معاشرتی بگاڑ

خواب
مولوی صاحب کے بیٹے سے بیٹی کی شادی کے لیے مقرر کردہ جہیز کے لیے پیسہ اکٹھا کرتے کرتے پھیکے کی صحت دن بدن بگڑتی جا رہی تھی لیکن لاشعور میں بیٹی کی ڈھلتی عمر کے خیال سے اس کے جسم میں ہیجان کی کیفیت طاری ہو جاتی، تھکاوٹ اور کمزوری کے باوجود سحر پھوٹتے ہی خودساختہ طاقت اور حوصلہ پھیکے کو مشقت کرنے پر اُکساتے ، کئی ماہ کی مسلسل تگ ودو سے اتنا پیسہ جمع ہو گیا کہ اب وہ جہیز کی شرائط پر پورا اُترنے کے ساتھ ساتھ بیٹی کی شادی دھوم دھام سے کر سکتا تھا اسی اثنا میں پھیکا مولوی صاحب کے ہاں چل دیا تو آپسی مشاورت سے آئند جمعرات کا دن نکاح کے لیے مقرر ہوا، چہرے پر بشاشت لیے پھیکا گھر پہنچا اور مسرت آمیز لہجے میں اہلیہ اور اکلوتی بیٹی کو نکاح کا طے کیا گیا دن بتلایا جس پر ماں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا عرصہ دراز سے کی گئی آنسوؤں سے تر دعائیں آج بے اختیار خوشی کے آنسو رُلا رہی تھیں، رات کے سناٹے میں ماں بیٹی باتیں کرتے کرتے راحت وسکون کی نیند سو گئے پھیکا آج خود کو قدآور محسوس کر رہا تھا آخر اس کی زندگی کا اہم فرض ادا ہونے جا رہا تھا، تھکن سے چور پھیکا بھی بستر پر ہو لیا، اماوس کی رات کے باوجود روشن مناظر دیکھنے میں مشغول پھیکا بیٹی کے نکاح پر آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان کو عزت واحترام سے بٹھا رہا تھا اور پھر بیٹی کی رضامندی لینے کے لیے پھیکا نکاح نامہ اُٹھائے اس کمرے کی جانب رواں تھا جہاں ماں بیٹی کو نصیحتیں کرنے میں مگن تھی پھیکے نے بیٹی کی پیشانی کا بوسہ لیا اور روایتی انداز میں بیٹی سے نکاح کی رضامندی لینے لگا کہ اچانک کھیتوں سے کتوں کے بھونکنے کی آواز پھیکے کی قوت سماعت سے ٹکرائی تو وہ تذبذب کی حالت میں آنکھیں ملتے ہوئے بستر سے اُٹھا تو اُسکی نظر سامنے کھلے ہوئے صندوق پر پڑی جس میں سے قیمتی زیورات اور نقدی غائب تھی پھیکا گنگ کھڑا خواب اور حقیقت میں فرق کرنے سے قاصر تھا۔

بقلم., فیضان
 

فیضان چوہدری
About the Author: فیضان چوہدری Read More Articles by فیضان چوہدری: 3 Articles with 2384 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.