کیا پاکستانی ٹیم میچ فکسنگ کا حصہ بنے گی

کیونکہ وزیر داخلہ نے تنبیہہ کی کہ پاکستانی ٹیم میچ فکسنگ سے دور رہے۔ اس تنبیہہ کی وزیر داخلہ کو ضرورت کیوں پیش آئی کہ انہوں نے ایسا بیان دیا جبکہ کھیل کے علاوہ اور بھی مسائل درپیش ہیں جس کی ان کو فکر کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستانی ٹیم میں میچ فکسنگ کے نتیجے میں ہمارے کھلاڑیوں پر مقدمات بنتے رہے ہیں اور کچھ ورلڈ کپ کی شولیت سے ہی محروم کر دیے گئے۔ ان کھلاڑیوں پر ملک کو بدنامی سے دوچار کرنے پر مقدمات قائم کر کے سزا دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس کا اعادہ ممکن نہ ہو۔

پاکستان کی غالب اکثریت شاہد آفریدی کے کردار سے مطمئین ہے اور اسے یقین ہے کہ وہ ملکی مفاد کو ملحوظ خاطر رکھ کر اس عالمی سٹے بازی کا شکار نہیں ہونگے، شاہد آفریدی کی حب الوطنی اور انکے مومن ہونے کا یقین ہے اور مومن کبھی بھی سازشیوں کے چنگل میں نہیں آسکتا اسکا مذہب اسے رہنمائی فراہم کرتا ہے جس کو نہ خریدا جاسکتا ہے اور نہ وہ بکنے پر آمادہ ہوتا ہے، قوم کو ان سے یہی توقع ہے۔

رہا میچ کا نتیجہ وہ پاکستانی ٹیم اپنی صلاحیت سے کھیل کر حاصل کرے گی اس وقت ٹیم جتنی متحد ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھی اور آج شاہد آفریدی ملک کے طول و عرض کی آنکھوں کا تارا ہے پوری قوم کی دعائیں اس کی ٹیم کے ساتھ ہیں اور پاکستانی قوم کے یہ ہیرو قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔ ہم سبکی ایک ہی آرزو ہے کہ پاکستان دنیا کے ہر میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑتے چلے جائیں اور ہر سطح پر انہیں کامیابیاں حاصل ہوں ۔

انڈیا کے میڈیا پر انڈین ٹیم کے ڈریسنگ روم تک بکیوں کی رسائی کی خبریں آنا شروع ہو گئیں اور اس بات کا چرچا کیا جا رہا ہے کہ سٹے باز اس فکر میں ہیں کہ کسی طرح انڈیا کی ٹیم کو یہ میچ ہارنے پر مجبور کر سکیں کیونکہ لوگوں نے انڈین ٹیم کے ہاٹ فیورٹ ہونے کے ناطے اسکی جیت پر بہت پیسہ لگایا ہے، ا نہیں انڈین ٹیم کے جیتنے پر نقصان ہوگا اسلئے وہ اس کوشش میں ہیں کہ انڈیا یہ میچ ہار جائے اور انکو کروڑوں روپے کا فائدہ ہو ۔ اسکا مقصد لوگوں کو اکسانا کہ وہ انڈیا کی ہار پر بھی پیسہ لگائیں کیونکہ انڈین ٹیم میچ ہار سکتی ہے۔ایسی خبروں کے قبل از وقت پھیلانے کا مقصد پاکستانی ٹیم کے عزائم کو متزلزل کرنا بھی ہو سکتا ہے اس سازش کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ ایسے کام بڑی رازداری سے سینہ بسینہ کیے جاتے ہیں اور ایمانداری اس میں شرط ہوتی ہے تاکہ اس کاروبار کی کامیابی ممکن ہو۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی کام رشوت کے بل پر نہایت ایمان داری سے کیا جاتا ہے۔

پچھلے دنوں بی بی سی نے بھی پاکستان میں سٹے بازی پر ایک رپوٹ اپنی ویب سائٹ پر پیش کی جس میں اس کے رپورٹر نے انٹرویو نشر کر کے اس مکروہ کاروبار کے حقائق سے آگاہ کیا کہ پاکستان میں سٹے کے منتظمین کس طرح اس مذموم کاروبار کو چلا رہے ہیں اور کتنے اثر و رسوخ کے حامل ہیں جن کو ہمارے ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دانستہ عدم دلچسپی سے فروغ پانے کے مواقع فراہم کیا جارہا ہے ۔ اس کاروبار سے منسلک کے ایک چھوٹے سے منتظم نے بی بی سی کے نمائندے کو اطلاعات فراہم کیں اس کے مطابق اسکی کی ایک میچ کی آمدنی چار پیٹی کے قریب ہوتی ہے ( پیٹی سے مراد لاکھ ہے مجھے تو ایسا ہی اندازہ ہوا) میچ کا آمدنی کا اندازہ لاکھوں میں لگایا اور اس کے مطابق پولیس یہاں نہیں آتی کیونکہ ان کا حصہ پہنچا دیا جاتا ہے اس کا کہنا تھا جبکہ ملکی ادارے اس کاروبار کو روکنے سے قاصر ہیں تو اسے جائز قرار دے کر کاروبار کرنے کی اجازت ملنی چاہیے۔ جیسے برطانیہ، ساؤتھ افریقہ اور انڈیا میں اسے اجازت ہے ۔ اب قوم یہ دیکھے کہ اسلامی ملک میں اس قسم کی رپورٹ اور کاروبار کے افشا کرنے کا مقصد پاکستانیوں کو کیا پیغام دینا ہے۔

لیکن ان تمام سازشوں اور خبروں کے باوجود قوم کو یقین ہے کہ شاہد آفریدی اور انکی ٹیم میچ فکسنگ کا حصہ نہیں بنے گی اور ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کی حیثیت سے ملک کی عوام کی امنگوں پر پورا اترے گی۔ انشااللہ
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75643 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More