آج کے بچے

ہم آج ایسے نازک دور سے گزر رہے ہیں جس میں ہم جتنے تعلیم یافتہ ہوتے جا رہے ہیں اتنے ہی بے حس اور بد تہذیب ہو رہے ہیں ہماری یہ بے حسی ہماری زندگیوں پر خاموشی سے اثر انداز ہورہی ہے جو ہمیں غفلت برتنے پرگامزن کررہی ہےخود پسندی کی دوڑ ہمیں سچے جذبوں اور حقیقی خوشیوں سے دور کررہی ہے
ابھی کچھ روز پہلے کی بات ہے میری ایک طالبہ جو ابھی پانچویں جماعت میں ہے مجھ سے بات کررہی تھی میں نے اس سے پوچھا کہ وہ بڑی ہو کر کیا بننا چاہتی ہے چونکہ وہ new student تھی میری اسلے یہ سوال کیا اسکا جواب میرے لئے کافی حیران کردنے والا تھا اسنے کہا کے وہ بڑی ہو کر ایک tik toker بنے گی مجھے یہ سن کے بہت افسوس ہوا کہ اب ہمارے بچے اس عزم سے محروم ہورھے ہیں جس میں انسانیت کو فائدہ پوہنچانے کی سوچ ہو
اس نے مزید بتا یا کہ اس کی بڑی بہن بھی اپنی دوست کے ساتھ مل کر بناتی ہے اور اسے بہت سارے likes بھی ملتے ہیں۔تو وہ اسلے ایسا کرے گی تا کے وہ مشہور ہو سکے
بقول اسکے "تا کہ مجھےبھی بہت سارے
likes مل سکیں "اس میں اس بچی کی کوئی غلطی نہیں
تھی بلکہ ہمارے ذی شعور بڑےحتی کہ تعلیم یافتہ طبقہ بھی یہودیوں کے اس پروپگنڈا کا شکار ہو رہے ہیں
یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ہم آہستہ آہستہ بیکار ہورے ہیں ذہنی طور پر بھی اور جسمانی طور پر بھی
یاد رکھیں بچے وہی کرتے ہیں جو دیکھتے ہیں کیوں کہ وہ کورے کاغذ کی مانند ہوتے ہیں یہ آپ پر ہے کہ آپ ان بچوں کو معیاری تحریر بناتے ہیں یاغیر معیاری
خدارا اپنے بچوں کو اپنے لے اور دوسروں کے لے صدقہ جاریہ بنایں ۔انھے معاشرے کا ایک قابل فرد بنایں ۔۔
۔ از قلم :جویریہ اعجاز
 
Jaweria Ejaz
About the Author: Jaweria Ejaz Read More Articles by Jaweria Ejaz: 2 Articles with 2001 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.