کھانے کی 5 جعلی چیزیں جو ہم شوق سے کھاتے ہیں، شناخت کیسے ممکن؟

کھانا انسانی زندگی کی وہ اہم ضرورت ہے جس پر اس کی زندگی کا دارومدار ہوتا ہے ۔ہم سب اپنے کھانے پینے پر ہی آمدنی کا بڑا حصہ خرچ کرتے ہیں اور ہر ایک کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسی خالص اشیاﺀ کی خریداری کرے جو کہ اس کی صحت کے لیے مضر نہ ہوں مگر حالیہ دنوں میں مارکیٹ میں بہت ساری ایسی اشیاﺀ موجود ہیں جو کہ منافع حاصل کرنے کے چکر میں لوگوں نے جعلی بنا کر بیچنا شروع کر دی ہیں ان کی شناخت کرنا بہت ضروری ہے آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ اشیاﺀ کے بارے میں بتائيں گے-

1: جعلی مٹر
جیسے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آج کل مٹر کا سیزن ہے مگر مٹر وہ سبزی ہے جس کا استعمال سارے سال کسی نہ کسی شکل میں ہمارے گھروں میں روزمرہ کے کھانوں میں کیا جاتا ہے ۔ اس کی مستقل ڈیمانڈ کو دیکھتے ہوئے کچھ منافع خوروں نے مارکیٹ میں جعلی مٹر بنا کر بیچنے شروع کر دیے ہیں جو اصل میں مٹر نہیں ہوتے بلکہ اس سے ملتی جلتی ایک جڑی بوٹی ہوتی ہے جس کے اوپر رنگ کر کے اس کو اصل مٹر کی شکل دے دی جاتی ہے اور چھلے ہوئے مٹر کے نام سے پیک کر کے بیچا جاتا ہے- ان کو پہچاننے کے لیے ان کی شناخت یہ ہے کہ جب ان کو پانی میں بھگویا جاتا ہے تو جس پانی میں یہ بھگوئے جاتے ہیں وہ گاڑھا ہو جاتا ہے اس کی دوسری نشانی یہ ہے کہ یہ گھنٹوں پکنے کے باوجود گلتے نہیں ہیں تاہم ان کو اصلی ثابت کرنے کے لیے ان میں کچھ مقدار میں اصلی مٹر بھی ملا دیے جاتے ہیں-

image


2: جعلی چاول
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ چاول کی فصل زمین میں تیار ہوتی ہے مگر جعلی چاول فصلوں کے بجائے فیکٹریوں میں مختلف کیمیکل کی مدد سے بنائے جاتے ہیں جن میں نہ تو چاول کی غذائیت موجود ہوتی ہے اور نہ ہی لذت- ان کو شناخت کرنے کے لیے ان کو پانی میں بھگویا جاتا ہے تو یہ چاول پانی میں ڈوبنے کے بجائے اوپر ہی تیرتے رہتے ہیں-

image


3: جعلی انڈے
سردیوں کے موسم کی آمد کے ساتھ ہی بازار میں انڈوں کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوجاتا ہے اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے منافع فروش اصلی انڈوں کے ساتھ ساتھ جعلی انڈے بھی بیچنے لگے ہیں جو بظاہر دیکھنے میں بالکل اصلی ہی نظر آتے ہیں مگر ان کے اندر انڈوں والی طاقت اور غذائیت مفقود ہوتی ہے یہ انڈے گیلنٹائن نامی ایک کیمیکل سے تیار کیے جاتے ہیں جن میں زردی کے لیے مصنوعی رنگ کا بھی استعمال کیا جاتا ہے اور بیرونی سخت خول موم اور کیلشیم کاربونیٹ سے بنایا جاتا ہے- اس کی شناخت کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ انڈے کو ہاتھ میں پکڑ کر زور سے ہلائیں اس کے بعد توڑنے پر اگر زردی سفیدی میں مکس ہو چکی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ انڈہ جعلی ہے کیوں کہ اصل انڈے کی زردی کبھی بھی اس طرح سفیدی میں مکس نہیں ہوتی ہے-

image


4: جعلی نوڈلز
اصلی نوڈلز چاول کے آٹے اور دیگر قدرتی اجزا سے تیار کیے جاتے ہیں جبکہ جعلی نوڈلز ایسے کیمیکل سے تیار کیے جاتے ہیں جو جسم کے لیے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں اور ان کی تیاری میں پلاسٹک کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ معدے میں قابل ہضم نہیں ہوتا ہے- اس کی شناخت کا طریقہ یہ ہے کہ اگر جعلی نوڈلز کو جلایا جائے گا تو وہ فوراً آگ پکڑ لیں گے اور جلنے کے بعد پگھلی ہوئی پلاسٹک بن جائيں گے جبکہ اصلی نوڈلز کبھی بھی آگ میں نہیں جلتے ہیں-

image


5: جعلی شہد
کچھ لوگوں نے شہد کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے لیے نا خالص کر دیا ہے اور مارکیٹ میں جعلی شہد بنا کر بیچ رہے ہیں جو دیکھنے میں اور ذائقے میں بالکل اصلی شہد ہی کی طرح ہوتا ہے جعلی شہد کو شناخت کرنے کے لیے ماچس کی ایک تیلی پر مصالحے والی جگہ پر تھوڑا سا شہد لگا کر اس کو ماچس کے ساتھ رگڑ کر جلانے کی کوشش کریں اگر شہد لگی ہوئی ماچس کی تیلی جل گئی تو اس کا مطلب ہے کہ یہ اصلی شہد ہے اور اگر یہ جلنے میں ناکام رہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ شہد جعلی ہے کیوں کہ جعلی شہد میں نمی ہوتی ہے جو اس کو جلنے نہیں دیتی ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE: