|
ڈوبتے ہوئے سورج کی روشنی میں سطح سمندر میں اضافہ ہوتا ہے لہریں اٹھتی ہیں
مڑتی ہیں اور ساحل سے ٹکراتی ہیں۔ ایسے میں ایک انسانی ہیولا بھیگے کپڑوں
میں لمبے سے سرفنگ بورڈ پر لہروں کے درمیان سے نکلتا ہے اور ہوا میں مکے
لہراتا ہے۔
ان کا نام اینکر اوسلن فرانٹزن ہے۔ وہ محض 18 سال کی ہیں اور خلیج انسٹیڈ
کی مقامی رہائشی ہیں جہاں گذشتہ دنوں لافٹین ماسٹرز سرفنگ کا مقابلہ منعقد
ہوا۔
|
|
اینکر 29 سرفرز (آٹھ خواتین اور 21 مردوں) میں سے ایک ہیں جو سنہ 2019 کے
ماسٹرز مقابلوں میں شرکت کر رہی ہیں۔ یہ واحد مقابلہ ہے جو آرکٹک (قطب
شمالی) سرکل میں 9۔68 ڈگری عرض البلد پر منعقد ہوتا ہے۔
اونچی اونچی چٹانوں کے درمیان دور تک سمندر میں جانے والی یہ خلیج انتہائی
حسین ہے۔ یہ پرندوں کی پناہ گاہ ہے تو انسانوں کی چھپنے کی جگہ بھی ہے۔
|
|
اس کی دوری اس میں مزید دلکشی پیدا کرتی ہے۔ سمندر کی بڑی لہروں اور
گرادبوں نے جو ایک جزائر کا سلسلہ پیدا کیا وہ قدیم ناروے کی زبان کی نظموں
سے لے کر آج تک مصنفوں کو متاثر کرتا ہے۔ ایڈگر ایلن پو اور جولز ورن نے اس
کا اپنی اپنی کہانیوں میں ڈرامائی استعمال کیا ہے۔
لیکن خوش قسمتی سے آج کے سرفرز کے لیے انسٹیڈ میں کسی گرداب کی کوئی علامت
موجود نہیں ہے۔
|
|
صاف موسم میں جو چمکتے سورج اور بڑی لہروں کے درمیان اوآہو یا ٹاہیٹی یا
جیفری کی خلیج میں سرفنگ کرتے ہیں اگر ان سے ارکٹک سرکل میں سرفنگ کے لیے
کہا جائے تو انھیں جھجھک ہوگی حالانکہ وہاں لوکیشن نسبتاً زیادہ مہربان ہے۔
اس علاقے میں انڈیا کی بجھتی ہوئی گرمیوں کے اس موسم میں وہاں دن کا درجۂ
حرارت 17 ڈگری تک چلا جاتا ہے جبکہ سمندر کا درجۂ حرارت دس ڈگری تک ہوتا ہے۔
زیادہ دباؤ کا مطلب یہ ہے کہ وہاں کی لہریں عام طور پر زیادہ بلند نہیں
ہوتی ہیں۔
|
|
اینکر کے دادا تھور فرانٹزن کو اس علاقے میں سرفنگ کا بابا یا موجد کہا
جاتا ہے۔
سنہ 1963 میں انھوں نے بیچ بوائے کے البم 'سرفن سفاری' سے متاثر ہوکر ایک
سرف بورڈ بنایا جو کہ فائبر کے شیشے اور اخباروں کا مرکب تھا۔
اسی سال گرمیوں میں وہ اس کا استعمال سیکھنے کے لیے سمندر میں اتر اور اس
کے بعد سے اب تک وہ سرفنگ کر رہے ہیں۔
|
|
لیکن انھیں گذشتہ سنیچر کو یہ تاج دوسروں کو سونپنا پڑا۔ ناروے کی اینے
ہاؤجن نے خواتین کا خطاب حاصل کیا جبکہ سویڈن کے پیشہ ور سرفر ٹم لیٹے
مردوں کے مقابلوں میں کامیاب رہے۔
جبکہ ان کی پوتی اینکر نے لانگ بورڈ مقابلے میں کامیابی حاصل کی۔
ناروے کی اینکر اوسلن فرانٹزن نے لوفوٹین ماسٹرز مقابلوں میں لانگ بورڈ
سرفنگ کا مقابلہ جیتا۔ یہ دنیا کے شمال ترین علاقے میں ہونے والا مقابلہ
تھا۔
|
|
ہینے گروئن ان آٹھ خواتین میں سے ایک ہیں جنھوں نے ستمبر میں منعقدہ
لوفوٹین ماسٹرز کے مقابلوں میں شرکت کی۔
لوفوٹین جزائر کے پانی نے بہت سے ادبی فن پاروں کو متاثر کیا ہے جن مین
جولز ورن کی تخلیق 'ٹوئنٹی تھاؤزینڈ لیگز انڈر دی سی' شامل ہے۔
|
|
انڈونیشیا کے سرفر ایڈی سسوانتو نے لوفوٹین ماسٹرز مقابلوں کے دوران انسٹید
میں ناردرن لائٹس کی طرف باہیں پھیلا دیں۔
|
|
|