حیا اور انعم کا آج رزلٹ آوٹ ہو گیا ۔۔۔حیا کے کلاس میں
سب سے ہائی مارکس آئے ۔۔۔۔
حیا اپنا رزلٹ دیکھ کے بہت خوش تھی اور اسکا دل کیا کے وہ ابھی اڑ کے گھر
آئے اور گھر والوں کو اپنا رزلٹ دکھائے ۔۔۔۔
حیا انعم سے بولی انعم یار بہت بھوک لگی ہے
انعم تم ویٹ کرو میں ابھی کینٹین سے کچھ لاتی ہوں ۔۔۔
حیا انعم کا ویٹ کر رہی تھی کے اتنے میں ایک بچہ سر ہادی کا خط حیا کو دیتے
ہوۓ کہا کے سر کا حکم ہے اسے ابھی پڑھے ۔۔
حیا حیران ہو کے بولی اوکے تم جاؤ ۔۔۔
حیا نے خط پڑھنا شروع کیا خط پڑھنے کے بعد اسکی دل کی دھڑکنیں تیز ہونے لگی
۔۔۔حیا کا دل کیا کے ابھی سر کو گولی مار دے ۔۔۔
حیا خود سے ہی سوال کرنے لگی وہ مجھ سے محبّت نہیں ایسا کیسے ہو سکتا ہے
شاید یہ خط کسی نے مجھے غلطی سے دیا لکین اس میں نام تو میرا ہی ہے ۔۔۔
حیا یہی سوچ رہی تھی کہ اتنے میں سر ہادی بھی آگئے ۔۔۔
حیا کلاس سے باہر جانے لگی تو سر ہادی نے اسکا راستہ روک لیا ۔۔۔
اور کہنے لگا کہ مجھے پتا ہے اس وقت تمہارے دماغ میں بہت سے سوال آرہے
ہونگے ۔۔۔لیکن پلز مجھے غلط نا سمجھنا ۔۔۔
سر ہادی اپنی بات کہتے کہتے ایک قدم اگے بڑھتے اور حیا ایک قدم پیچھے ہو کے
دیوار سے ٹکرائی۔۔۔
حیا ہونٹ دانتوں میں چبا کر بولی پلز جانے دے مجھے ۔۔۔
سر ہادی اسکے کان میں آہستہ سے بولے تمہارے جواب کا انتظار رہے گا ۔۔۔حیا
تم نہیں جانتی کبھی کبھی ہجرت بہت مشکل ہو جاتی ہے وہ گھر ہو، یا کسی کا دل
، تیاری کرنی پڑتی ہے سامان باندھنا پڑتا ہے اپنی یادوں کا خواہشوں کا اور
بے نام وعدوں کا ۔۔۔یہ انتظار بڑا جان لیوا ہوتا ہے کیوں کہ وہںا سے ہم نہ
جانا چاھتے ہیں نہ ہی رک سکتے ہیں ۔۔۔
حیا نے جیسے ہی جانے کی کوشش کی سر ہادی نے دوسرا ہاتھ دیوار پے رکھ دیا
اور حیا کا راستہ روک لیا ۔۔
حیا آج تم میری پوری بات سنے بغیر یہاں سے نہیں جا سکتی ۔۔۔
حیا میں تم سے ۔۔۔۔
اسکی بات ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کے حیا نے ایک زور دار تھپڑ دے مارا ۔۔
آپ کی ہمت بھی کیسے ہوئی یہ سب کہنے کی آپ میرے بابا کو نہیں جانتے جان لے
لینگے آپ کی ۔۔۔۔
آپ میرے بارے میں ایسا سوچتے ہو آئی کانٹ بیلیو دیس۔۔۔
میں آپ سے شادی یہ کیسے سوچ لیا آپ نے ۔۔۔
دوبارہ مجھ سے ایسی بات کرنے کی غلطی بھی نہ کرنا ۔۔
سر ہادی کی اتنی انسلٹ آج تک کسی نے نہیں کی ۔۔وہ حیا کے کسی بھی سوال کا
جواب دیے بغیر غصے سے وہاں سے چلا گیا ۔۔۔
سر ہادی کے جانے کے بعد حیا نے بھی سکون کی سانس لی ۔۔۔
انعم بھی آگئی ۔۔۔
حیا یہ دیکھو میں کیا لائی ہوں۔۔۔۔۔
حیا غصے سے بولی ۔۔۔ نہیں کھانا کچھ بھی میں نے سر میں درد ہے میں گھر جا
رہی ہوں ۔۔۔۔
انعم حیا کا ہاتھ پکڑ کے پوچھنے لگی ؟ یار ہوا کیا ہے؟ ابھی تو تم نے کہا
بھوک لگی ہے ۔۔۔
حیا انعم سے اپنا ہاتھ چھڑا کے جانے لگی اور کہا ۔۔۔ پلز یار جسٹ لیو می
الون۔۔۔۔
حیا گھر آئی تو سب اس کا رزسلٹ دیکھ کے بہت خوش تھے ۔۔۔۔گھر والوں کو حیا
کے رزسلٹ کا پہلے سے ہی پتا تھا
حیا کے سکول کے پرنسپل مزار شاہ حیا کے بابا کے دوست تھے انہوں نے گھر پے
کال کر کے مبارک بعد دے دی ۔۔۔۔
اور سب حیا کو مبارک باد دینے لگے ۔۔۔۔حیا سب کو خوش دیکھ کے خود پے پروڈ
کرنے لگی کے آج اسکی وجہ سے گھر والے اتنے خوش ہے ۔۔۔۔
وہ کیسی کو دکھ نہیں دینا چاہتی تھی اسکو پریشان دیکھ کے گھر والے بھی
پریشان ہو ۔۔۔۔
اسلیے حیا نے روم میں خود کو لاک کر لیا کیوں کہ اس وقت وہ بہت ڈسٹرب تھی
اور کسی سے بھی بات نہیں کرنا چاہتی تھی ۔۔۔۔
( جا ری ہے )
|