جرمن صوے باویریا میں انتہائی مشہور نوئے شوان شٹائن قلعہ
دیکھ کر کسی بھی انسان کا تخیل پرواز کرنے لگتا ہے۔ پانچ ستمبر کو جرمنی کے
اس انتہائی معروف قلعے کا سنگ بنیاد رکھے جانے کی ٹھیک ڈیڑھ صدی پوری ہو
گئی ہے۔
|
|
جمعرات پانچ ستمبر کو ہی اس قلعے کی نسبت سے ایک اور اہم پیش رفت بھی ہوئی۔
وہ یہ کہ جرمنی میں جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی ادارے بی کے اے کے
ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم کو ٹھیک 150 برس پہلے کے اس پتھر کا پتہ بھی چل
گیا ہے، جو طویل عرصہ پہلے لاپتہ ہو گیا تھا اور جس کے ساتھ اس قلعے کی
تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔
نوئے شوان شٹائن قلعے کی تعمیر کا آغاز آج سے ٹھیک ڈیڑھ صدی قبل اس وقت ہوا
تھا، جب پانچ ستمبر 1869ء کو اس دور کے باویرین بادشاہ لُڈوِگ دوئم نے اس
کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
|
|
یہ منصوبہ اس دور کا مہنگا ترین تعمیراتی منصوبہ تھا۔ اسی یادگاری موقع پر
بی کے اے کے ماہرین نے ایک گم شدہ حقیقت سے پردہ بھی اٹھا دیا ہے۔
ان ماہرین نے کہا ہے اس قلعے کا سنگ بنیاد، جس کا طویل عرصے سے کسی کو علم
ہی نہیں تھا، اب اس کا پتہ چلا لیا گیا ہے۔
یہ سنگ بنیاد اسی قلعے کے ایک کونے کی جنوبی دیوار کا حصہ ہے اور اسی دور
کی ایک پختہ اینٹ پر تو اس کی تاریخ بنیاد بھی لکھی ہوئی ہے۔
|

نوئے شوان شٹائن قلعے کی سردیوں میں لی گئی ایک تصویر (اوپر) اور اس قلعے
کی شاہی خواب گاہ (نیچے) |
|
|
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اسی سنگ بنیاد کے پاس سے پتھر اور دھات کے بنے ایک
صندوقچے میں سے اب تک بالکل محفوظ حالت میں ان ماہرین کو نہ صرف اس قلعے کا
اصلی تعمیراتی نقشہ ملا ہے بلکہ اس کے ساتھ بادشاہ لُڈوِگ دوئم کی کسی مصور
کی طرف سے بنائی گئی ایک تصویر بھی تھی۔
قلعے کی انفرادیت
نوئے شوان شٹائن قلعے کی ایک بہت منفرد بات یہ بھی ہے کہ یہ جرمنی کے
انتہائی خوبصورت محلات اور قلعوں میں شمار ہوتا ہے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنوبی جرمن صوبے باویریا میں تو اس سے زیادہ خوبصورت
اور کوئی قلعہ یا محل موجود ہی نہیں۔
باویریا کے بادشاہ لُڈوِگ دوئم کے لیے اس قلعے کی کشش اتنی زیادہ تھی کہ وہ
اپنی معمول کی شاہی مصروفیات سے دور جب تخلیے کے خواہش مند ہوتے تھے اور
اپنے خوابوں کی دنیاؤں میں سفر کرنا چاہتے تھے تو اسی قلعے میں قیام کیا
کرتے تھے۔
چھ کروڑ سیربین
جرمنی کا یہ قلعہ اتنا مشہور ہے کہ اسے دیکھنے کے لیے آج تک 60 ملین یا چھ
کروڑ سے زائد شائقین وہاں جا چکے ہیں۔
آج کل اس قلعے کو اس کی اصلی حالت میں رکھنے کے لیے ماہرین کی طرف سے تزئین
و مرمت کا کام بھی جاری ہے، جو 2022ء میں مکمل ہو گا۔
اس قلعے کو شاہی خاندان سے باہر کے افراد، عام شائقین اور مہمانوں کے لیے
130 برس قبل کھولا گیا تھا۔
یہ جرمنی میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں میں مقبول ان قابل دید مقامات میں
بھی بہت آگے ہے، جن کی ہر سال سب سے زیادہ تصویریں بنائی جاتی ہیں۔ اپنے پس
منظر، قدرتی حسن، ارد گرد کے ماحول، طرز تعمیر اور مجموعی خوبصورتی کی وجہ
سے یہ قلعہ دیکھنے میں بھی ایسے لگتا ہے کہ جیسے یہ کوئی سچ مچ کا تعمیراتی
شاہکار نہ ہو بلکہ پریوں کی کسی دیومالائی کہانی کا اچانک سامنے آ جانے
والا حصہ ہو، جو دیکھنے والے کو اپنے جادو کی گرفت میں لے لیتا ہو۔
|
Partner Content: DW |