"شادی شدہ عورت جب بے وفائی کرتی ہے تو ڈٹ کر کرتی ہے "ڈرامہ میرے پاس تم
ہو کے مصنف خلیل الرحمن قمر نے ایسا کیوں کہا جانیے
پاکستانی ڈراموں میں ہمیشہ سے عورت کو کمزور اور مظلوم دکھایا جاتا رہا ہے
۔ ماضی کے جتنے ڈرامے بھی شہرت کی بلندیوں کوچھو پاۓ ان سب کی کہانی عورت
کی مظلومیت اور مرد کے مظالم کے گرد گھومتی تھی -
مگر حالیہ ٹاپ ڈرامہ سیریل "میرے پاس تم ہو" کا موضوع اس کے قطعی برعکس ہے
اس کی کہانی ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جو اپنے شوہر سے بے وفائی کرتی ہے
اورکسی دوسرے مرد سے تعلق جوڑتی ہے -
متنازعہ موضوع ہونے کے سبب اس ڈرامے کو ایک جانب تو بے تحاشہ شہرت ملی مگر
اس کے ساتھ ساتھ خواتین کی جانب سے اس کے خلاف آواز بھی اٹھائی گئی اور اس
ڈرامے کو حقیقت سے دور قرار دیا گیا کہ عورت جس کے خمیر ہی میں محبت اور
وفا گندھی ہوتی ہے اپنے شوہر اور بیٹے سے بے وفائی نہیں کر سکتی ہے -
اس ڈرامے کے حوالے سے جب خلیل الرحمن قمر سے بات کی گئی تو انہوں نے اس
کہانی کو ایک سچی کہانی قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ اس کو لکھنا ان کی
زندگی کا ایک مشکل ترین کام تھا ۔ انہوں نے اس حوالے سے مذید یہ بھی بتایا
کہ اس کی ایک ایک قسط لکھتے ہوۓ انہیں بہت سارے جزباتی اتار چڑھاؤ کا سامنا
کرنا پڑا یہاں تک کہ اس ڈرامے کی آخری قسط لکھتے ہوۓ وہ خود بھی آنسوؤں سے
روۓ ہیں
اس حوالے سے خلیل الرحمن قمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ شادی شدہ عورت جب بے
وفائی کرتی ہے تو آنکھیں نہیں جھکاتی ڈٹ کر کرتی ہے کیوںکہ اس کو دوسرے مرد
کا سہارہ ہوتا ہے جب کہ شادی شدہ مرد جب بے وفائی کرتا ہے تو نظریں جھکا کر
کرتا ہے -
|