|
اقوام متحدہ کے ادارے براۓ صحت کے مطابق ایڈز کا مرض دنیا بھر کے صحت کے
لیے ایک بڑا خطرہ ہے کیونکہ آج کے دن تک اس بیماری کا علاج دریافت نہیں ہو
سکا ہے اور اس مرض میں مبتلا ہونے والے فرد کو جلد یا بدیر موت کے منہ میں
جانے سے کوئی بھی نہیں بچا سکتا-
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال میں ایک کروڑ سے زائد افراد اس مرض
میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے اور اس وقت بھی دنیا بھر میں چار
کروڑ کے لگ بھگ افراد موجود ہیں جو کہ ایڈز میں مبتلا ہیں ۔ اس مرض کا آغاز
1980 میں ہوا اور تب سے لے کر اب تک ماہرین صحت سر توڑ کوششوں کے باوجود اس
کا علاج ڈھونڈنے میں ناکام رہے ہیں ۔ اس بیماری کے اس بدترین خطرے کے سبب
دنیا بھر میں یکم دسمبر کو ایڈز کے خلاف آگاہی کے دن کے طور پر منایا جاتا
ہے اور لوگوں کو اس مرض کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جاتی ہے
|
|
کیا ایڈز اور ایچ آئی وی وائرس ایک ہی سکے
کے دو رخ ہیں؟
اس حوالے سے لوگوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ جو بھی انسان ایچ ائی وی
پازیٹو ہوگا درحقیقت وہ ایڈز کا مریض ہوگا ایسا تاثر درست نہیں ہے اس حوالے
سے سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ایچ ائی وی پازیٹو سے کیا مراد ہے؟
ایچ آئی وی ایک خطرنا ک وائرس ہے جو جسم میں داخل ہو کر جسم میں موجود
مدافعت کے نظام کو درہم برہم کر کے کمزور بناتا ہے ۔ یہ وائرس بظاہر نظر
نہیں آتا ہے مگر جسم میں موجود ہوتا ہے جو کہ جنسی عمل کے دوران منتقل ہو
سکتا ہے یا پھر خون کے ذریعے بھی منتقل ہو سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ متاثرہ
ماں سے نوزائیدہ بچے کو بھی یہ وائرس منتقل ہو جاتا ہے-
اس وائرس کی جسم میں موجودگی علامات سے ظاہر نہیں ہوتی ہیں اس کے جسم میں
داخل ہونے کے بعد شدید فلو اور بخار کی کیفیت ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ کم ہو
جاتی ہے اس کے بعد یہ خطرناک وائرس خاموشی کے ساتھ جسم کے مدافعتی نظام کو
پامال کرتا رہتا ہے-
|
|
ایڈز اور ایچ آئی وی پازیٹو ہونے میں کیا
فرق ہے؟
کسی بھی انسان کے جسم میں اگر ایچ آئی وی وائرس ایک لمبے عرصے تک رہے تو اس
کی طاقت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے جس کے سبب انسان کا مدافعتی نظام بہت کمزور
ہو جاتا ہے اور انسان اس سبب ایک بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے جس کا نام
ایڈز ہے-
ایڈز درحقیقت ایک ایسا لا علاج مرض ہے جس کی علامات میں دائمی کھانسی ، جسم
پر لال دھبوں کی موجودگی، ڈيڑھ ماہ سے زيادہ عرصے تک مستقل بخار ہونا،
تھکاوٹ، سر کا چکرانا کمزوری اور دیگر چھوٹی موٹی بیماریوں کا بار بار شکار
ہونا شامل ہے-
|
|
پاکستان میں ایڈز
پاکستان میں ایڈز کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اس وقت پاکستان میں ایڈز کے
مریضوں کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق دو لاکھ کے قریب ہے جن میں سے
صرف پچیس ہزار مریض اس بات سے آگاہ ہیں کہ ان کو یہ بیماری ہے اور وہ اس کی
احتیاط اور علاج کر رہے ہیں جبکہ باقی لوگ ایچ آئی وی پازیٹو ہونے کے سبب
ایک خاموش خطرہ ہیں۔ گزشتہ دنوں حکوت سندھ کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے
مطابق سندھ کے معصوم بچوں کی ایک بڑی تعداد ایچ آئی وی پازیٹو پائی گئی ہے
اور اس کا سبب غیر محفوظ سرنجز کا استعمال بتایا جاتا ہے اس کے علاوہ عالمی
ادارہ صحت کے مطابق ہر سال پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کے تعداد میں بییس
ہزار تک کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے-
|