پاکستان میں صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں پولیس کے
ہاتھوں مبینہ تشدد کے باعث ہلاک ہونے والے شہری صلاح الدین کی خبر کی
بازگشت ابھی تھمی نہیں تھی کہ لاہور سے ایک پولیس اہلکار کی ایک معمر خاتون
سے بدکلامی کی ویڈیو سامنے آ گئی۔
|
|
یہ ویڈیو بی بی سی اردو کی نامہ نگار ترہب اصغر نے جمعرات کی دوپہر سی پی
او لاہور کے دفتر کے گیٹ پر اس وقت ریکارڈ کی جب وہ انسپکٹر جنرل آف پولیس
پنجاب کے آفس یہ معلوم کرنے جا رہی تھیں کہ پولیس کے رویے میں اصلاحات کے
معاملے میں کس حد تک پیشرفت ہو پائی ہے۔
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سی پی اور آفس کے احاطے میں کرسی پر ایک
معمر خاتون بیٹھی ہیں اور ان کے سامنے کھڑے ایک پولیس اہلکار، جن کی شناخت
بعد ازاں اے ایس آئی آصف علی کے نام سے ہوئی، اس بوڑھی خاتون پر چلا رہے
ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ پولیس اہلکار مذکورہ خاتون کی لاٹھی کو
اٹھا کر دور پھینکتے ہیں۔
ترہب اصغر کے مطابق موبائل سے ویڈیو بنانے کے عمل کے دوران پولیس اہلکاروں
نے انھیں ایسا کرنے سے روکا مگر انھوں نے ویڈیو بنانا جاری رکھی۔
سوشل میڈیا صارفین جو ابھی صلاح الدین کی زیر حراست ہلاکت پر غم و غصے میں
ہیں، ایک معمر خاتون کے ساتھ ہونے والی بدتمیزی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا
اور ویڈیو اتنی وائرل ہوئی کہ حکام کو اس کا نوٹس لینا پڑا۔
نہ صرف اے ایس آئی آصف علی کو نوکری سے معطل کر دیا گیا بلکہ ان کو گرفتار
بھی کر لیا ہے جبکہ پولیس کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
|
|
معمر خاتون کون ہیں؟
ہماری نامہ نگار کے مطابق ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون پولیس کے رویے سے
کافی نالاں نظر آرہی تھیں اور ابتدا میں انھوں نے نامہ نگار سے کہا کہ ’آپ
بھی پولیس کے ساتھ ملی ہوئی ہیں۔ سب ملے ہوئے ہیں، آئی جی پنجاب اور باقی
تم سب ایک جیسے ہو۔‘
ترہب اصغر نے بتایا کہ خاتون خاصی عمر رسیدہ ہیں اور شاید یہی وجہ تھی کہ
انھیں باتیں سمجھنے میں دقت ہو رہی تھی۔ ’جب میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے
ساتھ کوئی آیا ہے جو آپ کا نام پتا بتا سکے تو اس کے جواب میں خاتون کا بس
یہی کہنا تھا کہ سب ملے ہوئے ہیں، کچھ بتانے کا فائدہ نہیں۔‘
تاہم خاتون نے الزام لگایا کہ ’لاہور کے علاقے رائیونڈ میں مقامی پولیس کے
ایس ایچ او نے ان کے گھر پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ان کا سب کچھ برباد ہو گیا
ہے۔‘
|