ڈاکٹر عافیہ صدیقی، جلد واپس آئینگی۔ ۔ ۔

برسوں سے امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جلد رہائی اور باعزت واپسی کیلئے اک مدت سے جدوجہد جاری ہے، سابقہ جدوجہد کو مدنظر رکھتے ہوئے امید واسق ہے کہ وہ جلد وطن واپس آئینگی، اسی حوالے سے لکھی جانے والی اک تحریر۔۔۔

زمانہ طالبعلمی کی اک یادگار ڈاکٹر عافیہ کی تصویر۔۔۔

اک مدت کے بعد جب ان (ڈاکٹر عافیہ صدیقی) کی بہن، والدہ اور بیٹے سے ملاقات ہوئی تو کیفیت درون دل کچھ عجب سی رہی۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی بہن،عصمت صدیقی کی بیٹی اوراحمد کی والدہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جلد باعزت رہائی اور واپسی کیلئے جاری جدوجہد کی باتیں ہوئیں۔ وہ کاوشیں جنہیں بیان کرنے کیلئے اک قلم کار کو شاید الفاظ نہ مل پائیں، وہ جذبات کہ جن کے اظہار کیلئے بھی الفاظ کے چناؤ میں مشکل درپیش ہو اور پھر اس محفل کے اختتام پر عافیہ کی والدہ عصمت صدیقی کا اللہ سے امید کی وابستگی کا روایتی انداز کہ جس میں وہ اپنی شہادت کی انگلی آسمان کی جانب اٹھاتی ہیں اور ان کے الفاظ یہ ہوا کرتے تھے کہ بس کوشش کرنا ہمارا فرض ہے اور اس کوشش کو کامیاب کرنا اس کا کام ہے، مجھے تو اسی سے ہی امید ہے اور وہ دیکھ رہا ہے کہ سب کس طرح میری عافیہ کو قید سے نکالنے کیلئے برسرپیکار ہیں۔اس لئے مجھے امید ہے کہ عافیہ واپس ضرور آئے گی۔

قوم کی بیٹی کی رہائی کیلئے کاوشوں میں مصروف سبھی لوگ انہیں نانی اماں کہا کرتے تھے اور اب بھی ہیں۔ بارہا ایسا ہوا کہ جب کوئی شاندار مظاہرہ کیا گیا، کوئی سیمینار ہوا غرض ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کوئی بھی پروگرام ہوا اور اس میں حکومتی اکابرین بھی شریک ہوئے، اپنی شرکت کو وعدوں کے ذریعے یادگار بھی بنایاتاہم وقت گذرنے کے ساتھ جب کچھ نہیں ہوپاتا تو ایسی صورتحال میں سماجی کارکنان نانی اماں کے گرد جمع ہوتے اور اپنے جذبات کا بھرپور مظاہرہ کرتے لیکن اس کے باوجود نانی اماں ان لمحوں میں وہی کرتیں کہ جس کی تفصیل بالائی حصے میں درج کی گئی۔ نانی اماں آج کچھ اداس سی لگیں اور یہ اداسی ڈاکٹر عافیہ کی بہن و بیٹے کے چہروں پر بھی نظر آئی، وجہ پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ ملک کے نئے وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کا دورہ کیا، ملک کے حالات اپنی جگہ پر تاہم ہمیں امید تھی کہ وہ واپس آتے ہوئے قوم کی بیٹی کو ضرور لے کر آئیں گے تاہم ایسا نہیں ہوا۔ہاں یہ ضرور ہوا کہ قوم کی بیٹی کا ذکر ہوا اسکے حوالے سے باتیں بھی ہوئیں، وہ باتیں جو پہلے کے وزیراعظم نے نہیں کی تھیں جبکہ انہوں نے تو گورنر سندھ کے گھر میں بلاکر یہ وعدہ کیا تھا کہ جلد از جلد قوم کی بیٹی کو باعزت انداز میں واپس لے آئیں گے۔

انہوں نے جو وعدہ کیا جو بھی ملاقات کی ہمارے گھر میں اس ملاقات کی وہ تصاویر ابھی تک موجود ہیں، لیکن اب تو کیفیت یہ ہوگئی ہے کہ ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ ان تصاویر کو دیکھ کر، ان کی باتوں کو ان کے وعدوں کو یاد کرکے، بحرحال ہماری امید اللہ سے ہے اور اللہ ہماری کوششوں کو دیکھ رہاہے۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی صاحبہ، آپ تو جانتی ہیں کہ ملک کے وزیراعظم نے یہ دورہ کس طرح اور کن حالات میں سے کیا ہے۔ فوجی سربراہ سمیت وزیرخارجہ ودیگر سبھی اہم ذمہ داران ہمراہ تھے اور دنیا کے بیشتر ممالک کی نظر ان پر مرکوز تھیں، ان کے دورے کو تو سبھی کامیاب قرار دے رہے ہیں، یہ ضرور ہوا کہ عافیہ واپس نہیں آئیں۔ جی جانتی ہوں اور سب جانتی ہوں، اس کے باوجود بھی ہماری کوششیں جاری ہیں اور وہ جاری رہیں گی، ڈاکٹر فوزیہ نے مختصر سا جواب دیا۔ احمد آپ کیا کہیں گے، ماشا ء اللہ، آپ نے تو اللہ کے کلام کو بھی حفظ کرلیا ہے، رمضان میں آپ کو تراویح پڑھاتے ہوئے بھی دیکھا تھا۔ احمد کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آئی اور اس کے بعد وہ دوبارہ سے خاموشی کے حصار میں چلے گئے۔
 
سکوت کے ان لمحوں کو مزید بڑھنے سے روکنے کیلئے راقم نے ان سب کی جانب دیکھا اور کہا، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کاجب بھی نام سننے، پڑھنے کیلئے آتا ہے راقم سمیت اکثریت کے جذبات اس وقت کیسے ہوتے ہیں وہ ناقابل بیاں ہے۔ ایک کا نہیں سبھی کا بس اگر چلتا تو وہ فضا میں اڑتا اور ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو امریکہ کی قید سے چند لمحوں میں لے کر اسی جگہ پہنچتا۔ مائیں، بہنیں اور بیٹیاں وطن عزیز کے ہر شہری کیلئے صرف عزیز نہیں بہت عزیز ہیں اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا تو معاملہ ہی جدا ہے۔ پچاس سے زائداسلامی ممالک ہیں اور ان ممالک میں اللہ کی بڑی نعمتیں ہیں ان کی تجارت دنیا کے بیشتر ممالک کے ساتھ ہیں اس کے باوجود اک مظلوم بے چاری عافیہ کی رہائی ممکن نہیں ہوپارہی ہے۔۔۔یہ یقینا اک قابل افسوس امر ہے تاہم آپ یہ دیکھیں اور غور کریں کہ طویل مدت تک تو ان کا پتہ ہی نہیں تھا، پھر ان کا پتہ کیسے لگا اور اس کے بعد احمد آئے اور مریم بھی آئیں۔ کچھ مدت کے بعد عافیہ کو ناکردہ گناہوں کی بے رحم سزا بھی ہوگئی۔ ملک میں ایسے حکمراں گذرے کہ جنہوں نے عافیہ کو امریکیوں کے حوالے کیا اور پھر ایسے حکمراں بھی آئے جن سے آپ سبھی کی ملاقاتیں ہوئیں اور انہوں نے آپ سب سے صرف وعدے کئے جنہیں پورا نہیں کیا۔ ان حکمرانوں کے موجودہ حالات کو دیکھیں۔۔۔سب سے پہلے پرویز مشرف کا حال دیکھیں،آج وہ کس حال میں ہے، ملک سے دور، شدید بیماریوں کے باعث ہسپتالوں میں اپنے ایام پورے کررہا ہے۔ اس کے بعد نواز شریف کہ جس نے وعدہ کیا تھا لیکن وہ وعدہ وفا نہیں کیا۔ اس کا نتیجہ بھی دیکھیں وہ آج اڈیالہ جیل میں ہے، اور اس کے اوپر کرپشن کے متعدد مقدمات ہیں جنہیں وہ بھگت رہے ہیں۔ ان کے بعد آصف علی زرداری کو بھی دیکھ لیں،کرپشن کے مقدمات میں وہ بھی جیل میں اپنی وقت کو گذار رہے ہیں۔ انہوں نے اور ان سمیت نواز شریف نے بھی عافیہ کی رہائی کیلئے کچھ نہیں کیا۔ ان کا حال آج آپ سمیت پوری قوم کے سامنے ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر ان حکمرانوں نے عافیہ کیلئے کچھ کیا ہوتا تو شاید آج ان کا یہ حال نہ ہوتا۔۔۔

ڈاکٹر صاحبہ، نانی اماں اور احمد، راقم سمیت بہت سوں کو موجودہ حکومت سے امید ہے کہ ان کے دور حکومت میں قوم کی بیٹی واپس آجائینگی۔ سابق حکمرانوں کے حال آج آپ کے سامنے ہیں اور یہ حال صرف آپ سب کے سامنے ہی نہیں پوری قوم کے سامنے ہیں، لہذا موجودہ حکومت کے وزیراعظم عمران خان اس شہر قائد کی، اس ملک کی اور اس امت کی بیٹی کو واپس ضرور لائیں گے۔ آپ نے خود کہا کہ ہماری کاوشیں جاری ہیں اور وہ جاری رہیں گی اس بات سے اطمینان ہوا۔نانی اماں، اس بار حج پر ہمارے کئی دوست، عزیز واقارب گئے اور نہوں نے وہاں جاکر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی باعزت جلد رہائی سمیت کشمیر، فلسطین، برما، شام اور عراق سمیت جہاں جہاں بھی مسلمان مظلوم ہیں ان کیلئے خصوصی دعائیں کیں ہیں۔ اللہ دعاؤں کو ضرور قبول کرتا ہے اور ان شاء اللہ وہ وقت جلد آئیگا جب آپ کی بیٹی آپ کے پاس ہونگی۔ احمد، جس طرح آپ کم گو ہیں اسی طرح آپ کی بہن مریم بھی کم گو ہیں، ہمیں یقین ہے اس وقت کا کہ جب آپ کی والدہ واپس آئینگی توآپ دونوں اپنی کم گویائی کو یاد کر کے مسکرایا کریں گے۔۔۔
 

Hafeez khattak
About the Author: Hafeez khattak Read More Articles by Hafeez khattak: 201 Articles with 182654 views came to the journalism through an accident, now trying to become a journalist from last 12 years,
write to express and share me feeling as well taug
.. View More