صحافت کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

فیسبکی صحافیوں معاف کرو

 سوشل میڈیا جسے بنایا گیاتھا کہ ہم ایک دوسرے سے رابطے میں جڑے رہیں الٹاہم ایک دوسرے سے ٹوٹتے جارہے ہیں ۔سوشل میڈیا کی وجہ سے ہم ملک میں کسی بھی ملک یاکسی جگہ کے بارے میں معلومات بیٹھے بیٹھے لے سکتے ہیں آخری زلزلے کی ہی بات کرلیں ابھی زمین ہل رہی تھی کہ پوسٹیں آناشروع ہوگئیں کہ فلاں جگہ زلزلہ آیافلاں اتنازیادہ آیاجس کی وجہ سے فوری ہمیں معلومات ملناشروع ہوگئی اورلوگ ایک دوسرے کی خیرت دریافت کرنے لگے تویہ ہے سوشل میڈیاکافائدہ جسے ہم لوگ بھول چکے ہیں۔کئی ایسی پوسٹیں دیکھنے کوملتی ہیں جوسراسرغلط ہوتی ہیں مگرلوگ کاپی پیسٹ کرکے اورآگے شیئرکررہے ہوتے ہیں ۔ ایک زمانہ تھاجب دیہاتی علاقوں میں گھنے درختوں کے نیچے ڈیرے لگاکرتے تھے جہاں پربستی کے لوگ کام سے فارغ ہوکراکھٹے ہواکرتے تھے اورایک دوسرے کے دکھ سکھ بانٹاکرتے تھے ،مشکلات پریشانیوں سے آگاہ ہوتے تھے اوردکھوں کامداواہوتاحل تلاش کرتے تھے شہروں میں بھی ایسے مجلس زندگی کاسماں ہوتاپیارمحبت اورشفقت بھرے جذبات ابھرتے تھے ایک دوسرے کے دکھ دردکواپنادکھ درد سمجھتے تھے رات رات ایک دوسرے کے گھروں کے پہرے دیتے اور ایک دوسرے کی حفاظت کرتے تھے مگرآج سوشل میڈیاکی بڑھتی ہوئی ترقی نے ان محفلوں کواجاڑکررکھ دیاہے جس کی وجہ سے پیارمحبت کے تمام جذبات ختم ہوچکے ہیں ایک گھرمیں 10لوگ تورہتے ہیں مگروہ خود سے زیادہ موبائل سے بات کرتے ہیں اورایک دوسرے کے باپ بیٹے بھائی کم اجبنی زیادہ معلوم ہوتے ہیں ۔آج فیسبک اوریوٹیوب پرنیوز چینل بن گئے ہیں ۔ ایک صحافی شفیع قادری نے ایک پوسٹ کی فیسبکی صحافیوں کاقلعہ قمع کرناہے میں نے سوچابالکل سہی پوسٹ ہے تواس پرکیوں نہ ایک آرٹیکل لکھاجائے جس کیلئے میں نے سرچ کی اورکئی دوستوں سے رابطے کیے جس کے بعدمیں اس نتیجے پرپہنچاکہ صحافت کسی ڈگری کی محتاج نہیں محنت لگن اورتجربے کانام صحافت ہے ۔میں نے ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جن کی تعلیم ڈبل ایم اے ہے مگروہ خبرنہیں لکھ سکتے اورایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جو پرائمری پاس ہیں اوراپنے کمالات سے لفظوں کاچناؤ کرکے موتیوں کوہارمیں تبدیل کرلیتے ہیں ۔پاکستان کے قومی وعلاقائی اخبارات کونمائندے ہی چلارہے ہیں کیونکہ خبرکی جمع اخبارہے اگرنمائندے خبریں نہ دیں تواخبارشائع ہی نہ ہو قصبوں کے صحافی جن حالات میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں انہیں میں لفظوں میں بیان کرسکتاکیونکہ خبروں کی تصدیق وتلاش میں اپنے ہی علاقے میں دشمنی مول لیتے ہیں اورمعاملہ بڑھ جانے کی وجہ سے کئی ادارے لاتعلقی کااعلان لگاکے اپنی جان چھڑالیتے ہیں۔ سوال یہ پیداہوتاہے کہ اخبارات کے جومالکان ہیں ان کے پاس کون سی ڈگریاں ہیں اخباراب صرف ایک تجارت بن گیاہے جس کے پاس پیسے ہیں وہ ادارے میں پیسے جمع کراکے نمائندگی لے لیتاہے نہ توادارے کواس کی تعلیم سے غرض ہے اورنہ یہ کہ وہ نمائندگی کے پیچھے کوئی گھناؤناکام کررہاہوجیسے بلیک میلر،اتائی،سود،اپنے کاروبارکوبچانے کیلئے پولیس جیسے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے صحافت کے بورڈ لگارکھے ہوتے ہیں ۔اس اخباری تجارت میں صرف صحافی پستے ہیں اورحق سچ لکھنے والوں کوبھاری قیمت چکاناپڑتی ہے یاجان سے ہاتھ دھوناپڑتاہے۔آئے روزنئے نئے چینل دیکھنے کوملتے ہیں کوئی ویب چینل ہے توکوئی فیسبکی چینل ہے توکسی یوٹیوب پراپنی ٹرانسمیشن شروع کررکھی ہے بعض اوقات توایسے بھی میں نے چینل دیکھے ہیں جن کواردوتک نہیں لکھنی آتی ایسے چینلوں کے کچھ الفاظ درج ذیل ہیں(ریپوٹ ٹر،ا صگرملک ،مشہورہ دیا،نماندہ اضغر،داوے،بوروچیف،ناھب صدر)اگرایسی صحافت ہوگی توہرصحافی بدنام ہوگا۔اسی حوالے سے چندصحافیوں سے بات کی توان کے بیان یوں تھے تحصیل پریس کلب جتوئی کے صدراصغرخان لغاری نے کہاایسے صحافی ہماری صحافی برادری کیلئے دھبہ ہیں اوریہ ویب چینل 20سے30ہزاربیوروچیف اوررپورٹرکے نام سے بٹورلیتے ہیں اورپیسوں کی وجہ سے صحافت کوبدنام کررہے ہیں جس پرہماراپریس کلب ایکشن لے رہاہے اورایسی صحافیوں کاصفایا کرکے دم لیں گے۔صدرنیشنل پریس کلب جتوئی کے صدررب نواز خان کاکہناتھاکہ صحافت میں ایسی کالی بھیڑوں کی وجہ سے ہمیں ہرادارہ بری نگاہ سے دیکھتاہے جس کیلئے ہماری عزت مجروح ہورہی ہے جس کیلئے پورے ضلع کے پریس کلبز اورسینئرصحافیوں کے ساتھ مل بیٹھ کراس مسئلے کاحل نہ نکالاگیاتوصحافت کا’’اناﷲ واناالیہ راجعون ‘‘ہوجائے گایادرہے ہم نے اپنے گھرکوصاف کرناہے نہ کے باہرکے لوگ صاف کرنے کیلئے آئیں گے۔ضلعی صدرمظفرگڑھPPFUJزاہدشفیع مہروی نے کہاکہ ایسے چینل انٹرنیشنل چینلوں کی ساخت خراب کررہے ہیں جس پرپیمرااورفیسبک ٹیم کوایکشن لیناچاہیے۔سینئرصحافی ارشاد خان نے کہاکہایسے لوگ صرف ہمارے ماتھے پردھبہ ہیں کیونکہ جسے فیس پوسٹ بنانی آتی ہے وہ اپنا ویب چینل بنالیتاہے ۔TPCسیکرٹری جنرل وزیراحمدملک نے کہا ہمارے پریس کلب کے منشورمیں آئے ہے کہ جس کی میٹرک ہے وہی ہماراممبرہوگاورنہ نہیں اورہم نے پریس کے مختلف اداروں کوایسے صحافیوں اورچینلزکے خلاف کاروائی کیلئے لیٹرز لکھ دیئے ہیں۔ویسے توہزاروں ایسے چینل چل رہے ہوں گے اپنے قارائین سے ایسے چینل کے نام شیئرکرناچاہوں گا۔(پبلک نیوز،ڈون نیوز،ایکسپریس ویوز،انٹرنیشنل ایچ ڈی نیوز، 91نیوز،98نیوز،H24نیوز،جیوایکسپریس نیوز،پرچم نیوز،62نیوز،93نیوز( مگرمجھے ایسی ویڈیوز بھی ملی ہیں جودیکھنے سے لگتابھی نہیں کہ یہ عام چینل ہیں ایسے لگتاہے جیسے کسی بڑے چینل پہ خبرچلی ہوایسے ماہرلوگ بھی بیٹھے ہیں ہوناتویہ چاہیے کہ جوبھی صحافت کے اس شعبے سے منسلک ہیں ان کا صرف ایک ہی مقصدہوناچاہیے کہ سہی خبرلوگوں تک پہنچے حالانکہ ہمیں خبریں تصدیق کرکے فارورڈ کرنی چاہیے کیونکہ ہم جلدی میں کاپی پیسٹ توکردیتے ہیں مگربعدمیں شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے اسلئے بہترہے شرمندہ ہونے سے پہلے تصدیق کرلی جائے ۔ویب چینلز کے کچھ لوگوں سے بات ہوئی جن میں پبلک نیوز کے ایڈیٹرزشہزادمحموداورڈپٹی ایڈیٹروقاروہاب سے گفتگوکی توانہوں نے بتایاکہ ہم اسلام ،ملکی سالمیت،اورپاک فوج ،تعلیم کوپرموٹ کرنے کیلئے پبلک نیوز،چاشت میگزین اورہفت روزہ نوائے نوشہرہ پبلش کرتے ہیں۔کلیم اﷲ فاروقی انٹرنیشنل ایچ ڈی نیوز آنر نے کہا ہمارامقصدعلاقائی مسائل کواجاگرکرناہے اورہمارے 5000کے قریب نمائندے ہیں۔ڈون نیوز اورروزنامہ ڈون نیوز پیپرکے ایڈیٹرایم بی ہاشمی نے بتایا کہ ہمارامقصدپاک آرمی کوسپورٹ کرنا ہے کیونکہ پاک آرمی ہے توہم محفوظ ہیں اوردوسرامقصدعلاقائی مسائل اجاگرکرناہماراچینل رجسٹرڈہے اورعلی رضابٹ جوصدرانٹرنیشنل نیوز کے آنرہیں اوریورپ میں مقیم ہیں اورڈپٹی بیوروپنجاب اورڈان نیوز پیپرکے ایڈیٹرانچیف ندیم ملک ہیں ہم ہمہ وقت اپنی پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اورکھڑے رہیں گے۔

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224416 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.