23مارچ کو قوم کو جیت کا تحفہ دے
کر پاکستان کرکٹ ٹیم نے ایک دفعہ پھر پوری قوم میں تحریک پاکستان جیسا جذبہ
پیدا کردیا ہے۔شاہد آفریدی الیون نے بنگلہ دیش کے شیر بنگلہ نیشنل سٹیڈیم
میر پور میں پہلے آئی سی سی کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈیز کو 10وکٹوں سے
شکست دے کر اگلے میچوں میں مدمقابل آنے والی ٹیموں کے دلوں پر اپنی
صلاحیتوں کی دھاک بٹھا دی ہے۔ اس سے قبل پاکستان ٹیم نے گروپ اے کے لیگ میچ
میں رکی پونٹنگ کی ”مغرور“ الیون جسے ورلڈ کپ کے 34میچوں میں ناقابل شکست
رہنے پر بڑا مان تھا، عبرت ناک شکست سے دوچار کردیا۔ پاکستان نے سری لنکا
کی مضبوط ٹیم کو بھی اس کے ہوم گراﺅنڈ میں چاروں شانے چت کرکے رکھ دیا۔ اس
طرح پاکستان ٹیم جسے ورلڈکپ سے کچھ عرصہ قبل ہی مختلف سکینڈلز اور ڈسپلن
معاملوں میں الجھا کر منتشر کردیا گیا تھا اور جسے عالمی مبصر کمزور حریف
تصور کررہے تھے، اپنی کارکردگی، جذبے اور صلاحیتوں کی بدولت سیمی فائنل تک
رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ۔بھارت کے ہاتھوں آسٹریلیا کی شکست کے
بعد اب موہالی اسٹیڈیم میں دونوں روایتی حریفوں کی تاریخی پنجہ آزمائی ہوگی۔
دورہ برطانیہ کے دوران ہمارے بہترین کھلاڑی سلمان بٹ، آصف اور عامر پر سپاٹ
فکسنگ کے الزامات لگائے گئے ، جس سے ٹیم کا مورال زمین کو چھونے لگا تھا۔
پوری دنیا میں میڈیا کے ذریعے ہمارے کھلاڑیوں کی خوب جگ ہنسائی کی گئی جس
سے پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔ برطانیہ کی ٹیم نے اس صورتحال سے مکمل
فائدہ اٹھایا اور ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز اپنے نام کرلیں۔ جس طرح گوروں نے
برصغیر میں مسلمانوں کی کردار کشی کرتے ہوئے یہاں سازشوں کے جال بچھا کر ان
سے اقتدار کا تاج چھینا تھا، کرکٹ میں کامیابی کے لئے بھی انہوں نے اسی گُر
کو آزمایا اور اپنے میڈیا اور سازشی عناصر کے ذریعے پاکستان ٹیم کے متعدد
کھلاڑیوں کو دورہ برطانیہ کے دوران مشکوک بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ اگر
برطانوی کرکٹ ٹیم واقعی پاکستان سے بہتر ہوتی تو ورلڈ کپ میں نوزائیدہ
آئرلینڈ اور ینگ بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست سے دوچار نہ ہوتی۔ بنگلہ دیش کے
پاس تو پھر بھی ٹیسٹ میچز کھیلنے کا اسٹیٹس ہے، آئر لینڈ کی حیثیت تو ابھی
نومولود بچے کی سی ہے ۔ برطانیہ کے فاسٹ باﺅلرز جنہوں نے اپنی ہوم گراﺅنڈز
میں پاکستانی بلے بازو کو باندھ کر رکھ دیا تھا، 327رنز کا بڑے سکور کا
دفاع نہ کرسکے۔ آئرلینڈ کے نوجوان بلے باز کیون اوبرائن نے صرف پچاس گیندوں
پر سینچری سکور کی اور برطانیہ کے منہ سے فتح کا نوالہ چھین کر ورلڈ کپ میں
سب سے زیادہ رنز کر کے جیتنے کا ریکارڈ آئرلینڈ کے نام کرلیا۔
پاکستان میں عالمی کرکٹ کے خاتمے کے لئے بھی بہت سی کوششیں کی گئیں۔ بھارت
نے تو باقاعدہ سرکاری طور پر اس سازش کی پشت پناہی کے ساتھ ساتھ ہر پلیٹ
فارم پر اپنا منفی کردار ادا کیا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنے حکمرانوں کی
ایماء پر 2008ءمیں ممبئی میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کی آڑ میں
پاکستان سے عالمی کرکٹ روابط بھی ختم کردیئے اور اپنی ٹیم کے طے شدہ دورہ
پاکستان کو ملتوی کردیا۔آئی پی ایل میں ہمارے کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ منسوخ
کردیئے گئے۔ اس سلسلے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا دوہرا معیار بھی دیکھنے
کو ملا۔ اس نے بھارت کے اس یک طرفہ فیصلے کا کوئی نوٹس نہ لیا جس کی بنیاد
پر دوسری عالمی ٹیموں نے بھی اپنے دورہ پاکستان کو ملتوی کردیا یا پھر کسی
اور ملک میں کھیلنے پر دباﺅ ڈالنا شروع کردیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ آسٹریلیا،
برطانیہ ، نیوزی لینڈ کو پاکستان میں کھیلنے پر قائل نہ کرسکی جس پر بھارت
کی خوشی چھپائے نہ چھپتی تھی۔ اس صورتحال میں سری لنکن کرکٹ ٹیم نے جرات
مندانہ فیصلہ کرتے ہوئے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی۔ جس پر بھارت ناک
بھوں چڑھانے لگا اور اس نے سری لنکا کی حکومت پر اپنی ٹیم پاکستان نہ
بھیجنے کے لئے دباﺅ ڈالنا شروع کردیا۔ مگر اس نے بھارت کی کسی بھی دھمکی
میں آئے بغیر اپنی ٹیم کو پاکستان بھیج دیا۔ یہ نافرمانی بھارت کو ذرا بھی
پسند نہ آئی لہٰذا اس نے سری لنکن ٹیم کو مزا چھکانے کی ٹھان لی۔ یہ 2009ء
کا واقعہ ہے سری لنکا ٹیم ہوٹل سے قذافی سٹیڈیم لاہور کی طرف روانہ ہوئی تو
مسلح دہشت گردوں کے ایک گروہ نے اس پر اچانک حملہ کردیا۔ سیکورٹی پر مامور
جانبازوں نے ان کے وار اپنے سینوں پر روک کر مہمان ٹیم کا کوئی جانی نقصان
نہ ہونے دیا۔ البتہ اس واقعے نے پاکستان میں عالمی کرکٹ کے دروازے بند
کردیئے۔
بھارتی لابی اپنی سازشوں کی بدولت پاکستان کی کرکٹ میں بھی نقب لگانے میں
کامیاب ہوچکی تھی۔ دہشت گردی کے اس واقعے کو بنیاد بنا کر کرکٹ کے عالمی
ٹھیکیداروں نے پاکستان سے ورلڈ کپ 2011ء کی میزبانی چھین لی۔ جو پاکستان
ٹیم اور شائقین کے لئے یہ ایک بہت بڑا دھچکا تھا۔ورلڈ کپ 2011ء کی انتظامیہ
کا ہیڈ کوارٹرز بھی لاہور سے ممبئی منتقل کرنے کے علاوہ ایک سیمی فائنل
سمیت 14میچوں کی میزبانی بھی پاکستان سے چھین لی گئی۔ اس میں بھارت8میچ
اپنے ہاں شیڈول کرانے میں کامیاب ہوگیا۔ آئی سی سی کے اس متنازعہ اور یک
طرفہ فیصلے سے پاکستان کو 11ملین ڈالر کے نقصان کے علاوہ عالمی کرکٹ کے
حوالے سے سرگرمیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔اس طرح پاکستان کرکٹ کے عالمی
دشمن اس بات پر مطمئن ہوچکے تھے کہ پاکستان کرکٹ اب چند دنوں کی مہمان ہے
اور دورہ برطانیہ میں سکینڈلز نے تو اس کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیا ہے
مگر آفریدی الیون کی ورلڈ کپ میں بھرپور واپسی نے ان کے تمام خواب چکنا چور
کردئیے ہیں۔ بھارت جو بہت عرصے سے پاکستان ٹیم کا سامنا کرنے سے گھبراتا
رہا ہے، اب اسے سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔ پاکستان نے
جس طرح آسٹریلیا اور سری لنکا کو شکست دی ، پھر کوارٹر فائنل میں ویسٹ
انڈیز کی ٹیم کے چھکے چھڑائے امید ہے بھارت کو بھی چت کرنے میں کامیاب
ہوجائے گی۔ دشمن کے علاقے میں گھس کر اسے مارنے میں جو مزا ہے ، اس کی کیا
بات ہے ! پاکستان ٹیم میں وہ تمام صلاحیتیں، خوبیاں اور سب سے بڑھ کر جرات
ہے جو ایسا ممکن بناسکتی ہے۔ 30مارچ کو موہالی اس تاریخی میچ میں آفریدی
الیون کو صرف دھونی الیون کا نہیں بلکہ شیوسینا سمیت کئی ہندو انتہاء پسند
تنظیموں اور لاکھوں ہندو جنونیوں کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ آفریدی الیون
کے ساتھ قوم کی دعائیں موجود ہیں۔ ان کے دم خم سے موہالی میں پاکستان کا
پرچم تو بلند ہو گا ہی،انشاءاللہ اپنی محنت اور لگن سے وہ وہاں فتح و
کامرانی کے جھنڈے بھی گاڑیں گے۔ |