منظر ۹۱
فیاض شلوارکی سلائی کررہاہے۔سلائی کرتے کرتے وہ رک جاتاہے۔دائیں بائیں
دیکھتا ہے ۔تختے کے نیچے سے آٹھ خالی کپ نکال کرنعیم کودے کرکہتاہے ان
کوباہرجاکراچھی طرح دھوکرآؤ۔سجاداحمدنے ایک بغیرسلاہواکپڑا اپنے سامنے
پھیلارکھاہے۔وہ اپنے ساتھ رکھی ہوئی استری کوپکڑتاہے۔ چندلمحوں کے بعد
استری کواس کی جگہ سے اٹھاکراپنے سامنے پھیلائے ہوئے کپڑے کے اوپرلے آتاہے
پھراستری کوواپس اسی جگہ رکھ دیتاہے
سجاد۔۔۔فیاض سے۔۔۔۔ہم تین افرادہیں تین کپ دھلواؤ آٹھ کیوں دھلوارہے ہو
فیاض۔۔۔استاد جی استادجی میں اپنے منصوبے کاآغازکررہاہوں آپ میرے ساتھ ہیں
نا
سجاد۔۔۔۔ہاں ہاں جیسا تونے کہا ہے ویساہی ہوگا
نعیم کپ دھوکرواپس آجاتاہے تھرماس کے ساتھ دھلے ہوئے کپ رکھ دیتاہے
فیاض۔۔۔نعیم سے۔۔۔اب تم بیٹھو کپڑوں کے ٹکڑوں کوسلائیاں لگاؤ پھرمجھے چیک
کراؤ
نعیم کپڑوں کے ٹکڑوں والے ڈبے میں سلائیاں لگانے کے لیے کپڑے کے ٹکڑے تلاش
کررہاہے
فیاض سلائی مشین پردھاگہ سیٹ کرتاہے سلائی مشین کی سوئی میں دھاگہ ڈالتاہے
کٹائی کی ہوئی شلوارکے دوپیس اٹھاتاہے دونوں کوملاکرسلائی مشین پررکھتاہے
تھوڑی سی سلائی کرکے رک جاتاہے ۔
فیاض۔۔۔نعیم سے۔۔۔۔جب توکپ دھورہاتھا کسی نے دیکھاتھا یانہیں
نعیم۔۔۔۔جب میں واپس آرہاتھا توسب دکاندارمیری طرف دیکھ رہے تھے
سجاداحمداپنے سامنے پھیلائے ہوئے کپڑے کواستری کررہاہے۔استری کرتے ہوئے
فیاض کی طرف دیکھتا ہے فیاض سلائی کرتے ہوئے رک جاتاہے سجاداحمدکی طرف دیکھ
کرہاتھ کے اشارے سے پوچھتاہے اب کیاکریں چائے کپوں میں ڈالیں یاابھی نہیں
سجاداحمداستری کوایک طرف رکھنے کے بعدہاتھ کے اشارے سے کہتا ہے ابھی نہیں
میں خوداشارہ کروں گا
منظر۹۲
ایک کمرہ میں چھ چارپائیاں بچھی ہوئی ہیں ۔ہرچارپائی پرتین افرادبیٹھے ہیں
۔اخترحسین کہتاہے اجلاس کی کارروائی شروع کریں۔قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی
ہے۔اس کے بعدپیرنصیرالدین نصیررحمۃ اﷲ علیہ کی لکھی ہوئی نعت شریف پڑھی
جاتی ہے۔
ظفراقبال۔۔۔آج سے پہلے تواجلاس کرسیوں پرہوتے رہے آج چارپائیوں پرہورہاہے
رشیداحمد۔۔۔۔کرسیوں سے چارپائیاں بہترہیں
اخترحسین۔۔۔باتیں توہوتی رہیں گی ہم نے سابقہ اجلاس میں جوفیصلہ کیاتھا اس
میں کہاں تک پیش رفت ہوئی ہے
ناصراقبال۔۔۔۔بہت اچھی پیش رفت ہوئی ہے
عبدالغفور۔۔۔۔ہماری توقع سے بھی زیادہ اس بارے خواتین کی دل چسپی سامنے آئی
ہے ہم تواس پریشانی میں تھے کہ ہم اپنے فیصلے پرعمل کراسکیں گے یانہیں
ارشدجمال۔۔۔۔ایسی بھی کوئی بات نہیں ہماری خواتین باشعورہیں اس لیے توقع سے
زیادہ پیش رفت ہوئی ہے
اخترحسین۔۔۔۔تمہاری باتوں سے ثابت ہورہاہے کہ ہم نے سابقہ اجلاس میں
اچھافیصلہ کیاہے اس پرکہاں تک عملدرآمدہواہے اجلاس کوبتایاجائے ۔
رشیداحمد۔۔۔اس سلسلے میں خواتین کاایک اجلاس بھی ہوچکا ہے خواتین نے مشکل
آسان فنڈزکے بارے میں اپنے اچھے تاثرات کااظہارکیاہے
عمیرنواز۔۔۔خواتین نے اجتماعی شادیوں کے سلسلے میں ہم سے بھرپورتعاون کرنے
کافیصلہ کیا ہے
ظفراقبال۔۔۔۔خواتین نے گھروں جانے اورخواتین سے رائے لینے کافیصلہ بھی کیا
ہے کہ وہ کیاچاہتی ہیں۔
اخترحسین۔۔۔۔یہ خواتین کب تک گھروں میں جائیں گی
عبدالغفور۔۔۔۔اس بات کافیصلہ وہ اپنے آئندہ اجلاس میں کریں گی خواتین نے
ایک اوربات بھی کی ہے
اخترحسین۔۔۔وہ کیا
ناصراقبال۔۔۔۔ہم گھروں میں خواتین سے ملیں گی مردبھی مردوں سے ملیں اوران
سے بھی رائے معلوم کریں
اخترحسین۔۔۔۔اس کافیصلہ ہم آئندہ اجلاس میں کریں گے
منظر۹۳
عبدالحق کمرے کے دروازے کے ایک طرف تھوڑافاصلے پرکمرے کی دیوارکے ساتھ ایک
کندھاملائے اورکان کے نیچے ہاتھ رکھ کرکھڑاہواہے۔بشریٰ ہاتھ میں ایک تھال
گھماتے ہوئے اس کے پاس آتی ہے اورکہتی ہے عبدالحق بیٹا اس طرح کیوں کھڑے ہو
کیاسوچ رہے ہو
عبدالحق۔۔۔۔نہیں امی جان میں کچھ نہیں سوچ رہا
بشریٰ۔۔۔۔تھال کوایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں پکڑنے کے بعد۔۔۔۔تم ضرورکوئی
بات سوچ رہے ہو یہ الگ بات ہے بتانانہیں چاہتے
عبدالحق۔۔۔۔تھوڑی دیرخاموش رہنے کے بعد۔۔۔۔میں کچھ سوچ رہاہوتا توآپ
کوضروربتاتا
بشریٰ۔۔۔۔کچھ بھی نہیں سوچ رہا توپریشان ضرورہے
عبدالحق۔۔۔۔دیوارسے کندھے کودورکرنے کے بعداورسیدھاکھڑاہونے کے بعد۔۔۔۔۔امی
مجھے کیاپریشانی ہوسکتی ہے مجھے کوئی پریشانی نہیں
بشریٰ۔۔۔۔عبدالحق تومجھے کچھ نہیں بتارہا کیامجھ سے توناراض ہے
عبدالحق۔۔۔۔نہیں امی جان۔۔۔۔میں آپ سے ناراض نہیں ہوں
بشریٰ۔۔۔۔کب تک ایسے کھڑا رہے گا کہیں بیٹھ جا
عبدالحق۔۔۔۔بیٹھ جاؤں گا ابھی نہیں
بشریٰ۔۔۔۔تونے تونہیں بتایا میں جانتی ہوں کہ توکیوں پریشان ہے
عبدالحق ۔۔۔۔امی میں پریشان نہیں ہوں آپ بھی نہ ہوں
بشریٰ ۔۔۔۔۔میں نے تجھے بھائی کے ساتھ رکشے پرنہیں جانے دیا اس لیے یہاں
تواس لیے کھڑاہے
عبدالحق۔۔۔آپ میری ماں ہیں نہیں جانے تونہیں جانے دیا اس کے لیے نہ ہی میں
ناراض ہوں نہ ہی پریشان
بشریٰ۔۔۔۔۔میں نے تیرے ابوسے شکایت لگائی تھی
عبدالحق۔۔۔۔آج میری خیرنہیں
بشریٰ۔۔۔۔۔تیرے ابونے کہا ہے کہ عارف سے کہوں تجھے رکشے پرلے جائے
منظر ۹۴
کریم بخش اورمحمدافضل ایک چارپائی پرایک دوسرے کی طرف منہ کرکے بیٹھے ہیں۔
افضل۔۔۔ابو بھائی کب واپس جائیں گے
کریم بخش۔۔۔۔آج ہی توطارق گھرآیاہے تجھے بھائی کاگھرآنااچھانہیں لگاکیا
افضل۔۔۔۔میں توبہت خوش ہوں
کریم بخش۔۔۔۔پھریہ کیوں پوچھ رہاہے کہ بھائی کب واپس جائیں گے
افضل۔۔۔اس لیے کہ میں جانناچاہتاہوں کہ بھائی کے ساتھ کب تک باتیں کرسکوں
گا
طارق ایک الگ چارپائی پربیٹھاہواہے۔نورالعین دسترخوان سے ڈھکی ہوئی
دوپلیٹیں طارق کے سامنے رکھ دیتی ہے طارق کریم بخش کی طرف دیکھتا ہے اس کے
سامنے کچھ بھی نہیں رکھاہوا طارق دونوں پلیٹیں کریم بخش کے سامنے رکھ
دیتاہے اسی دوران نورالعین دسترخوانوں سے ڈھکی ہوئی دواورپلیٹیں لے آتی ہے
نورالعین پہلے سے لائی ہوئی پلیٹیں کریم بخش کی چارپائی پردیکھ کرکہتی ہے
افضل کے ابایہ کیابات ہوئی۔
کریم بخش۔۔۔۔میں نے کیاکردیاہے
نورالعین۔۔۔۔یہ پلیٹیں میں طارق کے لیے لائی تھی آپ کے پاس کیوں پڑی ہیں
طارق۔۔۔امی میں نے خودابوکودی ہیں
نورالعین۔۔۔۔بیٹا یہ میں تیرے لیے لائی ہوں یہ تم لے لو تمہارے ابوکے لیے
میں اورلے آتی ہوں
طارق۔۔۔۔نہیں ایسانہیں ہوسکتا میں پہلے کھاؤں اورابوبعدمیں
کریم بخش۔۔۔۔کوئی بات نہیں تم کھالو میں بھی کھالوں گا
طارق اوردوپلیٹیں بھی کریم بخش کو دے دیتا ہے
طارق۔۔نورالعین سے۔۔۔۔یہ ابوکھائیں گے میرے لیے اورلے آئیں
نورالعین پلیٹیں لینے چلی جاتی ہے
طارق۔۔۔۔کریم بخش سے۔۔۔ابو آپ بسم اﷲ کریں
کریم بخش۔۔۔۔سب کے لیے کھانے آجائیں ایک ساتھ کھائیں گے
نورالعین دسترخوان سے کورکرکے چارپلیٹیں لے آتی ہے اورطارق کے سامنے رکھ
دیتی ہے
کریم بخش۔۔۔۔یہ سب انتظام کس خوشی میں کیاہے
نورالعین۔۔۔۔میرابیٹا کئی دنوں کے بعدگھرواپس آیا ہے
کریم بخش۔۔۔۔اچھا یہ بیٹے کے گھرآنے کی خوشی منائی جارہی ہے
نورالعین۔۔۔۔یہ اس لیے بھی ہے کہ یہ دکان پرخوش ہوکرکام کرے
افضل۔۔۔طارق سے۔۔۔۔بھائی کیا چارپلیٹیں کھا جاؤگے
نورالعین۔۔۔۔۔تجھے کیوں فکرہوررہی ہے
افضل۔۔۔۔میں تویوں ہی بھائی سے پوچھ رہاہوں
منظر۹۵
عبدالمجید۔۔۔۔گارے سے باہرنکلتے ہوئے۔۔۔۔گاراتیارہوگیا ہے اب لے آؤ
راشدہ۔۔۔۔دیوارکی لپائی کرنی ہے یاچھت کی
عبدالمجید۔۔۔۔گارادیکھ کرتجھے اندازہ نہیں ہواکہ اب کیاکرناہے
راشدہ۔۔۔سیڑھی توہے نہیں گاراچھت پرکیسے لے جائیں گے
عبدالمجید۔۔۔۔چارپائی کھڑی کرلو
راشدہ۔۔۔۔اس سے کام نہیں چلے گا سیڑھی لانی پڑے گی
عبدالمجید۔۔۔۔کام کرناپڑجائے تونہ جانے تمہیں کیاہوجاتاہے
احمدبخش۔۔۔۔ابو امی نے کام کرنے سے انکارتونہیں کیا
عبدالمجید۔۔۔۔تمہیں کس نے بولنے کوکہا ہے تیری ماں اورمیں آپس میں باتیں
کررہے ہیں تو کیوں بول رہاہے
راشدہ۔۔۔۔یہ ٹھیک ہی توکہتا ہے میں نے کام کرنے سے انکارتونہیں کیا
عبدالمجید۔۔۔۔کام کرنے سے انکارنہیں کیا توکام نہ کرنے کے بہانے توبنارہی
ہے
احمدبخش۔۔۔امی نے کوئی بہانہ نہیں بنایا صرف اتناکہا ہے کہ سیڑھی کے
بغیرگاراچھت پرکیسے لے جائیں گے
عبدالمجید۔۔۔۔توپھربول رہاہے تجھے منع بھی کیا ہے
راشدہ۔۔۔۔جوآپ کی سائیڈ نہ لے اسے بولنے کاحق بھی نہیں ہے کیا
عبدالمجید۔۔۔تواس کی طرف داری کرتی ہے آج یہ تیری طرف داری کررہاہے
راشدہ۔۔۔۔نہ میں اس کی حمایت کرتی ہوں اورنہ یہ میری ہاں میں ہاں ملارہاہے
ہم دونوں وہی بات کرتے ہیں جودرست ہوتی ہے
عبدالمجید۔۔۔۔میں اچھی طرح جانتا ہوں باتیں نہ کرو گارالے آؤ
احمدبخش۔۔۔ابو سیڑھی کے بغیر کیسے لے آئیں
عبدالمجید۔۔۔باتیں نہ بناؤ گارا لے آؤ
اسی دوران جاویدآجاتا ہے
جاوید۔۔۔کیوں آپس میں الجھ رہے ہو
عبدالمجید۔۔۔میں کہتا ہوں گاراچھت پرلے آؤ یہ کبھی کوئی بات کرتے ہیں
توکبھی کوئی
جاوید۔۔۔راشدہ سے۔۔۔۔کیا بات ہے
عبدالمجید۔۔۔میری بات پریقین نہیں ہے آپ کو
جاوید۔۔۔۔یقین ہے لیکن بھابھی سے پوچھنابھی ضروری ہے
احمدبخش بولنے لگتا ہے توعبدالمجیدسختی سے اسے روک دیتاہے
جاوید۔۔۔۔اسے کیوں بولنے سے روک رہے ہو
عبدالمجید۔۔۔۔یہ فضول بات ہی کرے گا
جاوید۔۔۔۔سننے تودو یہ کیاکہتا ہے
احمدبخش۔۔۔۔جاویدکے اشارہ کرنے پر۔۔۔۔ہم توکہہ رہے ہیں سیڑھی کے
بغیرگاراچھت پرکیسے لے جائیں
جاوید۔۔۔۔یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں
جاوید۔۔۔احمدبخش اورعبدالرحیم سے۔۔۔۔میرے ساتھ آؤ میں تمہیں سیڑھی
اٹھاکردیتاہوں
|