نبی مکرم ﷺ کی حیات مبارکہ بعثت سے لے کر وصال تک جامعیت
و اکملیت کا اعلیٰ نمونہ ہے زندگی کا ہر پہلو چاہے سیاسی ہو یا سماجی ،
معاشی ہو یا معاشرتی،تعلیمی ہو یا ثقافتی۔ حرب و ضرب ہو یا امن عامہ، داخلہ
امور ہوں یا خارجہ، عدالتی معاملات ہوں یا انتظامی امور حتیٰ کہ خانگی
معاملات میں بھی آپﷺ کی شخصیت علم و عمل کی آئینہ دار اور بے نظیرو بے مثال
ہے۔گفتا ر و کردار میں مماثلت اور عادات و اطوار میں کمال آپﷺ کے ایسے
اوصاف حمیدہ ہیں جن کا اعتراف مشرکین مکہ بھی کیا کرتے تھے اگر آپ ﷺ کی
حیات طیبہ کا بغو ر جائزہ لیا جائے تو آپﷺ بحیثیت معلم، مبلغ، مفکر، مدبر،
دانشور، مصلح، سپہ سالار، فاتح، حکمران، قانون دان،منصف ،آقا،شجاع،
تاجر،سخی،راہبر،بیٹا،خاوند،باپ الغرض ہر لحاظ سے قرآن مجید کی عملی تفسیر
نظر آتے ہیں غریبوں کی مدد کر نے والے ،یتیموں پر دست شفقت فرمانے والے ،
بیواؤں کی غمخواری کر نے والے،پڑوسیوں کا خیال رکھنے والے،دشمنوں سے حسنِ
سلوک سے پیش آنے والے،جودو سخا کا یہ عالم کہ درِ اقدس سے کوئی بھی خالی
نہیں جاتا۔ لطف و کرم ایسا کہ بد ترین دشمنوں کو بھی معافی مل جاتی ہے
انسان تو انسان چرند پرند بھی رحمت اللعالمینﷺ کے سایہ رحمت میں جگہ پاتے
ہیں۔
ہر کہ عشق مصطفی ﷺسامان اوست
بحر وبر در گوشۂ دامان اوست
ٰ
سرورِ انبیاء ، احمدِ مجتبیٰ، محمد مصطفیﷺ کی رفعت و عظمت اور توقیر و ثروت
کا شما ر کیا ہو کہ جس کا مدح سِرا ربِ کائنات ہے اﷲ تبارک و تعالیٰ ملائک
کی ہمراہی میں اپنے حبیبﷺ پر درود و سلام کے تحفے نچھاور کرتا ہے اور کہیں
ـ" ورفعنا لک ذکرک" فر ما کر اپنے محبوب کریم ﷺکے ذکر کو بلند و بر تر کرتا
ہے اور کہیں ـ" ولسوف یعطیک ربک فترضی" فرما کر اپنی عطائے خاص سے والی
کونینﷺ کونوازتا اور اسے راضی کرتا ہے اور کہیں "من یطع الرسول فقد اطا ع
اﷲ" فرما کررسول کی فرمانبر داری کو اپنی اطاعت اور کہیں" قل ان کنتم تحبون
اﷲ فا تبعونی یحببکم اﷲ" فر ما کرربِ ذوالجلال شاہ ِ بطحا ﷺ کی اتباع کو
اپنی محبت کا وسیلہ قرار دیتا ہے۔
جو کرنی ہے جہانگیری تو محمدﷺکی غلامی کر
عرب کا تاج سر پہ رکھ خداوندِ عجم ہو جا
سرورِ عالم، امام الانبیاء، سرکارِ دو جہاںﷺ کی کِس کِس ادا کو بیان کریں
انﷺکی حیات مبارکہ کے کِس کِس گوشے سے پردہ اُٹھائیں انہی کی خاطر تو بزمِ
جہاں کو آراستہ کیا گیا کو ن ومکاں میں میلہ سجایا گیا لوح وقلم،کرسی و
عرش،ارض و فلک،جن وملائک،شجر و حجراورثمر و بشر کو وجود بخشا گیاجو باعثِ
تخلیق کائنات ہے جو وجہ" عرفان ذات" ہے بلا شبہ آپﷺ عالمین کے لیے سراپا
رحمت اور آپﷺ کی حیات مبارکہ تمام انسانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے۔شانِ
مصطفی ﷺ ایک ایسا مو ضوع ہے کہ جس پر لکھنے کے لیے کائنات میں موجود درختوں
کو کاٹ کر قلمیں بنا لی جائیں اور تما م سمندروں کا پانی سیاہی بن جائے تب
بھی ذکر مصطفیٰ ﷺ کا ایک باب بھی مکمل نہ ہو گاثنائے محبو ب کِبریا ایک
ایسا وصف ہے کہ جس کو بھی مل جائے اس کا مقدر جاگ اُٹھتا ہے خاکی زبان کو
یارا نہیں کہ وہ صاحب ِلولاکﷺ کے صفات و کمالات کا اظہا ر کر سکے اور نہ ہی
قلم میں اتنی طاقت ہے کہ وہ شانِ شاہِ اُممﷺ کا احاطہ کر سکے بس یہی کہنا
مناسب ہو گا ۔
یاصا حب الجمال و یا سیّد البشر
من وجہک المنیرلقد نور القمر
لا ےُمکن الثناء کما کان حقہٗ
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر |