سمت مغرب خواہش مشرق.

ایک انسان کسی سمت کا چناؤ تب کرتا ہے جب اس کا حاصل اس کی خواہش کے مطابق اس سمت میں موجود ہو.ایسی سمت کا چناؤ کوئی احمق انسان ہی کر سکتا ہے جس میں اس کا حاصل موجود تو ہو ہی نا لیکن وہ اسی سمت میں اپنا سفر جاری رکھ کر یہ امید بھی کر رہا ہو کے جو مقصد وہ حاصل کرنا چاہتا ہے وہ اسی سمت سے ہو جائے.کچھ ایسی ہی غلطی آج کل ہمارا معاشرہ بھی کر رہا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کے وہ لوگ جو پڑھے لکھے ہیں وہ بھی اس مسلہ کو سمجھنے سے قاصر ہیں کے ہم اپنے حاصل کی مخالف سمت میں چل کر یہ توقع کر رہے ہیں کے ہم اپنی خواہش کے مطابق اس کو پا لیں.

یہاں حاصل اور سمت سے میرا مراد اس جدید دور کے مسائل ہیں جو ہم نے مغرب سے حاصل کیے یعنی مغرب کی سمت میں چلنے سے ملے جب بہت اگے نکل گئے تو سمجھ آیا کے ھمارے حاصل کی سمت تو یہ ہے ہی نہیں ہم تو مشرق کی طرف چلنے والے لوگ تھے.پھر یوں اس سے ہماری بنیادی تعلیم بھی متاثر ہوئی اور نتیجہ یہ نکلا کے ہماری موجودہ جدید نسل کی اخلاقیات اور دین میں ٹکراؤ نظر انے لگا.اصل مسلہ تب شروع ہوا جب ہم نے پریشان ہو کر مغربی مسائل کے دینی حل تلاش کرنے شروع کر دیے بجاۓ اس کے اپنی بنیادی تعلیم کو معیار کے ساتھ سمت سمیت تبدیل کیا جاتا.

ایک چیز میں یہاں واضح کرتا چلوں جدید دور میں مشرق کی طرف چلنے سے مراد یہ ہرگز نہیں ہے کے جدید آلات استعمال نہ کیے جائیں یا عورت کو اس کے حقوق نہ دیے جائیں،ترقی نہ کی جائے یہ جہالت ہے اس کا نہ تو مشرقی ثقافت سے کوئی تعلق ہے نہ ہی دین سے.انگریز کا بچہ انگریزی بولے گا ان کے طور طریقے اپنائے گا ہم نے ان طور طریقوں پے نہیں چلنا یہ ہماری سمت نہیں ہے. انگریزی سیکھیں اپنے علم میں اضافہ کریں لیکن اس کو اپنے معاشرے کا معیار نہ بنائیں.اگر گلاب میں سے موتیے کے پھول کی خوشبو انے لگ جائے تو گلاب کی اپنی قدرو قیمت میں واضح کمی اے گی کیوں کے دونوں پھولوں کی اپنی اپنی خصوصیات ہیں.

تو جو یہ مسئلہ ھمارے لیے بن آیا ہے اس کا حل موجود ہے لیکن اس میں اب وقت درکار ہے. اپ اپنے بچوں کی بنیادی تعلیم میں اپنے دین کو شامل کریں،اپنے نبیﷺ کی تعلیم کو شامل کریں اور اپنی زبان،لوگ اور مشرقی ثقافت کا بتائیں.اسکول کے نصاب میں شامل ہے نہیں ہے والدین اور استاد خود بچوں کو بتائیں،علامہ اقبال کے متعلق بتائیں. کم از کم سال کے بعد ٩ نومبر "یوم اقبال" کے موقع پر ہی وہ لوگ جو اقبال کی شاعری کو بہتر سمجھتے ہیں وہ بچوں اور جوانوں تک اقبال کا اصل پیغام پہنچائیں جنہوں نے ہمیشہ مسلمانوں کو مشرق کی سمت کی تعلیم دی اور تلقین کی ،اپنے نیک بزرگوں اور ہیروز کے متعلق بتائیں.جلدبازی میں پابندیاں لگانے سے یہ مسلہ جڑ سے ختم نہیں ہو گا. پہلے آگاہی دی جائے،نفع اور نقصان کا بتایا جائے پھر جو چیز غلط ہو اس کی سزا مقرر کی جائے.بلکل ایسے ہی جیسے الله پاک نے انسانوں کے ساتھ کیا. یقدم تمام بری عادتوں کو حرام قرار نہیں دیا گیا بلکہ ایک ایک کر کے مکمل آگاہی کے ساتھ ان چیزوں کو حرام قرار دیا گیا.
آپ سب کو عید میلادالنبیﷺ مبارک.

 

Talha Wajid
About the Author: Talha Wajid Read More Articles by Talha Wajid: 29 Articles with 61768 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.