پنجاب حکومت نے تمام شعبوں میں
جدید اصلا حات کا سلسلہ شروع کیا ہے اس ضمن میں تعلیمی میدان میں بھی اصلا
حات کا نفاذ کیا گیا ہے جیسا کہ ہائی سکولز میں آئی ٹی لیبز کا قیام، مرحلہ
وار سکولوں میں انگلش میڈیم کلاسز کا آغاز اور امتحانی سسٹم کا آن لائن
کرنا خاص طور پر داخلہ اور رولنمبر سلپس کا اجراء۔ یہ قدم قابل تعریف ہے
مگر اس میں بہتری کی ضرورت ہے خاص کر آن لائن امتحانی سسٹم میں۔
اس سال نئے طریقے سے داخلے بھیجے گئے جس میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا
جن میں اہم درج ذیل ہیں۔
١۔ تمام صوبے کا ایک ہی لنک سے چلانے کی وجہ سے اکثر بورڈز کی ویب سائٹس
اوپن ہی نہیں ہوتی تھیں۔
٢۔ ویب سائٹس کے اوپن نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے امیدواران کو لیٹ فیس کے
ساتھ داخلہ بھیجنا پڑا۔
٣۔ اس سسٹم کی وجہ سے پرائیوٹ طلبہ کو ایک اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا
کہ جو فارم وہ پچاس روپے میں خریدتے تھے انہیں سو روپے اور بعض جگہوں پر دو
سو روپے کا خریدنا پڑا۔
٤۔ آن لائن داخلہ ہونے کے باوجود داخلہ فارم پرنٹ بورڈز کو دوبارہ ارسال
کرنا پڑے۔
٥۔ آن لائن فارم میں امتحانی سنٹر کے لئے سکول کی بجائے شہر کا نام پوچھا
گیا جس کی وجہ سے قریبی سکولوں کی بجائے امتحانی سینٹر دور بن گئے جو کہ
طالبات کے لئے زیادہ پریشانی کا سبب بنا۔
٦۔ بعض طالبات کو امتحانی سینٹر بوائز سکول میں الاٹ کر دیئے گئے جہاں پورے
سینٹر میں بوائز کے ساتھ ایک یا دو لڑکیوں کو امتحان دیتے وقت شدید پریشانی
کا سامنا کرنا پڑا۔
٧۔ امتحان سے پہلے رولنمبر سلپوں کی عدم دستیابی طلبہ کے لئے پریشانی کا
باعث بنا اور جو دستیاب تھی ان پر تصویروں اور ٹائم کا مسئلہ تھا یعنی بعض
سلپوں پر جو وقت تھا وہ امتحا نی سینٹر میں موجود امتحانی عملہ کے پاس
موجود لسٹ کے متضاد تھا۔
٨۔ عملی امتحانا ت کے لئے نزدیک ترین سکولوں میں لیبز اور امتحانی عملہ کی
دستیابی کے باوجود امیدواران کا عملی امتحان دور دراز علاقوں میں رکھ دیا
گیا۔
مسائل کے حل کے لئے چند تجاویز۔
١۔ ہر بورڈ کا الگ لنک بنایا جائے یعنی آن لائن سسٹم کے لئے متعلقہ بورڈ کی
ہی ویب سائٹ پر داخلہ کیا جائے تاکہ رش کی وجہ سے ویب سائٹ نہ کھلنے کا
مسئلہ پیدا نہ ہو۔
٢۔ بورڈز داخلہ کے لئے ریگولر ایڈمشن کے لیے فرسٹ ٹائم رکھیں تاکہ سکول کے
اوقات ہی میں داخلہ کر سکیں اور پرائیویٹ کے لئے سیکنڈ ٹائم رکھیں۔
٣۔ پرائیویٹ طلبہ کے لئے داخلہ فارم کی مناسب قیمت مقرر کر دی جائے تاکہ ان
کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔
٤۔ آن لائن داخلہ فارم پر سکینگ کے ذریعے تصویر لگائی جائے تاکہ داخلہ فارم
کا پرنٹ بورڈ کو نہ بھیجنا پڑے۔
٥۔ داخلہ فارم پر امتحانی سینٹر کے لئے علاقے کی بجائے دو یا تین قریب ترین
امتحانی سینٹر کا آپشن دیا جائے۔
٦۔ طا لبات کے لئے صرف گرلز سکول ہی امتحانی سینٹر بنائیں۔
٧۔ درست رولنمر سلپس کی دستیابی امتحان سے قبل یقینی بنائی جائے۔
٨۔ جن علاقوں میں لیبز اور امتحانی عملہ کی سہولت موجود ہے وہاں کے طلبہ کا
عملی امتحان کا سینٹر وہیں رکھا جائے۔
امید ہے کہ ان تجاویز پر عمل درآمد ہوتے ہوئے طلبہ کو ہر قسم کی پریشانیوں
سے نجات دلائی جائے گی تاکہ پنجاب حکومت صوبے میں جو بہتری لانا چاہتی ہے
اس میں وہ کامیاب ہو سکے۔ |