بیٹیوں کے لئے والدین کی موت بیٹوں سے زیادہ تکلیف دہ لیکن!

والدین ایک بچے کی بنیاد ہوتے ہیں کسی عمارت کی طرح اور جب ان دونوں میں سے کوئی ایک بھی دنیا سے چلا جائے تو یہ عمارت بھی ہلنے لگتی ہے ۔۔۔وہ لوگ جن کے والدین چاہے طویل بیماری کا شکار رہے ہوں یا کسی بھی قسم کی تکلیف میں مبتلا رہے ہوں۔۔۔اکثریت کی اولاد ان سے متنفر ہوجاتی ہے۔۔۔لیکن ماہر نفسیات کے مطابق وہ اندر سے ان کے جانے کو اتنا ہی شدید محسوس کرتے ہیں جتنا ٹوٹ کر چاہنے اور دن رات خدمت کرنے والی اولاد۔۔۔
 

image


اس وقت کوئی ایسی تحقیق اور کوئی ایسا ڈیٹا وصول کرنے والا ذریعہ نہیں جو اس شدت کو ریکارڈ کرسکے جو ایک اولاد اپنے والدین کی موت کے بعد محسوس کرتی ہے۔۔۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ صدمہ اور یہ غم انہیں کسی نا کسی اندرونی کمزوری یا بیماری میں ضرور مبتلا کرتا ہے جس کا اندازہ انہیں کچھ عرصے بعد ہوتا ہے۔۔۔

نفسیات کے ڈاکٹرز کا یہ بھی ماننا ہے کہ بیٹیوں کے لئے والدین کی موت بیٹوں سے زیادہ تکلیف دہ ہوتی ہے لیکن ساتھ ہی بیٹوں کا اس غم سے نکلنا زیادہ وقت لیتا ہے۔۔۔اس کی وجہ ہے اظہار۔۔۔بیٹیاں چیخ کر اور رو دھو کر اپنے غم کا اظہار کر لیتی ہیں جبکہ بیٹے اظہار کے معاملے میں تکلف سے کام لیتے ہیں اور اندر ہی اندر گھٹنے کے باعث وہ دیر سے اپنے غم پر قابو پاتے ہیں۔۔۔
 

image


ایک باپ کے مرنے سے اولاد میں جن کمزوریوں کو پایا گیا ہے ان میں سر فہرست خود اعتمادی کی کمی ہے۔۔۔وہ بچے جو ٹین ایج میں یا سمجھداری کی عمر میں داخل ہورہے ہوں اور ان کے والد کا سایہ اگر اٹھ جائے تو ان میں سب سے بڑی تبدیلی آتی ہے اپنی شخصیت کا کھو جانا، نظریات کا گم ہوجانا، یقین کی کمی اور اپنے اوپر سے اعتبار اٹھ جانا۔۔۔

جبکہ ایک ماں کے مرنے سے جو سب سے بڑا نقصان ہوتا ہے وہ محبت اور خلوص کے احساس کی شدت سے کمی کا ہوتا ہے۔۔۔یہ ایک ایسا تعلق ہے جو بچے کی روح سے ہوتا ہے اور یہ غم بھلانا اور بھی زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔۔۔

کسی بھی غم میں تین ماہ سے زیادہ مبتلا رہنے کے باعث شدید ذہنی نقصان کا خدشہ ہوتا ہے۔۔۔یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ لوگ جن کے ماں باپ کے علاوہ کوئی نہیں ہوتا وہ سب کام چھوڑ کر صرف اس غم میں وقت گزارتے ہیں اور ان کی عمر بھی ذہنی دباؤ کی وجہ سے گھٹنا شروع ہوجاتی ہے۔۔۔
 

image


اگر آپ کسی کو جانتے ہیں جو اس تکلیف یا صدمہ سے گزرا ہو یا گزر رہا ہو تو اس کی مدد کریں۔۔۔اسے زندگی کی طرف واپس لائیں اور اسے اس کے خول سے باہر نکال کر اظہار غم کی طاقت اور حوصلہ دیں۔۔۔

یاد رکھئے ! والدین کا نعم البدل اس دنیا میں کوئی دوسرا نہیں۔۔۔اس لئے ان کی زندگی میں ہی قدر کیجئے۔۔

YOU MAY ALSO LIKE: