آزادجموں وکشمیر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات
بلند معیار کے عکاس ثابت ہوئے ہیں جسکی بنیاد موسٹ سینئر وکلاء کی جانب سے
اپنے قائد کے انتخاب کیلئے بطور صدارتی امیدوار بڑے اثاثے کوٹھی بنگلہ دولت
اور اختیار والوں کے تعلق دار نہیں بلکہ شرافت دیانت پیشہ ورانہ دسترس
واحترام عزت کی نگاہ سے دیکھی جانے والی شخصیات کو میدان میں اتارنا بنا ہے
جو قومی سوچ فکر کے اعتبار سے نظریاتی وابستگی مقاصد پر مبنی جدوجہد میں
پہچان رکھتے ہیں،اعلیٰ اخلاقیات کردار وعمل روایات کے امین محنت کرکے معاش
کا فریضہ نبھانے والوں میں شمار ہوتے ہیں ایسے نام پیشہ وارنہ شعبہ جات
تمام مکاتب فکر میں آمنے سامنے آجائیں تو ان شعبہ جات ان کے ساتھ وابستہ
افراد کی عزت ساکھ کو تقویت ملتی ہے،سپریم کورٹ بار کے انتخاب میں خواجہ
منظور قادر اور حضور امام کاظمی کو بطور صدارتی امیدوار میدان میں اُتارنے
کے عمل نے آج کے دورکے اسمبلیوں سے لیکر جماعتوں اور پیشہ وارانہ شعبہ جات
بشمول تمام شعبہ ہاء زندگی کی تنظیمات کے انتخاب میں دولت برادری تعصبات
اپنے معیار عزت نفس کو ذلت کی حدتک گرا کر نمبرداری کے حصول کے بت پرستی
جیسے رحجانات کو پاش پاش کر دیا ہے کہ آپ اپنے رہنما نمائندے قائد منتخب
کرنے کیلئے وقار کردار دیانت محنت ریاضیت پیشہ وارانہ دسترس کے حامل نام
میدان میں اُتاریں تو دولت تعصب کے نام نہاد پہاڑ بوسیدہ کاغذ سے ذیادہ
حیثیت نہیں رکھتے ہیں،سپریم کورٹ بار کے ممبران نے قومی قیادتوں جماعتوں
اداروں شعبہ جات مکاتب فکر عوام کیلئے باعمل مثال قائم کر دی ہے قومی فکر
نظریاتی بلندیوں کے حوالے سے خواجہ منظور قادر حضرت قائد اعظم محمد علی
جناح ؒ،مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کی قیات جدوجہد سے فیضیاب کے ایچ خورشید
مرحوم کے قافلہ حریت سے تعلق رکھتے ہیں تو حضور امام کاظمی تحریک پاکستان
سے وابستہ قلمی کردار کے وارث اور قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے
شیدائی ہیں،دونوں کے اسلوب زندگی عزت کے معیار کو سامنے رکھا جائے تو خود
ان کو اوران کو میدان میں اترنے والوں کے لیے جیت ہار بے معنی ہو جاتی ہے
نتیجہ آنے پر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرکے فخر وقلبی اطمینان محسوس کرتے
ہیں،کہ خود ارایثار پیشہ خوبیاں والوں کے باہم کردار سے قومی جمہوری
معاشرتی وقار کو تقویت حاصل ہوتی ہے جس کیلئے نومنتخب صدر خواجہ منظور قادر
انکی جملہ ٹیم حضور امام کاظمی انکے سپورٹرز بلکہ جملہ ممبران داد تحسین کے
حقدار ہیں ایک عمدہ مثال قائم کرتے ہوئے نہ صرف اپنے شعبہ کے منسلک اداروں
بشمول تمام شعبہ ہا زندگی کے لوگوں کے لیے قابل تقلید سیدھا راستہ دکھادیا
ہے عوام باوقار امیدواران کا انتخاب کریں تو دولت تعصب زرہ بھر اہمیت نہیں
رکھتے ہیں اس سے سبق سیکھنے کی سب سے زیادہ زمہ داری جماعتوں پر عائد ہوتی
ہے کردار وعمل کو اپنی پہچان معیار بنائیں جو یاد گار باب بن کر زندہ
تابندہ رہتا ہے۔
|