مقدس اوراق کی بےحرمتی

مجھے یہ دیکھ کر بے حد خوشی ہوتی ہے کہ آج بھی ہمارے اخبارات میں روزانہ قرآنی آیات و حدیث کا ترجمہ یا کوئی قرآنی نسخہ درج ہوتا ہے جس سے لوگوں کے علم میں تو اضافہ ہوتا ہے لیکن دوسری ہی طرف جب ان کلمات کی بے حرمتی ہوتی ہے تو دل بہت دکھتا ہے کہ کس طرح ہمارے لوگ اپنی لاشعوری یا کم عقلی کی بناء پر ان مقدس کلمات کی بے حرمتی کرتے ہیں کہ کس طرح صبح صبح لوگوں کے گھروں میں اخبار پہنچانے والے حضرات اخبار کواچھال کر ڈالتے ہیں۔ وہ اس بات کا ذرا خیال نہیں کرتے کہ اس پر اللّہ رسول کا نام یا کوئی قرآنی آیات وغیرہ درج ہوں گی۔ اسی طرح مختلف ریڑھیوں والے، تندور والے اور ردی والے کےہاں اخبار ادھر سے ادھر پھرتے رہتے ہیں جس سے ان کلمات کی بے حرمتی ہوتی ہے۔

لہذا میں اس تحریر کے ذریعے عوام والناس میں یہ شعور بےدار کرانا چاہتی ہوں کہ کسی بھی اخبار کو استعمال میں لینے سے قبل اچھی طرح اطمینان کر لیا کریں کہ کہیں اس میں کوئی ایسے کلمات تو نہیں لکھے ہوۓ جس سے ان کی بے حرمتی ہورہی ہو۔ اسی طرح اگر گھروں میں اخبار پہنچانے والے حضرات اخبار کو اچھالنے کے بجاۓ دروازے، کھڑکی یا کسی ایسی محفوظ جگہ پر رکھ دیں جہاں سے وہ نیچے فرش پہ نہ گرے اور ساتھ ساتھ ریڑھی اور تندور والے حضرات کو بھی چاہیے کہ ایسے صفحات میں روٹی یا کچھ اور رکھ کر نہ دیا کریں اور اسی کہ ساتھ اگر آپ میں سے کسی کو بھی کہیں اخبار یا کوئی کاغذ وغیرہ نیچے فرش پر پڑا نظر آۓ تو انہیں کسی قریبی مسجد یا کسی ایسی جگہ رکھ دیا کریں جہاں وہ محفوظ ہو۔ تو یوں ان اوراق کی بے حرمتی سے بچا جاسکتا ہے کیونکہ باحیثیت مسلمان ہم پر فرض ہے کہ ان مقدس اوراق کا احترام کریں اور انہیں بےحرمتی سے بچائیں۔
شکریہ!

 
NIMRAH KHAN
About the Author: NIMRAH KHAN Read More Articles by NIMRAH KHAN: 5 Articles with 5586 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.