زاویہ ذوق-(شتر بےمہار میڈیا)

مدت ہوگئی ہے جو کہ دلجمعی سے ٹی وی دیکھا ہو اگر دیکھا بھی تو صرف سپورٹس چینل کیونکہ یہ کھیل کی لت ہے جو ختم ہی نہیں ہوتی ،چند ٹی وی ڈراموں کے دو چار سین دیکھنے کا اتفاق ہوا تو عجیب سی صورتحال سامنے آئی کہ آ ج کے ٹی وی ڈراموں میں موضوعات کا فقدان محسوس ہوتا ہے،ایک ہی خیال یا موضوع کو ہائی لائٹ کیا گیا۔زیادہ تر عورت پر ظلم و ستم ہی دکھایا جاتا ہے اور روتی پیٹتی عورت پوری کہا نی کا مرکز ہوتی ہے۔اس کے علاوہ ایک نیا ٹرینڈ یہ بھی نظر آرہا ہے کہ بولڈ ٹاپکس پر ڈرامے بن رہے ہیں۔خاص کر ایکسٹرامیریٹل تعلقات پر مبنی ڈرامے دکھائے جا رہے ہیں۔ شاید یہ کسی نے نہیں سوچا کہ ان بولڈ ٹاپکس کے معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ایسا لگتا ہے لوگوں کو احساس نہیں ہے نہ لکھنے والوں کو ، نہ ڈائریکٹ کرنے والے کواور نہ ہی دیکھانے والے چینلز کو،وہ یہ کہتے ہیں کہ معاشرے میں یہی کچھ تو ہو رہا ہے ،لیکن انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ شائد 2 سے 3فی صد طبقے میں ہی ایسا ہورہا ہوگا،ہر جگہ ایسا نہیں ہے۔لیکن اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ آپ سارے طبقے کو یہ دکھا کر جوش دلادیتے ہیں کہ ایسا ہر جگہ ہی ہورہا ہے،یا ہوسکتا ہے۔ اتنی بولڈ کہانیاں دکھا کر نوجوان نسل متاثر ہو رہی ہے،ان کے لیے گھروں سے بھاگ جانا بھی آسان ہے توشادیوں پہ شادیاں کرنا بھی سہل بنا دیا گیا ہےاور راتوں میں آزادی سے گھومنا مسئلہ ہی نہیں ہے۔ڈراموں میں دکھائی جانے والی یہ سب باتیں چھوٹے چھوٹے پیغام رکھتی ہیں،جو نا پختہ ذہنوں پر جمتے جاتے ہیں۔لازمی سی بات ہے اس کا نتیجہ آج نہیں تو کل تو نکلے گا ہی۔ایسا لگتا ہے کہ کوئی سینسر بورڈ تو ہے ہی نہیں جو تبدیل یا تصیح کر سکے،جیسا کہ پہلے پی ٹی وی میں ہوتا تھا۔حکومت کو چیک اینڈ بیلنس رکھنا چاہیے اور اقدار کے منافی کہانیوں کو سختی سے چیک کرنے کی ضرورت ہے۔پہلے محدود وسائل کے باوجود شاہکار تخلیق کیئے گئے تھے جو نہ صرف ہمارے معاشرے کیلئے قوت بخش ٹانک بنے رہے بلکہ اردو زبان کوسننے اور دیکھنے والی ہر جاہ پر ادب کیلئے سنگ میل بن گئے۔ زاویہ ذوق

 

Sarfaraz Zouq
About the Author: Sarfaraz Zouq Read More Articles by Sarfaraz Zouq: 6 Articles with 3637 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.