لوٹ مار کا انوکھا طریقہ

لوٹ مار کا انوکھا طریقہ:
پچھلے دنوں انٹرمیڈیٹ(بارھویں) کے امتحانات ختم ہوئے۔ امتحانات ختم ہونے کے بعد کچھ یونیورسٹی نے داخلے کا اعلان کیا۔ان میں داخلے انٹری ٹیسٹ کی بیس پر ہوتے۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد نے بھی ایڈمیشن کے لیے انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کیا۔ اس یونیورسٹی کا پہلا انٹری ٹیسٹ 2019_06_23 کو ہوا۔ جس میں لگ بھگ 15 ہزار کے قریب طلبا و طالبات نے حصہ لیا۔ جبکہ اس میں سیٹس محدود ہوتی ہیں۔ بہرحال ان دنوں ٹیسٹ ہونا تھا۔ جب ٹیسٹ کی فیس دیکھی تو حیران رہ گیا۔ سوچا کہ ایک غریب آدمی اس یونیورسٹی میں کیسے داخلہ لے سکتا ہے۔ ان کے انٹری ٹیسٹ کی فیس ایک ہزار روپے ہے۔ یعنی پہلے انٹری ٹیسٹ میں انہوں نے ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے کمائے۔ واہ کیا اچھا بزنس ہے۔ عوام بیچاری نادان ہے ۔ کوئی زیادہ سے زیادہ کیا کر سکتا۔

امرا کے بچے بڑی آسانی کے ساتھ ان یونیورسٹیوں میں پہنچ جاتے جبکہ اس کے برعکس غربا کے بچے یہاں پر نہیں پہنچ پاتے۔ آخر ایسا کیوں۔ ان لوگوں کو خدا کا خوف کیوں نہیں ہے۔ ایک انٹری ٹیسٹ کے لیے اتنے پیسے۔

جب انہوں نے دیکھا کہ کافی طلبا و طالبات آئے ٹیسٹ دینے تو انہوں نے ایک اور انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کیا۔ یہ انٹری ٹیسٹ 2019۔07۔21 کو منعقد ہوا۔ اس میں قریب 19 ہزار کے طلبا و طالبات نے حصہ لیا ۔ اس حساب سے یونیورسٹی والوں کو 1 کروڑ نوے لاکھ روپے ملے۔میرا سوال ہے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں ۔ جو یہ لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں۔آخر ان کو روکنے والا کیوں کوئی بھی نیہں ۔ صرف یہ یونیورسٹی نہیں اور بھی یونیورسٹی ہیں جو اس کاروبار میں ملوث ہیں۔
ہم تعلیم کے میدان میں اس لیے بہت پیچھے ہیں۔
خدارا ان کو روکا جائے۔
آپ سب کو نیا پاکستان مبارک ہو
 

Danish Hameed
About the Author: Danish Hameed Read More Articles by Danish Hameed: 10 Articles with 11485 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.