہی آپ کے سامنے
رکھ رہا ہوں جو ان موضوعات سے متعلقہ ہیں ........
وَ ھُوَ الَّذِ یْ خَلَقَ الَّیْلَ وَ النّھَا رَ وَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ
ط کُلُ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْ نَ ہ[13]
ترجمہ:۔ اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے اور سورج اور چاند کو
پیدا کیا یہ سب (فلکی اجسام) اپنے اپنے مدار میں گھوم رہے ہیں۔
غالشَّمْسُ یَنْبَغِیْ لَھَآ اَنْ تُد ْرِکَ الْقَمَرَ وَ لَا الَّیْلُ سَا
بِقُ النَّھَا رِط وَکُلُّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْ نَ ہ [14]
ترجمہ:۔ نہ سورج کے بس میں یہ ہے کہ وہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات دن پر
سبقت لے جا سکتی ہے۔ یہ سب اپنے اپنے مدار میں تیر رہے ہیں
وَ السَّمَآ ئَ بَنَیْنٰھَا بِاَ یْدٍ وَّ اِ نَّ لَمُوْ سِعُوْ نَ ہ [5]
ترجمہ:۔ اور ہم ہی ہے جس نے آسمان کو اپنی دست قدرت سے پید ا کیا اور ہم ہی
اسے پھیلا رہے ہے(51/47) وَلْاَرْضَ بَعْدَ ذٰٰٰٰلِکَ دَحٰھَا [9]
ترجمہ:۔پھر ہم نے زمین کو شتر مرغ کے انڈے کی طرح بنای........
میں کوئ دینی عالم نہیں کہ ان آیات کریمہ کی تشریح کر سکوں اور میرا خیال
ہے ان کا ترجمہ ہی اتنا واضح اور دو ٹوک ہے کہ مزید تشریح کی ضرورت ہی
نہیں...تاہم قرآن مقدس آپ سب کے پاس موجود ہے آپ یہ پڑھ سکتے ہیں اور کسی
بھی اچھی سی تفسیر سے اس کی تفصیل جان سکتے ہیں تاہم اس ضمن میں ایک بات
ضرور ذہن میں رکھیے کہ ہمارے پاس معروف تفاسیر ان صاحبان کی ہیں جن کے پاس
سائینسی علم سرے سے تھا ہی نہیں اس لیے ان کی تفاسیر میں ممکن ہے کہ ان
آیات کو آیات متشابہات کے طور پر پیش کیا ہو یا غلط تشریح کی ہو..کیونکہ
پرانی تفاسیر میں قرآن مقدس کی بہت ساری آیات کا ترجمہ اور تشریح درست نہیں
اور پھر اس دور میں اتنی سائینسی ترقی بھی نہیں ہوئ تھی..
□□□□□□□□
دراصل cosmology اتنی پیچیدہ ہے کہ سائنسدانوں کے پاس اور کوئ راستہ بچتا
ہی نہیں کہ وہ Metaphysics,Cosomogny اور Oncology کی طرف جائیں...اگر کوئ
راستہ ہوتا تو یہ الفاظ وجود میں ہی نہ آے ہوتے....
○○○○○○○○○○
اب میں مختصرا" آپ کو غیر مسلموں اور مشرکین کے وہ اعتراض بھی بتا دوں جو
وہ عام طور پر کرتے ہیں...اور جن کی حثیت محض کھسیانی بلی کھمبے نوچے سے
زیادہ نہیں......
ان لوگوں کے سامنے جب اس طرح کے ثبوت رکھے جاتے ہیں تو وہ دو بڑے اعتراضات
اٹھاتے ہیں
1..Hazrat Muhammad صلی اللہ علیہ وسلم was a genius so He calculated all
this.
1..حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک جینیس تھے اس لیے انہوں نے یہ سب کچھ
جان لیا...
****اس کا سادہ سا جواب تو یہ ہے کہ genius تو بے شک تھے لیکین اس طرح کے
نہیں جیسا مغرب والے کہتے ہیں ...
کوئ بھی genius کسی خاص field میں غیر معمولی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے
..قرآن مقدس میں کوئ ایک موضوع تو نہیں...اس میں تو عقل و خرد کا ایک جہاں
آباد ہے..
دوسری دلیل یہ ہے کہ اگر یہ ان کی اپنی تخلیق ہوتی تو وہ اسے اپنی زات سے
owe کیوں نہ کرتے؟
دوسرا اعتراض اس سے بھی مضحکہ خیز ہے
2..That The Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وسلم, psychologically entered
into the phase of "PRECOGNITION" and thus got the Holy Quran written...
What a nonsense, first that precognition isn't yet proved scientifically
but even if we accept the term it relates to the "Clerovyance", whereas
Holy Quran has various subjects relating to past, present and future.
2..دوسرا اعتراض یہ کرتے ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نفسیاتی طور
پر ایک ایسی کیفیت میں چلے گیے تھے جس میں انسان مستقبل میں جھانک سکتا
ہے...
اس کا جواب یہ ہے کہ قرآن مقدس صرف پیشنگوئیاں ہی نہیں ماضی کی تاریخ حال
اور جملہ علوم حیات ہیں ....اس لیے اس اعتراض میں کوئ حقیقت نہیں....
اگر ان کے بس میں ہوتا تو یہ تو یہ بھی کہہ دیتے کہ مسلمانوں نے اب یہ آیات
شامل کر لی ہیں ...
مگر پوری دنیا کے مفکرین جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مانتے ہیں نہ
قرآن مقدس کو الہامی کتاب وہ بھی یہ بات ماننے پر مجبور ہیں کہ جو قرآن پاک
آج موجود ہے یہ بعینہ وہی ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں
تھا...اور وہ کیوں نہ مانیں کہ اس دور کے قلمی نسخے آج بھی محفوظ ہیں...
اور یہ بھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ سے لے کر آج تک تواتر
سے قرآن مجید حفظ کیا جا رہا ہے اس لیے جب بھی کسی نے اس میں تبدیلی کی کوئ
ناپاک کوشش کی وہ فورا" پکڑا گیا......اس کی حفاظت کا ذمہ اللہ پاک نے خود
لے لیا ہے....
*************
کیا اللہ پاک کے ثبوت کے لیے یہ بات کافی نہیں کہ اس وقت دنیا کی 7.5 بلین
آبادی میں سے 4.12 بلین اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اس کائنات کا
designer,maker and controller جس supernatural ہستی کے پاس ہے اس کا آسم
گرامی " اللہ" ہے صرف کل آبادی کے 17% لوگ atheist ہیں یعنی کسی بھی مذہب
پر یقین نہیں رکھتے...یعنی دنیا کی کل آبادی 54.33 فیصد لوگ "اللہ" پر
ایمان رکھتے ہیں ...28.67 % گو براہ راست اللہ پاک کو نہیں مانتے لیکین وہ
بھی کسی ایسی ہستی کو مانتے ہیں جو اس نظام کا خالق اور مالک ہے....
کیا " اللہ" کو ماننے والے یہ 4.12 بلین لوگ سارے بے وقوف ہیں ؟؟؟
قطعا" نہیں.....ان میں سارے وہ لوگ شامل ہیں جو اسوقت پوری دنیا میں علم
میں سب سے آگے ہیں....امریکہ یورپ اور اسرائیل کے عیسائ اور مسلمان(مذاہب
ابراہیمی)...دنیا کے تمام بڑے سائینسدان " اللہ" کو تو مانتے تھے لیکین
مسلمان نہ تھے....
اب صرف ایک قدم آگے بڑھتے ہیں...
ان 4.12 بلین میں سے تقریبا" 1.8 بلین مسلمان ہیں جو دنیا کی کل آبادی کا
...24.1 % ہیں ...یہ لوگ اللہ پاک کے علاوہ تمام نبیوں اور پیغمبروں کو
مانتے ہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی اور قرآن مقدس کو
آخری الہامی کتاب مانتے ہیں ....لیکین دوسری الہامی کتب و صحائف سے بھی
انکار نہیں کرتے صرف رد و بدل کی وجہ سے اللہ پاک نے ان کو متروک فرما دیا
ہے اور ان سب کا خلاصہ اور ہدایات قرآن مقدس میں جمع کر دیں ....
By the way this is a matter of common sense کہ ہم حضرت موسی علیہ السلام
کو بھی بہت قابل احترام پیغمبر مانتے ہیں حضرت عیسی علیہ السلام کو بھی
نہایت عالی شان پیغمبر تسلیم کرتے ہیں ..پاک بی بی مریم کی عزت و تکریم بھی
پوری سچائی سے کرتے ہیں یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ توریت اور انجیل اللہ پاک
کی نازل کردہ کتب تھیں لیکین چونکہ اب انسانی عقل و شعور اس منزل تک پہنچ
گیا تھا کہ انسان اللہ پاک کی باتوں کو سمجھ سکے)اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ
ساتویں صدی عیسوی کے بعد ایجادات علم اور دلا دوں کی بھر مار ہو گئ...انسان
نے پچھلے 15000 سال میں اتنی ترقی نہیں کی تھی جتنی ان 1500 سالوں میں کی(
چنانچہ اللہ پاک نے اپنا پروگرام final کرتے ہوے آخری پیغمبر اور آخری
آسمانی کتاب دنیا کو دے دی جو ایک مکمل Code of life ہے
قرآن مقدس میں کوئ نئ بات تو نہیں بنیادی بات تو وہی ہے جو حضرت آدم علیہ
السلام کو بتائ گئ پھر کم و بیش 124000 پیغمبر یہی پیغام لاے اور آخر کار
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ اسی پیغام کو final کر دیا
گیا..بنیادی پیغام تو توحید کا ہی رہا...ہاں شعور کے مطابق زندگی گزارنے کے
طریقوں میں ترمیم ہوتی رہی...
Thus we can say that the Holy Quran is the LAST EDITION of all the
heavenly pamphlets and books.
میں نہیں سمجھتا کہ معمولی سے عقل کا انسان بھی اتنے ٹھوس ثبوت کے بعد اللہ
تعالی کی ہستی کا منکر ہو سکتا ہے ....
ایک سوال ضرور آپ کے ذہن میں ابھرتا ہو گا کہ جب قرآن مقدس کے اندر اللہ
پاک کی ہستی کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور رسالت کے بھی ثبوت ہیں تو مغرب کے
اہل فکر نے ان کو تسلیم کیوں نہ کیا.... استفادہ کیوں نہیں کیا اس کا.....
اس کا سادہ سا جواب ان کا تعصب ہے...آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ
میں ہی یہودی اور عیسائ اسلام کے مخالف ہو گیے تھے پھر حضرت عمر رض کے دور
میں یروشلم کی فتح پھر صلیبی جنگیں وہ عوامل ہیں جنہوں نے Clash of
civilization کو جنم دیا..اور انسانی عقل impartial ہو کر سوچنے کے بجاے
pride and prejudice کا شکار ہو گئ.............اور یہ تاریخ میں کوئ پہلی
بار نہیں ہوا بارہا ہوا دوسری جنگ عظیم بھی تو ہٹلر اور جرمن عوام کی ایسی
ہی سوچ کا نتیجہ تھی...
اس کے باوجود مغرب کے یہ مفکرین اور سائینسدان حضرت محمد صلی اللہ علیہ
وسلم کی عظمت کو ماننے پر مجبور تھے..میں نمونے کے لیے تاریخ کے اوراق سے
چند اقتباس آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں....
دنیا کی مشہور زمانہ کتاب The Great Hundred men. کے مصنف نے ہمارے پیغمبر
کو پہلے نمبر پر رکھا ہے...
Michael H. Hart, The 100: A Ranking of the Most Influential Persons in
History, New York: Hart Publishing Company, Inc. 1978, p. 33:
"My choice of Muhammad to lead the list of the world's most influential
persons may surprise some readers and may be questioned by others, but
he was the only man in history who was supremely successful on both the
religious and secular level
********
Nepolean Bonaparte – Quoted in Christian Cherfils BONAPARTE ET ISLAM
(PARIS 1914)
“I hope the time is not far off when I shall be able to unite all the
wise and educated men of all the countries and establish a uniform
regime based on the principles of Qur'an which alone are true and which
alone can lead men to happiness.”
***********
M.K.Gandhi, YOUNG INDIA, 1924
"...I became more than ever convinced that it was not the sword that won
a place for Islam in those days in the scheme of life. It was the rigid
simplicity, the utter self-effacement of the prophet, the scrupulous
regard for his pledges, his intense devotion to his friends and
followers, his intrepidity, his fearlessness, his absolute trust in God
and his own mission. These, and not the sword carried everything before
them and surmounted every trouble." YOUNG INDIA, 1924
***********
Sir George Bernard Shaw writes in his book The Genuine Islam, Singapore,
Vol 1, No 8, 1936): “I have always held the religion of Muhammad (PBUH)
in high estimation because of its wonderful vitality. It is the only
religion, which appears to me to possess that assimilating capacity to
the changing phase of existence, which can make itself appeal to every
age. I have studied him — the wonderful man and in my opinion far from
being an anti-Christ, he must be called the Saviour of Humanity.
“If a man like him were to alive today he would succeed in solving its
problems in a way that would bring it the much needed peace and
happiness: I have prophesied about the faith of Muhammad (PBUH) that it
would be acceptable to the Europe of tomorrow as it is beginning to be
acceptable to the Europe of today.”
**********
Annie Besant in her book The Life and Teachings of Muhammad Madras,
1932, p 4 says: “It is impossible for anyone who studies the life and
character of the great Prophet of Arabia, who knows how he taught and
how he lived, to feel anything but reverence for that mighty Prophet,
one of the great messengers of the Supreme. And although in what I put
to you I shall say many things which may be familiar to many, yet I
myself feel whenever I re-read them, a new way of admiration, a new
sense of reverence for that mighty Arabian teacher.”
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
یہ میں چند ایک clips آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں یہ لوگ جو مسلمان نہیں تھے
پھر بھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو ماننے پر مجبور تھے
مگر اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے
لفظ Prophet ہی استعمال کیا ہے.
کیا یہ اللہ پاک کا معجزہ نہیں کہ نہ ماننے کے باوجود وہ prophet کہنے پر
مجبور ہو گیے.....
اس موضوع پر اور بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکین بات پہلے ہی اتنی طویل ہو
چکی ہے کہ مزید طوالت قاری کے صبر کا امتحان لینے کے مترادف ہو گا....
میں کوئ دینی عالم ہوں نہ میری کوئ دنیاوی تعلیم ہے
بس اللہ پاک کی عطا کردہ نعمت اور توفیق؛ جس کے لیے میں اس کی زات گرامی کا
بے حد شکر گزار ہوں؛ سے ایک ادنی سی کاوش کی ہے کہ اپنی نوجوان نسل پر
زبردستی مذہب ٹھونکنے کے بجاے ان کے سامنے نا قابل تردید تاریخی اور
سائینسی حقائق اس طرح سے رکھے جائیں کہ ایسی مساوات Equation بن جاے جس کا
جواب اللہ پاک کی حقانیت؛ پیغمبر آخر زماں کی رسالت اور قرآن مقدس ہو...
میں اپنے مقصد میں کس حد تک کامیاب رہا؛ اس کا جواب تو قارئین ہی دے سکتے
ہیں...
اگر زندگی رہی اور اللہ پاک نے مجھے توفیق بخشی تو آئیندہ بھی اسی نوعیت کی
کاوشیں آپ کی خدمت میں پیش کرتا رہوں گا
♧♧♧♧♧♧♧♧♧♧♧♧
All rights for this article, under publication act are reserved to the
writer and any violation will be unlawful..
Fakhre Alam Khattak
Dated...14th Aug.2019 |