بیگمات ایسی بھی ہوتی ہیں

 کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ جو بیگمات کے ہاتھوں زخمی ہونے والے واقعات ہیں 90فیصد سے زیادہ صحافیوں،شاعروں،دانشوروں،تجزیہ،تبصرہ اورکالم نگاروں کے ساتھ پیش آتے ہیں،وجوہات جانناچاہتے ہیں توبتائے دیتے ہیں،صحافی،دانشور،شاعر،تجزیہ،تبصرہ اورکالم نگاریعنی مفکرقسم کے لوگ زیادہ تراپنے ہی خیالات میں گم رہتے ہیں جبکہ یہ لوگ محبت کے معاملے میں بڑے حساس پائے جاتے ہیں،اپنی بیگمات کے ساتھ ان کی محبت،خلوص دیگرافرادکے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے،زیادہ تربیگمات بھی اپنے شوہروں کے ساتھ بے پناہ محبت کرتیں ہیں اورمحبت کرنے والی بیگمات کی سب سے بڑی کمزروی یہ ہے کہ وہ اپنے شوہرکودنیاکی کسی چیزیامخلوق کے ساتھ تقسیم نہیں کرتیں جبکہ دانشورصاحب ہروقت اپنی ہی دنیامیں مگن رہتے ہیں لہٰذاجب بیگم صا حبہ کی قوت برداشت جواب دے جائے توبڑے ہی محبت بھرے اندازمیں زخمی ہونادانشورصاحب پرلازم ہوجاتاہے ،ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ دانشورحضرات کودادتومل جاتی پر مزدوری پوری نہیں ملتی یعنی مالی حالت کمزورہونابھی دانشورصاحب کیلئے مشکلات کاسبب بنتاہے جبکہ یہ صاحبان ہرحال میں دانشوری نہیں چھوڑتے چاہے بیگم کے ہاتھوں زخمی ہوناپڑے پھربھی اپنی بیگم کے ساتھ خلوص اورمحبت سے پیش آتے ہیں آ سمجھ رہے ہیں ناکہ یہاں محبت کے ساتھ خلوص سے مرادہے برتن دھونہ،کپڑے دھونہ،گھرکی صفائی کردینا،بچوں کونہلادینااور اور اور،اب آپ یقیناًیہ بھی جانناچاہیں گے کہ اتنے سمجھدارلوگ معاشرے کے دیگرمردحضرات کی طرح بیگمات کوقابوکرنے کی بجائے اتنی نرمی سے کیوں کام لیتے ہی؟اس لئے کہ عورت اس کی حقدارہے ٹھیک اسی طرح جس طرح مردقابل عزت ہے عورت بھی اسی طرح قابل احترام ہے،عورت بیوی بنتی ہے تواسے اپناگھر،ماں،باپ،بہن،بھائی چھوڑنے پڑتے ہیں جبکہ مردکوایساکچھ نہیں کرناپڑتا،سب خونی رشتوں کی جگہ شوہرکی صورت میں اسے ایساعظیم رشتہ میسرآتاہے جس کے متعلق وہ بچپن ہی سے سوچتی تھی،ہر بیوی کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شوہر کے دل میں ایسے خاص مقام ومرتبے پرفائزہوجائے جہاں کسی اورکی مداخلت نہ ہوپائے،جب بیوی کوشوہر کی محبت،خلوص اور توجہ کے ساتھ عزت بھی ملے تو اس عورت کی خود اعتمادی میں بے پنای اضافہ ہوجاتاہے جس کے بل بوتے پروہ دنیاکی ہرمشکل کاسامناباخوشی کرنے لگتی ہے، جب مرد عورت کو پاؤں کی جوتی سمجھے،بات بات پراس کی تذلیل کرے تو عورت احساس کمتری اور ہیجان کی کیفیت میں مبتلاہوجاتی ہے،معاشرے کاالمیہ یہ ہے کہ ہم خودکوبہت بہترانسان سمجھتے ہیں جبکہ دوسروں کو خاص طورپرعورت کوایسی بے جان مخلوق تصورکرتے ہیں جو ہماری ہراداپرفدا رہے اور کہنے سے قبل ہماری خواہشات کوپوراکرنے کیلئے متحرک ہوجائے،ہماری ضروریات کے وقت جاندارہو باقی وقت کسی بے جان چیزکی طرح کسی کونے میں پڑی رہے،نہ اُس کی کوئی ضرورت ہونہ ہی کوئی خواہش،بدقسمتی سے عورت مردکے مقابلے میں اس جاہلانہ سوچ اورنیچ رویے کی زیادہ شکارہے،عورت کونچلے درجے کی مخلوق تصورکیاجاتاہے،مردوعورت کے درمیان فرق ظاہرکرنا،عورت کوکمترثابت کرکے عورت سے زیادہ فرمابرداری،خدمت گزاری کی خواہش کمزورمردہونے کی نشانی ہے جبکہ مضبوط مرداپنی بیوی کواتنی محبت اورعزت دیتاہے کہ وہ بڑی خوشی کے ساتھ اپنے شوہرکی فرمابرداری بھی کرتی ہے اورخدمت بھی،راقم مردوعورت کوبرابرانسان سمجھتاہے،عورت کا پردہ اورمردکی آنکھوں کا حیامعاشرے کی پاکیزگی،خوشحالی کاضامن ہے،عورت جسامت کے لحاظ سے مردسے مختلف ہے لہٰذااسے اپنے خیالات اور آنکھوں کے ساتھ جسم کی پاکیزگی برقراررکھنے کیلئے ٹھیک اسی طرح پردے کی ضرورت ہے جس طرح پولیوسے بچاوکیلئے احتیاطی طورپرپولیوویکسین پلائی جاتی ہے،مردکی بے حیائی عورت کی بے پردگی سے کہیں زیادہ خطرناک ہے،بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کے حوالے سے مردوعورت میں تفریق کرناکسی صورت قابل قبول نہیں،عورت کوفرمابرداریاخدمت گزارہوناچاہیے تومردکوبھی تعاون،محبت،اخلاق اوردرگزر کے ساتھ پیش آناچاہیے،عورت کے ساتھ کام کاجھ کیلئے کچھ وقت نکال کر حوصلہ افزائی کرنی چاہیے،عورت کی آوازنیچی ہوتوبہت ہی اچھی بات ہے جبکہ مردکی اونچی آواز سے ثابت ہوجاتاہے کہ وہ عورت سے بھی کمزورہے،جتناعورت کیلئے باحیاہوناضروری ہے اتناہی بلکہ اُس سے بھی زیادہ مردکی آنکھوں اورنیت کوباحیاہوناچاہیے،مرد کی بے حیائی کی سزابھی عورت کودینے والامعاشرہ کسی صورت باعزت اورباوقارمعاشرہ کہلانے کے لائق نہیں،ایک یہ المیہ بھی ہے کہ ایک عورت کی فطرت میں شرم وحیااوروفاکے ساتھ دوسری عورت کیخلاف بغض اورشربھی شامل ہے جی ہاں یہی کہناچاہتاہوں کہ ایک عورت کی تذلیل کے پیچھے ہمیشہ دوسری عورت کاہاتھ ہوتاہے،ساس بہوکوبرداشت نہیں کرتی،نند بھابھی کوعزت نہیں دیتی جبکہ بہواوربھابھی ساس اورنندکواپنے شوہرکی زندگی سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نکال باہرکرنے کی کوشش میں اپنے عظیم رشتوں اورزندگی کے قیمتی وقت کوبے دردی کے ساتھ ضائع کردیتی ہے،عظیم ہیں وہ شوہرجواپنی بیگمات کے پیاربھرے ظلم وستم کوہنس کربرداشت کرتے ہیں اوراُن سے بھی عظیم ہیں وہ بیگمات جواپنے شوہرکواُن کی صحافت،دانشوری،تجزیہ،تبصرہ اورکالم نگاری سمیت نہ صرف قبول کرتی ہیں بلکہ کم وسائل میں ہرطرح کے حالات میں ساتھ دیتیں ہیں،صحافی،دانشور،تجزیہ،تبصرہ اورکالم نگارحضرات چاہتے ہیں کہ بیگمات انہیں زخمی نہ کریں توپھرانہیں چاہیے کہ اپنی مفکرانہ، مصروفیات میں سے وقت نکال کراپنی بیگمات کیساتھ گزاریں اوراوراُن کی مصروفیات میں بھی دلچسپی کااظہارکرتے رہیں
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564482 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.