پاکستان میں ڈالر سستا ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟

image


پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ پانچ ماہ میں اضافے کے اس رجحان کے باعث امریکی ڈالر 164 روپے کی بلند ترین سطح سے کم ہو کر 155 روپے تک آ چکا ہے۔

جمعے کو کاروباری ہفتے کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 154.70 روپے کی کم ترین اور 155 روپے کی بلند ترین سطح پر رہا جو کہ جون میں 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ڈالر کی کم ترین سطح ہے۔

انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 155 روپے کی کم ترین اور 155.10 روپے کی بلند ترین سطح پر آگئی ہے۔

خیال رہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر عام طور پر انٹر بینک کے نرخ سے زیادہ پر تجارت کرتا ہے لیکن گزشتہ کچھ ماہ سے اوپن مارکیٹ کے نرخ انٹر بینک کے نرخوں کے آس پاس نظر آ رہے ہیں۔

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گزشتہ پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

معیشت کے ماہرین در آمدات میں خاطر خواہ کمی کو روپے کی قدر میں اضافے کی بڑی وجہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور حکومت سے قرض کے معاہدوں کی وجہ سے ڈالر کے بہاؤ میں اضافے کو بھی روپے کی قدر میں بہتری کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ حکومت اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے یعنی آمدن اور اخراجات کے درمیان فرق میں کمی لانے میں کامیاب ہوگئی تھی۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں چار سال بعد مثبت اضافہ ہوا۔
 

image


اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر مثبت اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال اکتوبر میں ایک ارب 28 کروڑ ڈالر منفی میں تھا۔

'حکومت نے تجاویز پر عمل کیا ہے'
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کہتے ہیں کہ حکومت نے روپے کی قدر میں اضافے کے حوالے سے تجویز کردہ اقدامات پر عمل درآمد کیا ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 154.70 روپے کی بہت کم سطح پر پہنچ گیا تھا۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈالر کے بہاؤ یعنی گردش اور مقامی کرنسی پر توجہ میں اضافے کی وجہ سے کرنسی ڈیلرز کو آئندہ ماہ روپے کی قدر میں مزید اضافے کی امید ہے۔

ان کے مطابق فی ڈالر آئندہ دنوں میں 145 روپے تک جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ 26 جون کو ڈالر اوپن مارکیٹ میں 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جو کہ رواں سال جنوری میں 139 روپے کا تھا۔

روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی 26 جون کے بعد آنا شروع ہوئی تھی اور گذشتہ پانچ ماہ میں اس میں لگ بھگ نو روپے کی کمی ہوئی ہے۔

رواں برس جون سے لے کر اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5.67 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے پہلے مالی سال میں ڈالر کی قیمت میں غیر معمولی اضافے کے باعث خاصی تنقید کا سامنا تھا اور روپے کی قدر کم ہونے سے صرف جون کے مہینے میں ملکی قرضوں کی مالیت میں 1000 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

ماہرین معیشت روپے کی قدر میں اضافے کو ملکی معیشت کے لیے مستحسن قرار دے رہے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ صرف درآمدات میں کمی لانا کافی نہیں ہوگا بلکہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے۔


Partner Content: VOA
YOU MAY ALSO LIKE: