جب ہم بال کو دیوار پر مارتے ہیں تو وہ لوٹ کر ہمارے پاس
ہی آتا ہے"دھوکہ بھی اس بال کی طرح ہوتا ہے"
جسے آپ دھوکہ دے گے وہی دھوکہ وہی سب کچھ جو آپ نے کسی اور کے ساتھ کیا تھا،
دل دکھایا تھا، اعتبار توڑا تھا، وقت گزارنے کے لئیے بس اسے اپنا بنایا،
اور جب دل بھر گیا تو اسے دھوکہ دے دیا
پھر ایک وقت ایسا ضرور آتا ہے جو وہ ہی سب کچھ آپ کے ساتھ ہوگا وہی دھوکہ
گھوم گھوم کے آپ کے پاس ہی لوٹ کے آئے گا
کسی اور کو دھوکہ دینا بہت آسان ہے
لیکن جو دھوکہ کھاتا ہے وہ بس ٹوٹ جاتا ہے اور صبر کرتا ہے انتظار کرتا ہے
کہتا ہے کے مجھے صبر کا پھل کب ملے گا
جو دھوکہ دیتا ہے وہ کبھی سکون سے نہیں رہتا ہر وقت بیچین رہتا ہے
اور جب وہی دھوکہ خود کے ساتھ ہوتا ہے تب اس کے دماغ میں بس اس کا ہی خیال
آتا ہے جس کے ساتھ وہ دھوکہ کر چکا ہوتا ہے جس کے ساتھ وہ برا کر چکا ہوتا
ہے
پھر وہ رونے لگتا ہے بس وہ زندگی میں کبھی سکون نہیں پاتا
اور جس نے صبر کیا ہوتا ہے وہ اپنی زندگی
میں بہت خوش رہتا ہے
"اگر کسی کو دھوکا دو تو سوچ سمجھ کر دینا
کیونکہ دھوکہ بال کی طرح ہے لوٹ کر آپ کے پاس ہی آئے گا" |