جرمن شہر ہافل برگ میں دنیا کے معمر ترین مرد گُستاف
گیرنیتھ ایک سو چودہ برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ اس وقت دنیا کی
معمر ترین خاتون جاپان میں ہیں اور ان کی عمر ایک سو سولہ برس ہے۔
|
|
جرمنی صوبے سیکسنی انہالٹ کے اخبار ماگڈے بُرگر فولکس ٹیمے نے رپورٹ کیا ہے
چند روز قبل اپنی ایک سو چودہویں سالگرہ منانے والے گستاف گیرنیتھ پیر اور
منگل 22 اکتوبر کی درمیانی شب میں انتقال کر گئے۔ اخبار کے مطابق معمر ترین
انسان انتہائی سکون اور اطمینان کے ساتھ اپنے آخری سفر پر روانہ ہوئے۔
یہ امر اہم ہے کہ گستاف گیرنیتھ نے پندرہ اکتوبر یعنی تقریباً ایک ہفتے قبل
اپنی سالگرہ منائی تھی۔ اُن کی سالگرہ میں جو چند لوگ شریک ہوئے ان میں
ہافل بیرگ قصبے کے میئر بینڈ پولوسکی بھی شامل تھے۔ اس سالگرہ کے موقع پر
گیرنیتھ کا پسندیدہ کیک فرانکفرٹر کرانس رکھا گیا تھا۔ فرانفرٹر کرانس
اسپونج کیک ہوتا ہے اور اُس پر چیری رکھی سجائی ہوتی ہے۔
گیرنیتھ پندرہ اکتوبر سن 1905 میں پولینڈ کے شہر اشٹیچن (Szczecin) میں
پیدا ہوئے تھے۔ اپنی زندگی میں گیرنتھ خوش قسمت انسان رہے کہ وہ دو عالمی
جنگوں کی زد میں نہیں آئے۔ اس کے علاوہ وہ روس کی قید میں بطور جنگی قیدی
بھی رہے تھے اور اُس قید خانے کی صعوبتوں سے بھی بچ نکلے تھے۔
|
|
گیرنیتھ نے سن 1936 کے اولمپکس مقابلے دیکھنے والوں میں شامل تھے۔ وہ ہافل
بیرگ کے گیس پلانٹ پر مکینیک کی نوکری کرتے رہے۔ انہیں اس پلانٹ کی نوکری
سے سن 1972 میں ریٹائرمنٹ پر بھیج دیا گیا کیونکہ اس گیس پلانٹ کو بند کر
دیا گیا تھا۔ انہوں نے ایک شادی کی تھی اور اُن کے تین بیٹے تھے۔
اپنی ایک سوویں سالگرہ کے موقع پر جب اُن سے پوچھا گیا تھا کہ اُن کی طویل
عمر کا راز کیا ہے تو انہوں نے کہا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بیٹھنا موت کو
قریب کرنے کے برابر ہے اس لیے حرکت میں رہنا ضروری ہے تاکہ جسم میں حرکت
اور بدن کے پٹھے سخت نہ ہو جائیں۔
رواں برس جنوری میں جاپان سے تعلق رکھنے والے اُس وقت کے دنیا کے معمر ترین
مرد مسازو نونکا کی رحلت کے بعد گیرنیتھ کو طویل العمر ہونے کا اعزاز حاصل
ہوا تھا۔ نونکا جرمن شہری سے تین ماہ بڑے تھے۔ اس وقت دنیا کی سب سے معمر
ترین خاتون جاپان کی کین تاناکا ہیں اور ابن کی عمر ایک سولہ سال ہے۔
|
Partner Content: DW |