پیغامِ حسینؓ بھلانا نہیں!

ہر سال کی طرح یومِ عاشور اس بار بھی منایا گیا اور اسی عقیدت و احترام سے جس طرح ہر سال منایا جاتا ہے۔ جس نے جس طرح چاہا نواسۂ رسول سے عقیدت اور محبت کا اظہار کیا۔ جس طرح چاہا ان کے غم کی یاد منائی۔جس طرح چاہا ان کی عظیم قربانی کو سلام پیش کیا۔ہو سکتا ہے یومِ عاشورکو منانے کا انتظام اس بار پہلے سے بھی زیادہ کیا گیا ہو‘مگر۔۔۔۔۔۔۔

میں نے اس معاشرے کو بری طرح بکھرتے اور ٹوٹتے دیکھا ہے۔جس کو سنورنا چاہئے تھا جس معاشرے میں امن کیلئے حسینؓ نے قربانی دی، جس شرافت اور امن و آشتی کا پیغام لے کر حسینؓ آئے تھیاور پھر حق و باطل کی لڑائی میں سچائی کا جام نوش کیاتھا۔ انہوں نے شہادت پائی کی جو نقصان ہو میرا ہو، میرا بچ جائے اور ہم دین کو بنیاد بنا کر انہی کے یومِ شہادت پر انہی کا غم مناتے ہوئے ایک دوسرے کو دائرہ دین سے خارج کر دیتے ہیں۔

انہی کا یومِ شہادت ہے کہ جنہوں نے آخری سانس تک امن و سلامتی کاچراغ جلایا اورشہادت پائی تو چراغ بجھا نہیں بلکہ بقائے دین کی صورت میں تا قیامت روشن ہوا۔کسی نے صدا دی کی آؤعزادار ہونے کا ثبوت پیش کرو۔ ماتم کرو کہ حسینؓ کی ہمنوائی کا یہی ذریعہ ہے اور کسی نے کہا کی ماتم گناہ ہے حرام ہیاور مذاق اڈاؤ ان کا جو یہ حرام طریقہ اختیار کرتے ہیں۔

یہی غیر سنجیدہ رویہ ماضی میں کئی کرب ناک واقعات کا باعث بھی بن چکا ہے جس میں کئی جانیں صرف اسی فرقہ واریت کی نذر ہوئی ہیں۔کسی نے کہا کی حسینی بنو اور یزیدیت رد کرو کہ یزیدیت تو علامت ہے تا قیامت ظلم کی تو کہیں سے شور اٹھا کہ نہیں شہادت امام حسینؓ کے پیچھے یزیدیت تو کار فرما ہی نہیں، اسباب کچھ اور ہیں۔غرض تنقید، طنز، اذیت اور مذاق ہی مشغلہ ٹھہرا۔

سوال یہ ہے کہ کیا قربانی امام حسینؓ کی یاد منانے کا طریقہ بدل لینے یا پھر شہادت امام حسینؓ کے اسباب کا تعین کرنے سے مقصدقربانی حسینؓ پورا ہو جائے گا۔ کیا وہ غم ختم ہو جائے گا جس میں سے پوری کی پوری آلِ رسولﷺگزری، کیا ننھی بی بی سکینہؓ کی سسکیاں اور بی بی زینبؓ کی آہ کو فراموش کر دیا جائے گا؟ کیا معصوم علی اصغر و علی اکبر کی تڑپ کا ازالہ ہو جائے گا؟

کیا آلِ رسولﷺ پر ہونے والے مظالم کو اسباب کی تلاش میں بھلا دیا جائے گااور ہر سال اس موضوع کی بحث بنا کر فرقہ بندی کی نئی داستانیں لکھی جائیں گی؟ بلکہ ہر سال یومِ عاشور اس پیغام کے ساتھ آتا ہے کہ قربانی آلِ محمدﷺ کو آپس کی چپقلش میں بھلانا نہیں ہے بلکہ مقصدِشہادت کو تلاش کرنا ہے اور حقیقت یہی ہے کہ:۔
شاہ است حسین بادشاہ است حسین
دین است حسین دین پناہ است حسین
سر داد، نہ داد دست دَردَستِ یزید
حقا کہ بِنائے لَااِلٰہ است حس

Hafsa Khalid
About the Author: Hafsa Khalid Read More Articles by Hafsa Khalid: 2 Articles with 1156 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.