ڈرنے والے ہوں تو ڈراتے ہی رہیں گے !!!

ملک میں ین آر سی اور سی اے بی یعنی نیشنل ر جسٹریشن آف سٹیزن شپ اور سٹیزین شپ امنڈمنٹ بل کو لے کر مسلمان پس و پیش کا شکار ہیں ، ایک طرف علماء و عمائدین ین آر سی سے نمٹنے کے لئے کیا تدابیر اختیار کیے جائیں اور ین آر سی کے لئےکیا کیا دستاویزات درکار ہیں اس پر سوشیل میڈیا میں خوب پرچار کررہے ہیں وہیں مسلمانوں کے صف اول کے علماء واکابرین اس معاملے میں آواز اٹھانے سے گریز کررہے ہیں ۔ کچھ علماء ین آر سی کی مخالفت کرنے کے لئے بات کررہے ہیں لیکن کس طرح سے اور کیونکر ین آر سی کی مخالفت کرنی چاہئے اس پر بات نہیں ہورہی ہے ۔ ہندوستان میں ین آر سی اور سی اے بی کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہاہے اور اس سے آنے والے دنوں میں سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو ہوگا۔ حالانکہ ین آر سی کے مطابق دستاویزات جمع کرنے کے لئے کافی وقت ملے گا لیکن ان دستاویزات کے پیچھے جو وقت لگانا اور جو محنت کرنی ہے وہ سب رائیگاں ہی جائیگی ۔ ہندوستان کو ہندوراشٹر بنانے کی سمت میں جس طرح سے سنگھ پریوار نے ین آر سی کو ہتھیار بنایا ہے اس ہتھیار کو کمزور کرنے کے لئے مسلمانوں کے پاس اب اگر کوئی راستہ ہے تووہ راستہ اس قانون کی کھلے عام مخالفت کرنے کی ہے ۔ بعض تنظیمیں و ادارے ین آر سی کے لئے دستاویزات جمع کرنے کے لئے خصوصی کیمپوں کااہتمام کررہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ آخر مسلمان اس قانون کو لے کر خوفزدہ کیوں ہورہے ہیں جبکہ انکی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قانون کی مخالفت کریں ۔ ہندوستان میں مسلمان اس وقت سے ہیں جس وقت سنگھ پریوار کی چڈیوں کا وجود بھی نہ تھا اور نہ ہی سنگھ پریوار کا کوئی نمائند ہ اس ملک کی آزادی میں شریک تھا ، آج جب اپنوں کی ہی کوتاہیوں کی وجہ سے سنگھ پریوار اقتدار میں آچکا ہے تو آج مسلمانوں کو اس ملک میں آبائی باشندے ثابت کرنے کے لئے جن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے ان پریشانیوں سے دوسری قوموں کو مستثنیٰ رکھا گیا ہے ۔ ہونا تو یہ چاہئےتھا کہ جانچ ایجنسیوں اور انتطامیہ کو جن لوگوں پر غیر ہندوستانی ہونے کا شبہ تھا انہیں دستاویزات پیش کرنے کے لئے احکامات جاری کئے جاتے لیکن یہاں پر سب کو چور کہا جارہاہے جو کہ مضحکہ خیز بات ہے ۔ مسلمان جلد ڈرجاتےہیں اور حکومت کے اشاروں پر ناچنے لگتے ہیں اس بات کو حکومت بخوبی جان چکی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ہر بار مسلمانوں کو ڈرا نے لگی ہے ۔ اسی ڈر کے عالم میں مسلمانوںنے اپنے حقوق کو مانگنا چھوڑ دیا ہے ۔ مسلمانوںنے ظلم کو سہنا شروع کیا ہے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانا شروع کیاہے ۔ اب مسلمان مزید ظلم پر خاموشی اختیار نہ کریں ، ظلم کا جواب دینا بھی ایمان ہے ۔ ملک کی موجودہ حکومت نے پہلے ہماری شریعت میں مداخلت کی ، پھر اسکے بعد ہماری مسجد کو چھین لیا اور اب مسلمانوں کے سماجی حقوق کو چھیننے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ان تمام حالات کا جائزہ لیں کہ کس طرح سے مسلمان کمزور ہوتے جارہے ہیں ، حالانکہ مسلمان کمزور نہیں ہیں لیکن انہیں صحیح نمائندگی نہ ملنے کی وجہ سے کمزور ہوکر رہنا پڑرہاہے ۔ین آر سی جیسے خطرناک قانون کی مخالفت کرنے کے لئے یونائٹیڈ سیٹیزن مومنٹ کام کررہاہے جس کی تائید کریں ، ملک میں مسلمانوں کی جوآواز کمزور ہورہی ہے اس آواز کو ایوانوں تک پہنچانے کے لئے ہر ایک شہر ی ساتھ دے ، اگر ایسا ہوتا ہے تو ین آر سی ہی کیا بابری مسجد کے فیصلے کو بھی بدلاجاسکتاہے ۔ اسی لئے اس پلاٹ فارم کو یونائٹیڈ سیٹیزن کا نام رکھا گیا ہے ۔

 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 176422 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.