مجبور ننھے ہاتھ۔

بچے کسی بھی قوم کے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں۔ اگر تو ان کے ہاتھوں میں کتابیں اور کندھے پر بستہ ہو تو یہ چراغ روشن رہتا ہے اور اگر انہی ہاتھوں میں کارخانوں کی کالک یا کسی ہوٹل کی صفائی کا کپڑا ہو تو یہ چراغ بجھتا ہوا نظر آتا ہے۔

یونیورسٹی سے گھر کی طرف نکلتے وقت کچھ ایسے مناظر دیکھنے کو ملے کہ جس نے میرے قلم کو اس ظلم پر آواز اٹھانے کی توفیق بخشی۔ ایک سروے کی رپورٹ کے مطابق دو کروڑ سے زائد بچے مختلف کارخانوں، ورکشاپس ہوٹلوں، چائے خانوں، مارکیٹوں، چھوٹی فیکٹریوں، سی این جی اور پٹرول پمپوں پر گاڑیوں کے شیشے صاف کرتے سمیت مختلف سگنلز پر مشقت کرتے نظر آتے ہیں۔ جبکہ یہ تعداد مختلف این جی اوز کے مطابق کہیں زیادہ ہے۔ اس تعداد میں خوفناک اضافے کی بنیادی وجہ غربت، بے روزگاری، آبادی میں بے ہنگم اضافہ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔ جس کے سبب یہ مجبور ننھے ہاتھ اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے پر مجبور ہیں۔ اس بڑھتی ہوئی تعداد کا سبب نہ صرف بے روزگاری ہے بلکہ تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جانے والے بچوں کو جبری مشقت کرنے پر بھی مجبور کیا جاتا ہے۔ عام طور پر ماں باپ اپنے کمسن بچوں کا بچپن اور تعلیم حاصل کرنے کا شوق چھین کر انہیں گھروں میں بطور گھریلو ملازم رکھوا دیتے ہیں۔ جہاں بے مروت لوگ ان کی بساط سے کہیں زیادہ کام لے کر انہیں ظلم و تشدد کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔ ایسی ملازمت کے دوران تشدد سے موت کی خبریں بھی موصول ہوتی رہتی ہیں۔ مگر یا تو قانونی کاروائی کی نہیں جاتی یا پھر ظالموں کومناسب سزائیں دی نہیں جاتی۔ صرف یہی نہیں بلکہ مار پیٹ اور تشدد سے بچوں کی نفسیات پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔ فیکٹریوں اور کارخانوں میں مشقت کے باعث بچوں کی جسمانی صحت بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

بچپن ہر انسان کی زندگی کا بہترین اور یادگار دور ہوتا ہے جہاں وہ زمانے کی فکر سے آزاد اپنی زندگی کو بھرپور طریقے سے انجوائے کرتا ہے مگر یہ ضروری تو نہیں کہ ہر انسان کا بچپن اتنا ہی بے فکر اور یاد گار ہو۔ اسی لئے 12 جون کو بچوں پر جبری مشقت کے خلاف عالمی دن "چائلڈ لیبر ڈے" کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ محنت کش بچوں کے مسائل کو حکومت دیگر ذمہ داران تک موثر طریقے سے پہنچایا جا سکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک اسلامی ملک ہونے کے ناطے حکومت ان بچوں کی کفالت، تعلیم اور نگہداشت کے بہترین مواقع فراہم کریں تاکہ یہی بچے آگے چل کر قوم کے بہترین افراد میں شمار ہو کر ملک و قوم کی خدمت میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

Fareeha Niazi
About the Author: Fareeha Niazi Read More Articles by Fareeha Niazi: 3 Articles with 3153 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.