پاکستان میں مہنگائی اور ٹماٹر کی قیمت پر تنازع، معاملہ ہے کیا؟

پاکستان میں معاشی اعداد و شمار میں بہتری کے باوجود اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 11 فی صد تک پہنچ گئی ہے۔
 

image


ادارہ شماریات کی جانب سے جاری ہونے والے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق اکتوبر 2018 کے مقابلے میں اکتوبر 2019 میں ملک بھر میں مہنگائی کی شرح 6.5 سے بڑھ کر 11.4 فی صد تک جا پہنچی ہے۔

مہنگائی کی شرح میں اضافے کے بعد حکومتی تخمینوں سے تجاوز کرگئی ہے جس کے مطابق رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 11 فی صد رہنے کی توقع تھی۔

خیال رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 13 فی صد تک پہنچنے کا اندازہ لگایا تھا جبکہ عالمی بینک نے پاکستان میں مہنگائی میں مزید اضافے کی پیش گوئی کر رکھی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں تیزی سے کمی اور بجلی کی قیمتوں میں میں اضافے نے صارفین کی قوت خرید کو متاثر کیا ہے۔

پاکستانی ادارہ شماریات کے ڈائریکٹر عتیق الرحمن کہتے ہیں کہ حالیہ مہینوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جس کی وجہ ان کے بقول بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کو جانچنے کے لیے 12 گروپوں میں کپڑوں سے لے کہ گھر کے کرایہ تک ہر سطح پر مہنگائی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ عتیق الرحمن کے مطابق روپے کی قدر میں کمی نے بھی صارفین کی قوت خرید کو متاثر کیا ہے تاہم وہ کہتے ہیں کہ جنوری کے بعد سے افراط زر میں کمی واقع ہونے کی توقع ہے۔
 

image


ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن کہتے ہیں کہ معاشی اشاریے اور مہنگائی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ حکومت نے معاشی سرگرمیوں کو محدود کرکے جاری خسارہ اور تجارتی خسارے میں کمی تو کرلی لیکن مہنگائی پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی بھی منگائی میں اضافے کا سبب ہے۔

اشفاق حسن کہتے ہیں کہ وزیر اعظم نے مہنگائی کے حوالے سے اقدامات کرنے کا اعلان کیا لیکن عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔

پاکستان میں ٹماٹر کی اصل قیمت کیا ہے؟
دوسری جانب آج کل ملک میں ٹماٹر کی قیمت بھی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ جو کہ مارکیٹ میں 150 روپے سے 300 روپے کلو میں فروخت ہورہا ہے اور ادارہ شماریات کے مطابق ٹماٹر کی قیمت میں 34.97 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

لیکن مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں دعویٰ کیا کہ منڈیوں میں ٹماٹر 17 روپے فی کلو دستیاب ہے۔

جس کے بعد میڈیا پر بحث چل رہی ہے کہ حکومتی وزراء بنیادی اشیا ضروریہ کی قیمتوں سے بھی لاعلم ہیں۔

اشفاق حسن کہتے ہیں کہ ماضی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کے ایجنڈے میں اشیا ضروریہ کی قیمتوں پر بحث سر فہرست ہوا کرتی تھی۔ لیکن موجودہ حکومت کے تو مشیر خزانہ ہی کو معلوم نہیں کہ ٹماٹر کس قیمت پر فروخت ہو رہے ہیں۔


Partner Content: VOA
YOU MAY ALSO LIKE: