پاکستان کرکٹ ٹیم ان دنوں دورہِ آسٹریلیا پر ہے اور بھلے
ہی وہ ٹیسٹ میچ جیتیں یا نہ جیتیں، اپنے برتاؤ سے انھوں نے پاکستان اور
انڈیا کی سرحد کے دونوں جانب رہنے والوں کے دل ضرور جیت رہے ہیں۔
|
|
سوشل میڈیا پر پانچ پاکستانی کرکٹرز اور ایک انڈین ٹیکسی ڈرائیور کی ایک
ساتھ تصویر گردش کر رہی ہے۔ تصویر میں پانچوں کرکٹرز کو ایک سکھ کے ساتھ
انڈین ریستوران میں کھانے کی میز پر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔
اے بی سی گرینڈ اسٹینڈ کی کمنٹیٹر ایلیسن مچل نے سابق فاسٹ بولر مچل جانسن
کو ریڈیو نشریات کے دوران یہ کہانی کچھ یوں سنائی۔
برسبین میں ہوٹل سے گراؤنڈ آتے ہوئے ایلیسن مچل کو ایک ہندوستانی ٹیکسی
ڈرائیور ملے جنھوں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ کرکٹ دیکھتی ہیں؟ جس پر ایلیسن
نے انھیں بتایا کہ ہاں میں کمنٹیٹر ہوں۔
یہ سن کر وہ ٹیکسی ڈرائیور بہت خوش ہوئے اور ایلیسن کو پانچ پاکستانی
کرکٹرز کے ساتھ اپنی ایک تصویر دکھائی۔
ان کھلاڑیوں میں یاسر شاہ، شاہین آفریدی، نسیم شاہ، موسی خان اور عمران خان
شامل ہیں۔
|
|
ٹیکسی ڈرائیور کے مطابق چند دن قبل انھیں پاکستان ٹیم کے ہوٹل بلایا گیا
جہاں پانچ پاکستانی کھلاڑی ان کی ٹیکسی میں سوار ہوئے جو رات کا کھانا
کھانے کے لیے کسی انڈین ریستوران جانا چاہتے تھے۔
جب وہ ان کھلاڑیوں کو لے کر انڈین ریستوران پہنچے اور کھلاڑیوں نے انھیں
ٹیکسی کا کرایہ ادا کرنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے کرایہ لینے سے انکار کر
دیا۔
ٹیکسی ڈرائیور کے اس برتاؤ سے کھلاڑی بہت متاثر ہوئے اور بولے ’اگر آپ ہم
سے پیسے نہیں لینا چاہتے تو ہم بھی آپ کو کھانا کھائے بغیر جانے نہیں دیں
گے۔‘
بس، پھر کیا تھا! انڈین ٹیکسی ڈرائیور نے پانچ پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ مل
کر نہ صرف رات کا کھانا کھایا بلکہ سلفیاں بھی بنوائیں جو سوشل میڈیا پر
وائرل ہوئیں جن پر سرحد کے دونوں جانب رہنے والے واہ واہ کر رہے ہیں۔
|
|
پاکستانی کرکٹر یاسر شاہ نے انڈین ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ کھانا کھانے والے
واقعے کو کچھ یوں سنایا:
|
|
انڈین اور پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو انڈین ٹیکسی ڈرائیور اور پاکستانی
کھلاڑیوں کا رویہ بہت ہی پسند آیا۔
|
|
آکاش گپتا کہتے ہیں اگر میں ٹیکسی ڈرائیور ہوتا تو میں بھی ایسا ہی کرتا۔
’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہمارے درمیان کتنے اختلافات ہیں، ہم ایک
جیسے لوگ ہیں جو ایک ہی سرزمین سے پیدا ہوئے اور ایک ہی نسل سے تعلق رکھتے
ہیں۔‘
|
|
امرجیت کپور کہتے ہیں سیاست سے کھیل کہیں بہتر ہے، جس میں زیادہ دوستیاں
بنا سکتے ہیں۔
|
|
سلیل ملہوترا نے سنہ 2004 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور وہ خوش ہیں کہ
ایک ساتھی انڈین نے غیر ملکی سرزمین پر پاکستانیوں سے ویسا ہی اچھا برتاؤ
کیا جیسا انھیں اپنے دورے میں دیکھنے کو ملا۔
|
|
چھٹہ صاحب تو انڈیا اور پاکستان کے وزرائے اعظم کو ٹیگ کر کے پوچھتے نظر
آئے کہ کیا یہ سب سمجھنا بہت مشکل ہے؟
|
|