طلاق اور اس کی وجوہات

دنیا میں سب سے پہلا رشتہ جو وجود میں آیا وہ میاں بیوی کا رشتا ہے۔ الللہ رب العزت نے قرآن پاک میں اس رشتے کی پاکیزگی کو بیان فرمایا اور میاں بیوی دونوں کو ایک دوسرے کا لباس کہا تو پہر کیوں میاں بیوی ایک دوسرے کے لباس کو تار تار کر دے تے ہیں! ۔ طلاق کی بڑہتی ہوئ شرح ہمارے معاشرے میں بگاڑ کی عکاسی کر رہی ہے۔ آپ لوگ سوچ رہے ہونگے کے کیسی عکاسی اور کونسا بگاڑ تو چلیں چہوٹی سی مثال وہ عورتیں ہیں جو " میرا جسم میری مرزی" اور " اپنی روٹی خود پکاو" جیسی مہم چلا رہی ہیں اور ایسا ہی نظریا رکھنے والی خواتین اسکی زور و شور سے حمایت کر رہیں ہیں۔ ان پر زیادہ کیا کہنا صرف یہی کہ سکتے ہیں کے ان میں موجود ساری خواتین تعلیم یافتا ہیں اور ہم جہالت کو رو رہے ہیں۔
 
خیر طلاق کی شرح بڑھنے میں ھماری سوچ ہی نہیں بلکے جہالت بہی شامل ہے اور بہت سی ساتھ جوڑی ہوئ امیدیں۔ جہالت میں شمار جہیز کا بھی ہے اور لڑکی والوں سے جوڑی بہت سی امیدیں کے شادی کے بعد بھی لڑکی والے دیتے ہی رہیں گے۔ جہالت میں یہی نہیں بلکے زیادہ بیٹیاں پیدہ کرنا بھی جرم میں شامل ہے جس کی وجا سے مرد یا تو دوسری شادی کر لیتا ہے یا طلاق دے دیتا ہے۔ اولاد نا ہونا بھی بڑے سبب میں شامل ہے اولاد نا ہونے کی وجا سے یا تو مرد بیوی کو چہوڑ دیتا ہے یا عورت مرد میں خرابی ہونے کی باعث چھوڑ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ صبر شکر اور تحمل اگر میاں بیوی کے رشتے سے ختم ھوجاے تو مسائل جنم لینے لگتے ہیں وہ ایسے کے کم آمدنی بہت جلد رشتے کو کھوکھلا کرنے لگتی ہے اور صبر شکر اور تحمل تو ایسے لگنے لگتا ہے کے مانو کس چڑیا کا نام ہے۔ اس کے علاوہ جو بہت عام ہے وہ شادی شدہ ہونے کے باوجود عشق و معاشقہ چلانا ہے۔ یے کام صرف وہ کرتے ہیں جن کے دل میں اس رشتے کی نا تو کوئ عزت ہوتی ہے اور نا تو کوئ حیثیت۔ یے کام نا صرف مردوں میں بلکے عورتوں میں بہی عام ہے اس پر ایک مثال یاد آگئ کے گھر کی مرغی دال برابر یے مثال مرد اکثر دیتے ہیں اب تو عورتیں بھی اس مثال پر چلتے ہوے کہتیں ہیں کے گھر کا مرغا دال برابر۔

بےروزگاری بھی وجوہات میں شامل ہے جو اس مقدس رشتے کو ختم کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ یا تو مرد بیچارا حالات کی وجا سے مارا جاتا ہے یا کہیں اپنے گھر بیٹنے کی آدت سے برباد ہو بھی جاتا ہے اور کر بھی دیتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک دوسرے کو عزت نا دینا، بیوی اور ماں کے درمیان توازن برقرار نا رکھ پانا، بیوی کے ساتھ مار پیٹ کرنا بھی وجوہات میں شامل ہے۔

طلاق کی اور بہت سی وجوہات ہیں اگر لکھنے بیٹھوں تو شاید صفوں کی کمی پڑ جاے۔ ہمارے معاشرے میں طلاق کی شرح دن با دن بھڑتی جا رہی ہے اس کی وجا معاشرے میں موجود جہالت ہے جس کو ہم چاہیں ختم بھی کر سکتے ہیں اور سدھار بہی سکتے ہیں لیکن پھر بات وہیں پر آجاتی ہے کے اگر ہم چاہیں تو۔ ہم خود کو اپنی سوچ کو بدلیں گے تو طلاق جیسی چیز جو کے اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ عمل ہے کم ہوجائگا اور بھی چیزوں میں تبدیلی پوزیٹو تبدیلیاں آیں گی۔ ایک دوسرے کی عزت کریں، احترام کریں اور ہمیشا خوش رہیں۔
 

Rida Khan
About the Author: Rida Khan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.