سوال

ہمارا المیہ ہے کہ اسلام جو انتہائی لاجیکل مذہب ہے جس میں ہر سوال کا جواب ہے جو سوال کرنے پر اکساتا ہے اور پہیلی کا جواب دیتا ہے، جاہلوں کے ہتھے چڑھ گیا ۔ جو محض اپنی جہالت کی دکانداری سجائے رکھنے کے لیے سوال کرنے کو حرام قرار دیتے ہیں۔افسوس جتنا زور بچوں کے قرائت سے قرآن پڑھنے اور حفظ کر کے رٹہ مارنے پر دیا جاتا ہے کاش کہ اس سے آدھا زور بھی اسے ترجمہ سے پڑھنے پر دیا جاتا تو آج مسلمان تمام دنیا میں یوں ذلیل و رسواء نہ ہوتے۔ قرآن کو صرف مردوں کی روحوں کو ایصالِ ثواب پہنچانے کے لیے نہ رکھ چھوڑتے۔ اور نہ خود ہیرے جواہرات اور سونے کے محل تعمیر کرنے کی دوڑ میں لگتے۔ خانہ کعبہ کو سونے کی چادروں سے سجانے کی بجائے وہی روپیہ پیسہ انسانیت اور مسلمانوں کی بقاء کی جنگ پہ صرف کرتے اور زمانہ جاہلیت کے لوگوں کی تقلید میں جاہ و مرتبے کے پیچھے نہ بھاگتے۔ ہم مسلمان محض شلوار ٹخنوں کے اوپر اور نیچے رکھنے اور ہاتھ کھول کر اور باندھ کر نماز پڑھنے پہ لڑتے رہے اور یہودی و نصرانی ہمارے ہی پیغمبر کے نقشِ قدم پر چل کر ہمارے ہی خلاف ہتھیار جمع کرتے اور سازشیں کرتے کہاں سے کہاں نکل گئے کہ آج وہ یہود و نصرانی جنہیں قرآن نے کہا کہ کبھی ہمارے دوست نہیں ہوسکتے آج اپنی ضروریات کی تکمیل کے لیے ہمارے مائی باپ بنے بیٹھے ہیں۔
ہم نے اپنی اسلامی اقدار ہندو مذہب میں خلط ملط کر کے پراگندہ کر دی ہیں ورنہ یہ لالچ، دھوکہ دہی، چوری، عیاری،اور پھر ان سب برائیوں پر فخر کرنا، یہ ہمیں اسلام نہیں سکھاتا تھا۔
 

Farheen Naz Tariq
About the Author: Farheen Naz Tariq Read More Articles by Farheen Naz Tariq: 32 Articles with 34778 views My work is my intro. .. View More