کچل کچل کے نہ فٹ پاتھ کو چلو اتنا
یہاں پہ رات کو مزدور خواب دیکھتے ہیں
غیر ملکی سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری کے لیے بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈال
رہے تھے ملکی مانگ کو پورا کرنے کے لیے کارخانے دھڑا دھڑ مصنوعات تیار کرنے
میں سرگرم عمل تھے نوجوان طبقے کو روزگار مہیا کرنے میں برانڈز، کمپنیز،
انڈسٹریز اور بنک پیش پیش تھے بےروزگاری میں انتہا درجے کی کمی رونما ہونے
کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹس میں مسلسل اضافے سے ملک ترقی وخوشحالی کی طرف رواں
دواں تھا-
فرقہ واریت کو کہیں پیچھے چھوڑ کر لوگ انسانیت کا تقدس بحال کرنے میں اپنا
کردار ادا کر رہے تھے شش جہت مسرت آمیز لہجوں میں لوگ ایک دوسرے کو محبت کا
پیغام دے رہے تھے بیواؤں اور ناداروں کے رشتے ڈھونڈنے میں بالغ جنس مصروفِ
عمل تھی، لوگ ایک دوسرے کی حمایت، نگہبانی اور مدد کر کے خوشی محسوس کر رہے
تھے-
حکومتی پالیسی کے توسط سے غربا کو سر آنکھوں پر رکھتے ہوئے بلاسود قرضے اور
نوکریاں مہیا کی جارہی تھیں وزرا اسپتالوں میں مریضوں کی عیادت کے لیے جوق
درجوق چلے آ رہے تھے غیر ملکی ہمارے طور طریقوں کو ملک میں لاگو کرنے کے
لیے آئین میں ترامیم کرنے میں کوئی آڑ محسوس نہیں کر رہے تھے -
صحت وتعلیم اور دیگر شعبوں میں بہتری کے لیے انقلابی اقدامات اٹھائے جارہے
تھے تاکہ لوگوں کو روزگار صاف پانی اور زندگی کی بنیادی سہولیات میسر
ہوسکیں، لوگ اپنے تئیں گلیوں، محلوں، اداروں اور سڑکوں کو صاف ستھرا رکھنے
کے لیے ذاتی کردار ادا کر رہے تھے، میرٹ نظام کے لیے اصلاحات لانے کی
کوششیں جاری تھیں-
اردو زباں کو بین الاقوامی حیثیت ملنے سے ادیبوں کی اہمیت واضح ہو چکی تھی
حکومتی سطح پر ادیبوں کو ملک کا اہم ترین اثاثہ ڈیکلیئر کیا جا چکا تھا-
مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومتی سطح پر کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے
ذمے ملکی معماروں کی شکایات سننا اور ان کے مشوروں پر غور کرنا تھا، لوگوں
کی خوش مزاجی کا یہ حال تھا کہ مزدور کا پسینہ سوکھنے سے قبل مزدوری دی
جانے لگی-
اسی دوران منظر کچھ ایسے بدلا کہ خوف و ہراس نے میرا گھیراؤ کیے رکھا حقیقت
کے پتھروں سے ضرب کھانے کی سکت بالکل نہ تھی خوف کے مارے پسینے میں شرابور
فٹ پاتھ پر پڑے میرا وجود نہ جانے کب ٹھنڈا پڑ گیا۔
فٹ پاتھ پر پڑے ہوۓ برسوں گزر گئے
جب سانس رک گئی تو اُٹھایا گیا مجھے |