گوگل نے دنیا کا تیز ترین کمپیوٹر ایجاد کرنے کا دعویٰ
کیا ہے تاہم آئی بی ایم نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
گوگل کا دعویٰ ہے کہ اس کے ایک جدید ترین کمپیوٹر نے پہلی بار 'کوانٹم
برتری‘ حاصل کر کے دکھائی ہے۔ یہ کمپیوٹر پراسیسنگ کے میدان میں نیا سنگ
میل ہے۔
|
|
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کے بہترین سپر کمپیوٹرز کو جو کام کرنے میں دس
ہزار سال لگتے، گوگل کے تیز ترین کمپیوٹر نے وہ کام محض دو سو سیکنڈوں میں
کر دکھایا۔
گوگل کے اس سنگ میل کی تفصیل سائنسی جریدے 'نیچر‘ میں شائع ہوئی۔
گوگل کے مطابق یہ پیش رفت کمپیوٹر اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک
انقلابی قدم ثابت ہو سکتی ہے۔
|
|
کمپنی کے سربراہ سُندر پِچائی نے اس کامیابی کو اُس پہلے راکٹ سے تعبیر کیا
ہے جسے کامیابی سے خلا میں پہنچایا گیا اور جس کی بدولت کائنات کے سیاروں
کے درمیان سفر ممکن ہوا۔
مائیکرو سافٹ، آئی بی ایم اور گوگل جیسی دنیا کی سب سے بڑی کمپنیاں ایک
عرصے سے کوانٹم ٹیکنالوجی کے حصول کی تگ ودو میں لگی ہوئی ہیں۔
آئی بی ایم نے گوگل کے اس دعویٰ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کمپنی کا کہنا
ہے کہ گوگل نے آئی بی ایم کے بنائے ہوئے سُپر کمپیوٹرز کی استعداد کے بارے
میں غلط اندازہ لگایا ہے۔
کمپنی نے کہا کہ آئی بی ایم کے سُپر کمپیوٹر بہت تیزی سے پیچیدہ کام حل
کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جس کام کے بارے میں گوگل کا دعویٰ ہے کہ دس
ہزار سال میں مکمل ہو گا، وہ دراصل آئی بی ایم کا تیار کردہ سُپر کمپیوٹر
محض ڈھائی دن میں مکمل کر سکتا ہے۔
|
|
آئی بی ایم نے مزید کہا کہ کوانٹم کمپیوٹر کبھی بھی روایتی کمپیوٹرز کا نعم
البدل نہیں بنیں گے بلکہ دونوں ٹیکنالوجیز کی اپنی اپنی صلاحیتیں اور
اچھائیاں ہیں۔
گوگل نے آئی بی ایم کی طرف سے تنقید کے جواب میں کہا ہے کہ اس نے کوانٹم
کمپیوٹر پراسیسنگ کے تجربے میں حقیقی سُپر کمپیوٹر آزمائے اور وہ اپنی
کامیابی کے دعویٰ پر قائم ہے۔ گوگل کا کہنا ہے کہ اس کی کامیابی کے بعد
کمپیوٹر کی دنیا ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔
|
Partner Content: DW |