ذرا نہیں پورا سوچئے

کشمیر کی تحریک آزادی سے متعلق
کیا ہمیں کشمیر کے لئے لڑنا چاہے یا نیہں
سوال اپنے آپ سے اور معاشرے سے

کشمیر کے معاملے پر انڈیا سے لڑنا چاہیے یا نہیں۔ ایک دوست نے استفسار کیا
بلکل نہیں لڑنا چاہیے۔
کیوں؟
کیونکہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں، ہتھیار نہیں ہیں
اتنی بڑی معاشی طاقت سے ہم پنگا لینے جا رہے ہیں
ہمارے پاس ہے ہی کیا
اگر میدان مقتل سجھتا ہے تو ہمارے پاس 30 دن لڑائی کرنے کی طاقت ہے بس ۔
اس سے زیادہ دنوں تک اگر جنگ جاری رہتی ہے تو ہم نہیں لڑ سکیں گے ۔
یہ سوالو جواب نام نہاد مسلمانوں کی زبان سے نکل رہے تھے
تو کیا اگر انڈیا حملہ کر دے تو ہم نہیں لڑیں گے؟؟
کیا بیٹھے رہیں گے کہ بھائی ہمارے پاس تو صرف 30دن تک لڑنے کی طاقت ہماری معیشت تم سے چھوٹی ہے
لہذا آپ ہمارے اوپر حملہ کریں اور جو مرضی کریں ہم اف تک نہیں کریں گے۔
آپ کشمیر لے جائیں کوئی بات نہیں
بابائے قوم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے
پر ان کو کیا پتہ تھا کہ ہماری معیشت چھوٹی ہے؟
ہم با با جی سے معذرت کر لیں گے
کہ با با جی سوری آپ ہمیں ملک تو دے گئے پر
معیشت نہیں دے کے گئے
شاید اس طرح کے جانباز سپاہی ہی ہوں گے اس وقت بابا جی کے آس پاس جنہوں نے بابا جی کی علالت کے دنوں میں ایک ایمبولینس بھی نہ چھوڑی ان کے پاس
ایک لوکل گاڑی یا خراب سی ایمبولینس میں ان کو لے کے جایا گیا جو کہ رستے میں ہی خراب ہو گئی انہوں نے کہا ہو گا نا کہ بابا جی جس طرح کی آپ نے معیشت دی اس میں آپ کو یہی مل سکتا ہے
یہی ہم پھر کہ دیں گے کہ معیشت نہیں تھی ا س لئے شہ رگ کٹوا دی ہم نے
مجھے بہت افسوس ہوا یہ سن کر کہ ہم مسلمان ہو کہ ڈر رہے ہیں ہمارے اسلاف تو بے سروسامانی کے عالم میں گھر سے خالی ہاتھ ہی نکل آئے تھے کسی کے پاس تلوار تھی تو ڈھال نہیں تھی،کمان تھی تو تیر نہیں تھا ، زرہ تھی تو ڈھال نہیں تھی، کسی کو میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھڑی ہی تھما دی کہ تیری یہی تلوار ہے
انہوں نے تو نہیں کہا کہ نہیں ہماری معیشت کمزور ہے لہذا ہم نہیں لڑیں گے۔
اسی بے سرو سامانی کے عالم میں گھر سے نکلے صرف 313 مقابلے میں 1000 کا لشکر
اسلحے سے لیس،
سواریوں کے ساتھ،
شرابیں پیتے ،
ناچ گانے کرتے دندناتے نکلے کہ ہم مسلمانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے
پھر میدان سجا
چشم فلک نے نظارہ دیکھا کہ مضبوط معیشت والا لشکر 70 مروا کر 70 قیدی بنوا کر کمزور معیشت سے بھاگا
میرے اللہ پاک نے دکھا دیا کہ لڑنے کے لئے معیشت نہیں جذبے کی ضرورت ہوتی ہے ، ایمان کی ضرورت ہوتی ہے
وہی مضبوط معیشت بہت سا مال غنیمت بھی دے کے گئی جس سے معیشت بھی مضبوط ہوئی کیونکہ اللہ رب لعزت کا وعدہ ہے کہ اس کی راہ میں نکلو گے تو وہ ہر طرح کی مدد کرے گا

1965 میں اسی مضبوط معیشت کے ساتھ کیا ہوا دنیا نے دیکھا اور تاریخ نے لکھا

فضائے بدر پیدا کر، فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں قطار اندر قطار اب بھی

ہاے افسوس کہ ہم اسلام سے دور ہو گئے
جب یہ ساری باتیں میں نے ان صاحب سے کیں تو کہنے لگے کہ اب اللہ کی مدد نہیں آئے گی
کیسا اسلام ہے یہ ہمارا کہ ہمیں اپنے اللہ پر بھی یقین نہیں رہا ؟؟
جبکہ اللہ پاک فرماتا ہے
سورہ توبہ آیت نمبر 38
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، تمہیں کیا ہو گیا کہ جب تم سے اللہ کی راہ میں نکلنے کے لیے کہا گیا تو تم زمین سے چمٹ کر رہ گئے ؟ کیا تم نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا ؟ ایسا ہے تو تمہیں معلوم ہو کہ دنیوی زندگی کا یہ سب سروسامان آخرت میں بہت تھوڑا نکلے گا ۔

پھر آگے فرمایا

تم نہ اٹھو گے تو خدا تمہیں دردناک سزا دے گا ، اور تمہاری جگہ کسی اور گروہ کو اٹھائے گا ، اور تم خدا کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکو گے ، وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
پھر اسی سورہ کی آیت نمبر 41 میں اللہ پاک مزید فرماتا ہے کہ

نکلو ، خواہ ہلکے ہو یا بوجھل ، اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو

کاش ہم اسلام سے دور نہ ہوتے
کاش ہم نے اسلام کو پڑھا ہوتا
کاش اللہ کی کتاب کے ساتھ ہماری صلح ہوتی تو ہم یہ بات کبھی بھی نہ کرتے
لمحہ فکریہ ہے ہمارے لئے کہ ہم کیا کر رہے
ہم کس چیز کے پیچھے ہیں
کیا ہم اسی طرح ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہیں گے؟؟
کیا ہم کشمیر کو بھول جائیں؟،
کیا ہم مسلمان عورتوں کی عزتوں کو یوں ہی پامال ہوتا دیکھتے رہیں؟
مسلمان اسی طرح ذلت کی تصویر بنے رہیں گے اور ہم بیٹھے رہیں گے ؟؟
ذرا سوچئے آج کشمیر ہے
کل آپ کی باری بھی آسکتی
معیشت تو پھر بھی کمزور ہو گی
وہ معیشت تو پھر بھی مضبوط ہو تو کیا پاکستان بھی دے دو گے ؟؟
ذرا نہیں پورا سوچئے
 

Muhammad Nadeem Ijaz
About the Author: Muhammad Nadeem Ijaz Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.