6ستمبر 1965ء کا ن تاریخ عالم میں کبھی نہ بھولنے والا
قابلِ فخردن ہے جب کئی گنا بڑے ملک نے افرادی تعداد میں کئی گنا زیادہ لشکر
اور دفاعی وسائل کے ساتھ اپنے چھوٹے سے پڑوسی ملک پر کسی اعلان کے بغیر رات
کے اندھیرے میں فوجی حملہ کردیاتھا اس چھوٹے مگر غیور اور متحد ملک نے اپنے
دشمن کے جنگی حملہ کا اس جوانمردی اور جانثاری سے مقابلہ کیا کہ دشمن کے
سارے عزائم خاک میں مل گئے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اسے شرمندگی کا سا منا
کرنا پڑا جارحیت کرنے والا وہ بڑا ملک ہندوستان اور غیور و متحد چھوٹا ملک
پاکستان ہے۔1965ء کی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والی اس جنگ میں
ثابت ہوا کہ جنگیں ریاستی عوام اور فوج متحد ہو کر ہی لڑتی اور جیت سکتی
ہیں، پاکستانی قوم نے اپنے ملک سے محبت اور مسلح افواج کی پیشہ وارانہ
مہارت اورجانثاری کے جرأت مندانہ جذبے نے ملکر نا ممکن کو ممکن بنا کر
دکھایا ،پاکستان پر1965ء میں ہندوستان کی طرف سے جنگی حملہ کیا جانا
پاکستانی قوم کے ریاستی نصب العین دوقومی نظریہ،قومی اتحاد اور حب الوطنی
کے لیے بہت بڑا چیلنج تھا، جسے پاکستانی قوم نے کمال و قار اور بے مثال
جذبہ حریت سے قبول کیا اور لازوال قربانیوں کی مثال پیش کر کے زندہ قوم
ہونے کاثبوت دیا، دوران جنگ ہر پاکستانی کو ایک ہی فکر تھی کہ اُسے دشمن کا
سامنا کرنا ہے اور کامیابی حاصل کرنی ہے، دوران جنگ نہ تو جوانوں کی نظریں
دشمن کی نفری اور عسکریت طاقت پر تھی اور نہ پاکستانی عوام کا دشمن کو شکت
دینے کے سوا کوئی اورمقصد تھا، تمام پاکستانی میدان جنگ میں کود پڑے
تھے۔اساتذہ، طلبہ، شاعر، ادیب، فنکار، گلوکار، ڈاکٹرز، سول ڈیفنس کے رضا
کار،مزدور،کسان اور ذرائع ابلاغ سب کی ایک ہی دھن اور آواز تھی کہ’’اے مرد
مجاہد جاگ ذرا اب وقت شہادت ہے آیا‘‘6ستمبر 1965ء کی جنگ کا ہمہ پہلو جائز
لینے سے ایک حقیقی اور گہری خوشی محسوس ہوتی ہے کہ وسائل نہ ہونے کے باوجود
اتنے بڑے اور ہر لحاظ سے مضبوط ہندوستان کے مقابلے میں چھوٹے سے پاکستان نے
وہ کون سا عنصر اورجذبہ تھا، جس نے پوری قوم کو ایک سیسہ پلائی ہوئی نا
قابل عبور دیوار میں بدل دیا تھا،یہی وجہ ہے کہ چھ ستمبر کی صبح جب
ہندوستان نے حملہ کیا تو آناً فاناً ساری قوم، فوجی جوان اور افسر سارے
سرکاری ملازمین جاگ کر اپنے اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصرو ف ہو گئے۔ صدر
مملکت فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے ایمان فروز اور جذبہ مردمجاہد سے
لبریزقوم سے خطاب کی وجہ سے ملک اﷲ اکبر پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج
اُٹھا،فیلڈ مارشل ایوب خان کے اس جملے’’پاکستانیو! اٹھو لا الہ الا اﷲ کا
ورد کرتے ہوئے آگے بڑھو اوردشمن کو بتا دو کہ اس نے کس قوم کو للکارا‘‘ان
کے اس خطاب نے قوم کے اندر گویا بجلیاں بھردی تھیں،پاکستان آرمی نے ہر محاذ
پر دشمن کی جارحیت اور پیش قدمی کو حب الوطنی کے جذبے اورپیشہ وارانہ
مہارتوں سے روکا ہی نہیں، انہیں پسپا ہونے پر بھی مجبور کردیا تھا،
ہندوستانی فوج کے کمانڈر انچیف نے اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ وہ لاہور کے
جم خانہ میں شام کو شراب کی محفل سجائیں گے ہماری مسلح افواج نے جواب میں
کمانڈر انچیف کے منہ پر وہ طمانچے جڑے کہ وہ مرتے دم تک منہ چھپاتا پھرا
لاہور کے سیکٹر کو میجر عزیز بھٹی جیسے سپوتوں نے سنبھالا، جان دے دی مگر
وطن کی زمین پر دشمن کا ناپاک قدم قبول نہ کیا،چونڈہ کے سیکٹر پر پاکستانی
فوج کے جوانوں نے اسلحہ وبارود سے نہیں اپنے جسموں کے ساتھ بم باندھ کر
ہندوستان فوج اور ٹینکوں کا قبرستان بنادیاتھا ہندوستان کی اس سطح پر نقصان
اور تباہی کو دیکھ کر بیرون ممالک سے آئے ہوئے صحافی بھی حیران اور پریشان
ہوئے پاکستانی مسلح افواج کو دلیری اور شجاعت کی داد دی اور کہہ اٹھے ،ایہہ
پتر ہٹاں تے نئیں وکدے توں لبھدی پھریں بازار کڑے، اس کے علاوہ جسٹر سیکٹر
قصور،کھیم کرن اور مونا باؤ سیکٹرز کے بھی دشمن کوعبرت ناک شکست اس انداز
میں ہوئی کہ اسے پکاہوا کھانا، فوجی ساز و سامان،جیپیں اور جوانوں کی
وردیاں چھوڑ کر میدان سے بھاگنا پڑا۔ستمبر1965ء میں نیوی کی جنگی سرگرمیاں
بھی دیگر دفاعی اداروں کی طرح قابل فخر رہیں، اعلان جنگ ہونے کے ساتھ بحری
یونٹس کو متحرک و فنکشنل کر کے اپنے اپنے اہداف کی طرف روانہ کیا گیا،
کراچی بندرگاہ کے دفاع کے ساتھ ساتھ ساحلی پٹی پر پٹرولنگ شروع کرائی گئی
تھی،ائیر مارشل اصغر خان اور ائیر مارشل نور خان جیسے قابل فخرسپوتوں اور
کمانڈروں کی جنگی حکمت عملی اور فوجی ضرورتوں کے پیش نظر تجویز کردہ نصاب
کے مطابق پاک فضائیہ نے اپنے دشمن کے خلاف’’ہوا باز گھوڑوں کو تیار کر رکھا
تھا‘‘جیسا کہ مسلمانوں کو اپنے دشمن کے خلاف تیاررہنے کا حکم ہے۔ یہ ہمارے
ہوا باز7ستمبر کو اپنے اپنے مجوزہ ہدف کو حاصل کرنے کے لئے دشمن پر جھپٹ
پڑے ایک طرف سکوارڈرن لیڈر ایم ایم عالم جیسے سپوت نے ایک منٹ سے بھی کم
وقت میں دشمن کے پانچ جہازوں کومار گرایا تو دوسری طرف سکوارڈرن لیڈر سر
فراز رفیقی اور سکوارڈرن لیڈر منیر الدین اور علاؤالد ین جیسے شہیدوں نے
بھی ثابت کردیا کہ حرمت وطن کی خاطر ان کی جانوں کا نذرانہ کوئی مہنگا سودا
نہیں پاکستان کے غازی اور مجاہد ہوا بازوں نے ہندوستان کے جنگی ہوائی اڈوں
کو اس طرح نقصان پہنچایا کہ ’’ہلواڑا‘‘بنادیاتھا،ستمبر 1965 کو بھارت کی
طرف سے پاکستان پرمسلط کی گئی جنگ بھارت کے لیے ایک خوفناک انجام ثابت ہوئی،
پاکستانی فوج نے نہ صرف اپنے علاقوں کا کامیابی سے دفاع کیا بلکہ بھارتی
علاقوں کے اندر گھس کر بھارتی فوج کو بھی ناکوں چنے چبوائے۔6ستمبر 1965ء
صرف پاک بھارت جنگ نہیں بلکہ کفر و اسلام کے درمیان عظیم معرکہ تھا جسے
پوری قوم اپنے خلاف چیلنج جانتے ہوئے مقابلہ کرنے نکل کھڑی ہوئی۔ پاک فوج
کے شانہ بشانہ پاکستان کی بہادر عوام نے جنگ کی دہشت و حشت کو ایک کھیل
سمجھ کر جس بے جگری اور فیاضی کا مظاہرہ کیا وہ ہماری تاریخ کادرخشاں باب
ہے,پاکستانی قوم ہر سال 6 ستمبر یوم دفاع کے طور پر منا کرنئے جذبے سے پاک
وطن کے چپے چپے کے دفاع کا عہد کرتی ہے،
میری دعا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سلامت رہے اور دنیا پر اسلام کا غلبہ ہو
جائے،آمین۔ |