پاکستان میں پچاس لاکھ سستے گھر کیسے بنیں گے؟

پاکستانی حکومت کے پانچ برس میں پچاس لاکھ سستے گھر تعمیر کرنے کے منصوبے کے لیے نوجوان نقشہ ساز مدد فراہم کریں گے۔

ایک سینیئر حکومتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے آرکیٹیکچر کے شبعے کے طلبہ کو استعمال کیا جائے گا، جب کہ تعمیر کے لیے مقامی مواد اور جدید ٹیکنالوجی استعمال میں لائی جائے گی، تاکہ گھروں کی قیمت کم تر رہے۔
 

image


پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ دیہی اور شہری علاقوں میں اگلے پانچ برسوں میں بچاس لاکھ گھر تعمیر کریں گے۔ ہاؤسنگ کے شعبے کی وفاقی ٹاسک فورس کے چیئرمین ضیغم رضوی کے مطابق تعمیرات کے شعبے میں پاکستانی تاریخ کا یہ سب سے بڑا حکومتی منصوبہ ہے اور اس کے ذریعے پاکستان میں موجود بے گھر افراد میں سے قریب نصف کو گھر میسر آ جائے گا۔

بنکاک میں ہاؤسنگ فورم کے حاشیے پر رضوی نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا، ''سستے گھر صرف غریب ممالک کا مسئلہ نہیں ہیں، بلکہ یہ مسئلہ قریب ہر ملک کا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''مگر گھر دینے کے وعدے کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ ایک سیاسی نعرہ ہوتا ہے اور اس پر عموماﹰ اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا، وجہ انتظامی فریم ورک کی عدم دستیابی ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق سن 2030 تک پاکستان میں قریب پچیس کروڑ افراد شہری علاقوں میں بس رہے ہوں گے، جب کہ اس وقت ان کی تعداد ملکی آبادی کا فقط چھتیس فیصد ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق پاکستان کی قریب ایک چوتھائی آباد خطِ غربت سے نیچے کی زندگی گزار رہی ہے۔

رضوی نے بتایا کہ لوگوں کو گھر دینے کے حوالے سے صوبہ پنجاب میں کئی مقامات پر غیرآباد زمین پر دو درجن سے زائد پائلٹ پروجیکٹس شروع کیے جا چکے ہیں۔

انہوںنے بتایا کہ یہ گھر آرکیٹکٹ کے طلبہ نے ڈیزائن کیے ہیں، اس کے لیے کم قیمت مقامی تعمیراتی مواد اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے، جب کہ مختلف علاقوں کے ثقافتی ڈھانچے اور ارضیاتی ضروریات کا خیال بھی رکھا جا رہا ہے۔

ضیغم رضوی کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ قومی مسائل کے حل کے لیے نوجوانوں کی خدمات حاصل کی جائیں۔


Partner Content: DW
YOU MAY ALSO LIKE: