بچوں کو اسکول میں لگائی جانے والی ٹائیفائیڈ ویکسین محفوظ یا خطرناک؟

گزشتہ کچھ مہینوں سے سندھ کے اندر ملٹی ڈرگ ریزسٹنس ٹائیفائيڈ کے پے در پے کیسز سامنے آئے جس میں بچوں کی بڑی تعداد مبتلا ہو رہی تھی اس بیماری کا سبب ٹائیفائیڈ کے وہ جراثیم تھے جو کہ اتنے طاقتور ہو چکے تھے کہ وہ دوائيوں کے خلاف مزاحمت کر رہے تھے رواں سال کے دوران سندھ بھر سے اس بخار کے دس ہزار کیسز درج ہوئے جس کے بعد حکومت سندھ نے اس بیماری کے خلاف یونیسیف کی مدد سے ویکسینیشن کی مہم 18 نومبر 2019 سے سندھ بھر کے اسکولوں کے لیے شروع کی-
 

image


ٹائیفائیڈ ویکسینیشن کی اس مہم کے پہلے مرحلے میں شہری علاقوں کے بچوں کی ویکسینیشن کی جائے گی اور یہ ویکسین نو ماہ سے پندرہ سال کے بچوں کو انجکشن کی صورت میں دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ حکومت سندھ کے محکمہ صحت نے اس حوالے سے کراچی کے تمام اسکولوں کو نوٹس کے ذریعے ایک ہفتہ قبل کی مطلع کر دیا تھا-

اس حوالے سے پاکستان دنیا بھر کا وہ واحد ملک بن گیا ہے جس نے اینٹی ٹائفائيڈ کانجوگیٹو ویکسین کو اپنے امیونائزیشن پروگرام کا حصہ بنایا اور اس ویکسین کو سندھ کے تمام بچوں کو لگانے کا سلسلہ شروع کیا مگر جیسے ہی اس ویکسین کے لگنے کا عمل شروع ہوا سوشل میڈيا پر اورنگی ٹاؤن کے ایک اسکول وائٹ ہاؤس گرامر اسکول کے بچوں کی ویڈيو منظر عام پر آگئی جس میں اس ویکسین کے لگنے کے بعد ان بچوں کی حالت بگڑ گئی اور ان پر ری ایکشن ہو گیا-
 

image


اس ویڈيو کے سامنے آنے کے بعد تمام والدین خدشات کا شکار ہو گئے اور انہوں نے اپنے بچوں کو اس ویکسین کو لگوانے سے انکار کر دیا اس حوالے سے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرم سلطان نے سما ڈیجیٹل کو بتایا کہ اس اسکول میں ویکسین سے متاثر ہونے والے 24 بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور وہ ویکسین کے بجائے خوف کے سبب بے ہوش ہو گئے تھے اور یہ ویکسین محفوظ ہے اس کے منفی اثرات نہیں ہیں-

متاثرہ بچوں کو اورنگی ٹاؤن کے الخدمت ہسپتال لے جایا گیا جہاں کے ڈاکٹر امین کا یہ کہنا تھا کہ سات بچوں کو تو فوری طور پر فرسٹ ایڈ دے کر ہسپتال سے رخصت کر دیا گیا تھا جب کہ باقی بچوں کو الخدمت ہسپتال میں آئی سی یو کی سہولت نہ ہونے کے سبب نیشنل ہسپتال ، آغا خان ، عباسی شہید اور قطر ہسپتال بھیج دیا گیا-

ڈاکٹر امین کے مطابق بچے سانس میں تنگی ، جسم میں درد ، خارش ، الٹیوں اور انجکشن لگنے کی جگہ پر درد کی شکایت کے ساتھ لائے گئے تھے مگر اب تمام بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے- جبکہ اس حوالے سے ڈاکٹر اکرم سلطان کا یہ کہنا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ ہے اور اس کے حوالے سے ہم بین الاقوامی ادارہ صحت ، بین الاقوامی ماہرین ، محکمہ صحت اور اسکولوں کے ذمہ داران کے ساتھ رابطے میں ہیں-
 

image


 ایک ویڈيو پروگرام میں ڈاؤ میڈیکل کالج کے ایسوسی ایٹ پروفیسر خالد شفیع نے اس ویکسین کے محفوظ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے سب سے پہلے یہ ویکسین اپنی بیٹی کو لگائی تھی اس لیے انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور ویکسین لگوا کر اپنے بچوں کو محفوظ بنائیں-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: