’محمد وسیم مشکل فائٹ میں چھا گئے‘

عالمی شہرت یافتہ پاکستانی باکسر محمد وسیم نے دبئی میں منعقد ہونے والے ’ایم ٹی کے گلوبل` کے باکسنگ ایونٹ میں میکسیکو کے گنیگن لوپیز کو شکست دے دی ہے۔
 

image


محمد وسیم نے آٹھ راؤنڈز پر مبنی فائٹ میں اپنے 38 سالہ حریف کو 73-80 اور دو مرتبہ 75-77 کے سکور سے شکست دے کر اپنی نظریں 2020 میں فلائی ویٹ ٹائٹل پر جما لی ہیں۔

ان کی فتوحات اس وقت 1-10 پر ہیں جن میں آٹھ ناک آؤٹ شامل ہیں۔ سنہ 2017 میں ورلڈ باکسنگ کونسل کی جاری کردہ رینکنگز میں پاکستانی باکسر محمد وسیم کو فلائی ویٹ کیٹیگری میں عالمی نمبر ایک باکسر قرار دیا گیا تھا۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے محمد وسیم وہ پہلے پاکستانی باکسر ہیں جنھیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔

محمد وسیم نے جب ٹوئٹر پر اپنی فتح کا اعلان کیا تو انھیں بے تحاشہ مبارکبادیں موصول ہوئیں جبکہ ان کا فائٹنگ نام فیلکن وسیم ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے لگا۔
 


پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان بھی ان کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔
 


ماضی میں پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنے والے نامور بلے باز فواد عالم نے محمد وسیم کی ٹویٹ کا جواب لکھتے ہوئے کہا ’مبارک برادر، پراؤڈ آف یو (مجھے آپ پر فخر ہے)۔‘
 


اس کے علاوہ قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر شعیب ملک نے بھی محمد وسیم کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
 


شعیب ملک کا کہنا تھا ’وہ مشکل فائٹ میں پہلے راؤنڈ اور پہلے مکے سے چھائے رہے۔ ہمیں آپ پر فخر ہے۔‘

ایک ٹوئٹر صارف نے اپنے پیغام میں ایک ایسی صورتحال کی جانب توجہ دلائی جس کا سامنا خود محمد وسیم بھی کر چکے ہیں۔

انھوں نے لکھا ’ہماری قوم میں بھرپور ٹیلنٹ ہے۔ وہ اولمپکس میں کسی بھی پلیٹ فارم پر تمام گولڈ میڈل جیت سکتے ہیں۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہم/حکومت ان کی حمایت کریں۔ اخلاقی طور پر اور مالی طور پر۔‘
 


سپورٹس جرنلسٹ فیضان لکھانی نے ایک تصویر شیئر کی جس میں وسیم انڈین باکسر وجیندر سنگھ کے ساتھ کھڑے تھے۔

واضح رہے کہ باکسر محمد وسیم اس سے قبل کئی مرتبہ سپانسرشپس نہ ملنے اور انعامات کے جھوٹے وعدوں پر شکوہ کر چکے ہیں۔
 
image


سنہ 2017 میں بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں انھوں نے بلوچستان کی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب انھوں نے عالمی ٹائٹل جیتا تھا تو وزیرِاعلیٰ بلوچستان نے ان کے لیے گھر اور دیگر انعامات کا پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا لیکن وزیرِ اعلیٰ کی طرف سے انھیں پانچ لاکھ روپے کا چیک تھما دیا گیا جبکہ پانچ لاکھ روپے صوبائی وزیر کھیل کی طرف سے دیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وعدے پورے ہی نہیں کرنے تو پھر انھیں بلایا کیوں جاتا ہے۔ صرف جھوٹے اعلانات اور فوٹو سیشن کے لیے یہ سب کیا جاتا ہے۔
 


جولائی 2018 میں محمد وسیم نے ملائشیا میں جنوبی افریقہ کے موروتی متھالینی سے آئی بی ایف فلائی ویٹ ٹائٹل کے لیے مقابلہ کیا تھا۔ انھیں اس مقابلے میں شکست ہوئی تھی مگر اس کے بعد سے ان کا ریکارڈ 0-2 ہے۔

محمد وسیم اس سے قبل 2015 میں ساؤتھ کوریا بینٹم ویٹ ٹائٹل، اور 2016 میں ورلڈ باکسنگ کونسل کا سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیت چکے ہیں جبکہ اسی سال نومبر 2016 میں انھوں نے اپنے ٹائٹل کا کامیابی دفاع کیا۔

یاد رہے کہ میکسیکو سے تعلق رکھنے والے گنیگن لوپیز جنھوں نے کل رات محمد وسیم کے ہاتھوں شکست کھائی کوئی معمولی باکسر نہیں بلکہ کئی بین الاقوامی ٹائٹل اور اعزازات اپنے نام رکھنے والے فائٹر ہیں جو اپنے کریئر کی 46 میں سے 36 فائٹس جیت چکے ہیں۔


Partner Content: BBC
YOU MAY ALSO LIKE: